آئیے ام الامراض سے نجات حاصل کریں
انسانی بدن پر مسلط ہونے والے اکثر امراض کی وجہ قبض ہی بن رہی ہے۔
فی زمانہ بڑھتے ہوئے امراض کا ایک بہت بڑا سبب غیر معیاری، ناقص اور مصنوعی اجزاء پر مشتمل خوراک ہے۔
ناقص غذائی اجزاء کے استعمال سے میٹابولزم خراب ہوتا ہے اور خراب میٹابولزم معدے کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ام الامراض قبض جیسی موذی بیماری کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ یخ ٹھنڈے پانی کا استعمال بھی معدے کے انزائم کی افزائش میں کمی کا سبب بن کر ہاضمہ رطوبت کی پیدا ئش میں رکاوٹ بنتا ہے۔
قبض ایسا موذی مرض ہے جو بدنِ انسانی پر مزید لا تعداد امراض مسلط کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اطباء قدیم قبض کو 'ام الامراض' کہا کرتے تھے ۔آج بھی مشاہدے اور تجربے کی بات ہے کہ انسانی بدن پر مسلط ہونے و الے اکثر امراض کی وجہ قبض ہی بن رہی ہے۔
قبض انتڑیوں کی کارکردگی میں خرابی پیدا ہونے سے لاحق ہوتی ہے ۔قبض میں مبتلا فرد کو رفع حاجت اور اجابت کئی کئی دن نہیں ہوپاتی۔ سر بھاری، بھوک کی کمی،بدن میں سستی،کاہلی اور نا طاقتی کی کیفیت رہتی ہے۔
قبض کی یہ حالت اس قدر خطر ناک نہیں ہوتی جبکہ بعض اوقات حاجت تو ہوتی ہے لیکن فضلات کا اخراج مکمل طور پر نہیں ہوپاتا۔ مرض کی یہ نوعیت کافی حد تک نقصان دہ ثابت ہوا کرتی ہے۔مبتلا فرد حاجت ہوتے رہنے کی وجہ سے اسے قبض مانتا ہی نہیں لیکن یاد رکھیں! قبض کی یہ کیفیت بہت خطرناک ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اجابت کی حاجت تو ہوتی ہے لیکن انتڑیاں فاضل مادوں کو مکمل خارج کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔یوں مریض خود کو تن درست سمجھنے کی غلطی کرتا ہے اور اپنے علاج سے غافل ہوجاتا ہے۔مرض بڑھتے بڑھتے اس سطح پر چلا جاتا ہے کہ علاج بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
قبض کے اسباب
میٹابولزم کی سست روی سمیت قبض کی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں،ان وجوہات میں سے ایک قابلِ ذکر وجہ ریشہ دار غذائی اجزاء کا کم استعمال بھی مانا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مبینہ طور پر اینٹی بائیوٹیک ،اسٹیرائیڈز اور پین کلرز ادویات کا متواتر استعمال بھی انتڑیوں کے مفید بیکٹیریاز کو نقصان پہنچانے کا سبب بن کر قبض جیسی موذی بیماری کا باعث بنتا ہے۔
لگا تار میدے سے بنی اشیاء ،تلی،بھنی،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات،مٹھائیاں،ترش،بادی اور ثقیل غذائی اجزاء کو روز مرہ خوراک میں شامل کرنے سے بھی انتڑیاں متاثر ہوکر سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔اجابت کیلیے مصنوعی اور عارضی ذرائع (چھلکا اسبغول،جلاب آورادویات) کا متواتر استعما ل بھی شدید قبض کا سبب بنتا ہے۔ ناف ٹلنا بھی قبض کی ایک بڑی وجہ ہے،کمزور قوت مدافعت والے افراد اکثر اس کیفیت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔پانی کا کم استعمال کرنے والے افراد بھی قبض کے چنگل میں پھنستے ہیں۔
قبض سے پیدا شدہ امراض
