بدین میں آلودہ پانی کی فراہمی وبائی امراض پھوٹ پڑے
اسپتال مریضوں سے بھر گئے، ادویہ کی قلت اورسہولتوں کے فقدان سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا، مناسب انتظامات کا مطالبہ
لاہور:
بدین میں مضر صحت پانی کے استعمال سے گیسٹرو اور ہیضہ کی بیماریاں پھیل گئیں، سول اسپتال میں سہولتوں کے فقدان کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بدین، تلہار اور دیگر شہروں میں آلودہ پانی اور مضر صحت اشیاء خور و نوش کے استعمال سے گیسٹرو، ہیضہ، گلے کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، روزانہ 20 سے 30 مریضوں کو سول اسپتال بدین اور تعلقہ اسپتال تلہار لایا جا رہا ہے، تاہم اسپتالوں میں علاج معالجے کے مناسب انتظامات نہ ہونے اور ادویہ کی عدم فراہمی کے باعث دور دراز کے علاقوں سے آنیوالے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صاحب حیثیت لوگ نجی اسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں۔
تاہم غریب افراد سرکاری اسپتال جانے پر ہی مجبور ہیں، لیکن سرکاری اسپتال میں نہ تو صفائی کے مناسب انتظامات ہیں اور نہ ہی علاج کی تمام تر سہولتیں میسر ہیں، اسپتال میں داخل مریض بچوں کے والدین شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال میں علاج معالجے کے کوئی مناسب انتظامات نہیں ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری اسپتالوں میں صحت کی بہتر سہولتوں کو یقینی بنایا جائے، تاکہ بچوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں۔
بدین میں مضر صحت پانی کے استعمال سے گیسٹرو اور ہیضہ کی بیماریاں پھیل گئیں، سول اسپتال میں سہولتوں کے فقدان کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
بدین، تلہار اور دیگر شہروں میں آلودہ پانی اور مضر صحت اشیاء خور و نوش کے استعمال سے گیسٹرو، ہیضہ، گلے کی بیماریوں سمیت دیگر بیماریوں میں ہرگزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، روزانہ 20 سے 30 مریضوں کو سول اسپتال بدین اور تعلقہ اسپتال تلہار لایا جا رہا ہے، تاہم اسپتالوں میں علاج معالجے کے مناسب انتظامات نہ ہونے اور ادویہ کی عدم فراہمی کے باعث دور دراز کے علاقوں سے آنیوالے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صاحب حیثیت لوگ نجی اسپتالوں سے علاج کروا رہے ہیں۔
تاہم غریب افراد سرکاری اسپتال جانے پر ہی مجبور ہیں، لیکن سرکاری اسپتال میں نہ تو صفائی کے مناسب انتظامات ہیں اور نہ ہی علاج کی تمام تر سہولتیں میسر ہیں، اسپتال میں داخل مریض بچوں کے والدین شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اسپتال میں علاج معالجے کے کوئی مناسب انتظامات نہیں ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری اسپتالوں میں صحت کی بہتر سہولتوں کو یقینی بنایا جائے، تاکہ بچوں کی زندگیاں محفوظ رہ سکیں۔