اسٹاک مارکیٹ شدید مندی انڈیکس کی 22 ہزار کی نفسیاتی حد ایک بار پھر گرگئی
ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں متواتر مندی، نئے بجٹ اقدامات اثرانداز رہے، ایم پی اے کے قتل پر تجارتی مراکز کی۔۔۔، ماہرین
کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی اور انکے بیٹے کے بہیمانہ قتل کا واقعہ کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں کا اثرانداز ہوا اور جمعہ کو دوسرے سیشن میں مندی کی ریکوری کو متاثر کیا نتیجتا جمعہ کو حصص کی تجارت زبردست مندی کی لپیٹ میں جس سے انڈیکس کی22000 کی نفسیاتی حد ایک بار پھر گرگئی۔
مندی کے باعث75.14 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 68 ارب 73 کروڑ51 لاکھ52 ہزار152 روپے ڈوب گئے، ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں متواتر مندی کے علاوہ نئے بجٹ اقدامات حصص کی تجارت پر اثرانداز رہے غیرملکیوں سمیت دیگر مقامی شعبوں نے بھی حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ جمعہ کوکاروبار کا آغاز مندی سے ہوا لیکن دوسرے سیشن میں بعض شعبوں کی جانب سے خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی کا آغاز ہوا لیکن اس دوران سہ پہر ایم کیوایم کے ایم پی اے کی قتل کی خبرپھیلنے اور شہر بھر کے تجارتی مراکز بند ہونے کی اطلاعات نے سرمایہ کاروں کو گھبراہٹ میں مبتلا کردیا جنہوں نے تیزرفتاری کے ساتھ دوبارہ حصص فروخت کرنا شروع کیے جسکی وجہ سے مندی کی شدت میں کمی کا عمل رک گیا اور مارکیٹ مزید مندی کی جانب گامزن ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ بند ہونے کے بعد نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں نصف فیصد کی کمی کی خبرسے سرمایہ کاروں کو آگہی ہوئی جسکے سبب کیپیٹل مارکیٹ پر اس اچھی خبر کے مثبت اثرات مرتب نہ ہوسکے تاہم امکان ہے کہ اگلے ہفتے مانیٹری پالیسی پر مثبت ردعمل سامنے آئے گا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 67 لاکھ35 ہزار222 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود کاروبار کے دونوں سیشنز کے دوران کسی بھی موقع پر تیزی رونما نہ ہوسکی کیونکہ کاروبار کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 34 لاکھ70 ہزار704 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 2 لاکھ 99 ہزار147 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے4 لاکھ65 ہزار968 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے24 لاکھ90 ہزار402 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا گراف تنزلی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس316.69 پوائنٹس کی کمی سے 21698.35 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 257.69 پوائنٹس کی کمی سے16838.19 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 546.70 پوائنٹس کی کمی سے 37203.32 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 8.42 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ66 لاکھ86 ہزار970 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار350 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں66 کے بھاؤ میں اضافہ 263 کے داموں میں کمی اور 21 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 105 روپے بڑھ کر4770 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ 21.70 روپے بڑھکر458.77 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ93 روپے کم ہوکر1800 روپے اور ڈریم ورلڈ کے بھاؤ13.55 روپے کم ہوکر257.50 روپے ہوگئے۔
مندی کے باعث75.14 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 68 ارب 73 کروڑ51 لاکھ52 ہزار152 روپے ڈوب گئے، ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ایشیائی اسٹاک مارکیٹوں میں متواتر مندی کے علاوہ نئے بجٹ اقدامات حصص کی تجارت پر اثرانداز رہے غیرملکیوں سمیت دیگر مقامی شعبوں نے بھی حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ جمعہ کوکاروبار کا آغاز مندی سے ہوا لیکن دوسرے سیشن میں بعض شعبوں کی جانب سے خریداری سرگرمیاں بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی کا آغاز ہوا لیکن اس دوران سہ پہر ایم کیوایم کے ایم پی اے کی قتل کی خبرپھیلنے اور شہر بھر کے تجارتی مراکز بند ہونے کی اطلاعات نے سرمایہ کاروں کو گھبراہٹ میں مبتلا کردیا جنہوں نے تیزرفتاری کے ساتھ دوبارہ حصص فروخت کرنا شروع کیے جسکی وجہ سے مندی کی شدت میں کمی کا عمل رک گیا اور مارکیٹ مزید مندی کی جانب گامزن ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ بند ہونے کے بعد نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سود میں نصف فیصد کی کمی کی خبرسے سرمایہ کاروں کو آگہی ہوئی جسکے سبب کیپیٹل مارکیٹ پر اس اچھی خبر کے مثبت اثرات مرتب نہ ہوسکے تاہم امکان ہے کہ اگلے ہفتے مانیٹری پالیسی پر مثبت ردعمل سامنے آئے گا، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 67 لاکھ35 ہزار222 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری بھی کی گئی لیکن اس سرمایہ کاری کے باوجود کاروبار کے دونوں سیشنز کے دوران کسی بھی موقع پر تیزی رونما نہ ہوسکی کیونکہ کاروبار کے دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے 34 لاکھ70 ہزار704 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے 2 لاکھ 99 ہزار147 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے4 لاکھ65 ہزار968 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے24 لاکھ90 ہزار402 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جس سے مارکیٹ کا گراف تنزلی کی جانب گامزن رہا۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس316.69 پوائنٹس کی کمی سے 21698.35 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 257.69 پوائنٹس کی کمی سے16838.19 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 546.70 پوائنٹس کی کمی سے 37203.32 ہوگیا، کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 8.42 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر27 کروڑ66 لاکھ86 ہزار970 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار350 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں66 کے بھاؤ میں اضافہ 263 کے داموں میں کمی اور 21 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاؤ 105 روپے بڑھ کر4770 روپے اور ایکسائیڈ پاکستان کے بھاؤ 21.70 روپے بڑھکر458.77 روپے ہوگئے جبکہ کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ93 روپے کم ہوکر1800 روپے اور ڈریم ورلڈ کے بھاؤ13.55 روپے کم ہوکر257.50 روپے ہوگئے۔