انتڑیوں کا کام فضلات کو بدن سے خارج کرنا ہوتا ہے ،کار کردگی سست یا خراب ہونے سے فاضل مادے خون میں جذب ہوکر پورے بدن میں تعفن ،افعال میں نقص اور اعضاء میںکمزوری پیدا کرنے کا سبب بننے لگتے ہیں۔
معدے کی تیزابیت،تبخیر و گیس کی ایک بڑی وجہ بھی انتڑیوں کی خرابی، خشکی اورقبض ہی بنتی ہے۔ جب پیٹ سے نائٹروجنی گیسز کا اخراج نہیں ہوپاتا تو یہی ریحی مادے تبخیر بن کر دماغی خلیات کو متاثر کرنے لگ جاتے ہیں جس کے نتیجے میںبواسیر،بد ہضمی،گیس، تبخیر، سر درد،سر چکرانا، دردِ شقیقہ،نیند میں کمی،خوف،ذہنی تناؤ ، اعصابی کچھاؤ اور جسمانی و اعصابی کمزوری جیسے مسائل بھی رونما ہونے لگتے ہیں۔
قبض سے کیسے محفوظ رہیں؟
قبض سے بچنے کا واحد طریقہ ریشے دار غذائی اجزاء کا بھرپور استعمال کرنا ہے۔موسمی سبزیاں کچی اور پکا کر ہر دو طرح خوب کھائیں۔ تمام موسمی پھل، پھلوں کا رس اور کچی سبزیاں بطور سلاد وافر مقدار میں روز مرہ خوراک کا لازمی حصہ بنائیں۔ روز مرہ کم از کم چار سے آٹھ گلاس پانی لازمی پینا چاہیے۔پانی کی مناسب مقدار بدن میں خشکی وغیرہ پیدا نہیں ہونے دیتی۔
بطورگھریلو تراکیب انتڑیوں کی خشکی،قبض اور سختی دور کرنے کے لیے بادام روغن کے دو دو قطرے کانوں اور ناف میں ڈالنا بے حد مفید ثابت ہوا کرتا ہے۔انجیر تین سے پانچ عدد پانی میں بھگوکر صبح نہار منہ کھانا بھی دائمی قبض کے ازالے کے لیے بہترین قدرتی دوا ہے۔مسمی ، گاجر اور سیب کا مکس جوس پینا بھی قبض سے نجات دلانے میں معاون بنتا ہے۔ دیسی آٹے سے بنی روٹی ،جو کی روٹی،چنے کے چوکر والی روٹی کا مسلسل استعمال بھی قبض کی بیماری سے نجات دلاتا ہے۔
گلقند ایک چمچ نیم گرم دودھ میں ملاکر رات سوتے و قت استعمال کرنے سے قبض سے افاقہ ملتا ہے۔مربہ ہرڑ کے دو سے تین دانے سوتے وقت کھا کر نیم گرم دودھ پینابھی قبض کے عارضے سے پیچھا چھڑاتا ہے۔ بادام روغن کے دو چمچ دودھ میں ڈال کر ہر روز دن میں ایک بار ضرور پیاکریں۔ انگور، امرود، پپیتہ، ناشپاتی، کیلا اور کشمش کا باقاعدہ استعما ل بھی قبض کی شدت سے افاقہ دیتا ہے۔
معدے کی سستی دور کرنے کے لیے ادرک،دار چینی اور پودینے کی چائے ایک کپ روزانہ پیا کریں۔سونف، زیرہ سفید اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پینا بھی میٹابولزم کو تیز کرتا ہے۔ بطور علاج اطریفل زمانی کا ایک چمچ رات کو نیم گرم پانی میں ملا کر سوتے وقت استعمال کریں۔حب تنکار، حب ملین،جوارش جالینوس،اطریفل ملین اور اطریفل اسطوخودوس کی مناسب مقدار کا استعمال بھی مریض کو اس مرض سے چھٹکارا دلانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔
قبض سے نجات پانے کا سب سے آسان سستا اور موثر طریقہ خالی پیٹ تین سے پانچ میل روزانہ تیز قدموں کی سیر اور بعد ازاں پسینہ لانے والی ورزشیں ہیں۔ پارکوں میں اکثر یوگا ماہرین سیر کرنے والوں کو یوگا کی ورزشیں کرنے میں مفت معاونت فراہم کرتے عام پائے جاتے ہیں۔ مناسب اور متوازن کے ساتھ متواتر ورزش کرنا نہ صرف قبض بلکہ لا تعداد جسمانی بیماریوں سے حفاظت کرتی ہے۔ مذکورہ طبی تراکیب، غذائی احتیاط اور روز مرہ پرہیز پر عمل پیرا ہوں تو انشااللہ چند دنوں ہی میں قبض سمیت کئی امراض سے نجات مل جائے گی۔
ناقص غذائی اجزاء کے استعمال سے میٹابولزم خراب ہوتا ہے اور خراب میٹابولزم معدے کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ ام الامراض قبض جیسی موذی بیماری کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ یخ ٹھنڈے پانی کا استعمال بھی معدے کے انزائم کی افزائش میں کمی کا سبب بن کر ہاضمہ رطوبت کی پیدا ئش میں رکاوٹ بنتا ہے۔
قبض ایسا موذی مرض ہے جو بدنِ انسانی پر مزید لا تعداد امراض مسلط کرنے کا سبب بنتا ہے۔ اطباء قدیم قبض کو 'ام الامراض' کہا کرتے تھے ۔آج بھی مشاہدے اور تجربے کی بات ہے کہ انسانی بدن پر مسلط ہونے و الے اکثر امراض کی وجہ قبض ہی بن رہی ہے۔
قبض انتڑیوں کی کارکردگی میں خرابی پیدا ہونے سے لاحق ہوتی ہے ۔قبض میں مبتلا فرد کو رفع حاجت اور اجابت کئی کئی دن نہیں ہوپاتی۔ سر بھاری، بھوک کی کمی،بدن میں سستی،کاہلی اور نا طاقتی کی کیفیت رہتی ہے۔
قبض کی یہ حالت اس قدر خطر ناک نہیں ہوتی جبکہ بعض اوقات حاجت تو ہوتی ہے لیکن فضلات کا اخراج مکمل طور پر نہیں ہوپاتا۔ مرض کی یہ نوعیت کافی حد تک نقصان دہ ثابت ہوا کرتی ہے۔مبتلا فرد حاجت ہوتے رہنے کی وجہ سے اسے قبض مانتا ہی نہیں لیکن یاد رکھیں! قبض کی یہ کیفیت بہت خطرناک ہوسکتی ہے۔ کیونکہ اجابت کی حاجت تو ہوتی ہے لیکن انتڑیاں فاضل مادوں کو مکمل خارج کرنے میں ناکام رہتی ہیں۔یوں مریض خود کو تن درست سمجھنے کی غلطی کرتا ہے اور اپنے علاج سے غافل ہوجاتا ہے۔مرض بڑھتے بڑھتے اس سطح پر چلا جاتا ہے کہ علاج بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
قبض کے اسباب
میٹابولزم کی سست روی سمیت قبض کی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں،ان وجوہات میں سے ایک قابلِ ذکر وجہ ریشہ دار غذائی اجزاء کا کم استعمال بھی مانا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں مبینہ طور پر اینٹی بائیوٹیک ،اسٹیرائیڈز اور پین کلرز ادویات کا متواتر استعمال بھی انتڑیوں کے مفید بیکٹیریاز کو نقصان پہنچانے کا سبب بن کر قبض جیسی موذی بیماری کا باعث بنتا ہے۔
لگا تار میدے سے بنی اشیاء ،تلی،بھنی،کولا مشروبات، بیکری مصنوعات،مٹھائیاں،ترش،بادی اور ثقیل غذائی اجزاء کو روز مرہ خوراک میں شامل کرنے سے بھی انتڑیاں متاثر ہوکر سست روی کا شکار ہوجاتی ہیں۔اجابت کیلیے مصنوعی اور عارضی ذرائع (چھلکا اسبغول،جلاب آورادویات) کا متواتر استعما ل بھی شدید قبض کا سبب بنتا ہے۔ ناف ٹلنا بھی قبض کی ایک بڑی وجہ ہے،کمزور قوت مدافعت والے افراد اکثر اس کیفیت میں گرفتار ہوجاتے ہیں۔پانی کا کم استعمال کرنے والے افراد بھی قبض کے چنگل میں پھنستے ہیں۔
قبض سے پیدا شدہ امراض
انتڑیوں کا کام فضلات کو بدن سے خارج کرنا ہوتا ہے ،کار کردگی سست یا خراب ہونے سے فاضل مادے خون میں جذب ہوکر پورے بدن میں تعفن ،افعال میں نقص اور اعضاء میںکمزوری پیدا کرنے کا سبب بننے لگتے ہیں۔
معدے کی تیزابیت،تبخیر و گیس کی ایک بڑی وجہ بھی انتڑیوں کی خرابی، خشکی اورقبض ہی بنتی ہے۔ جب پیٹ سے نائٹروجنی گیسز کا اخراج نہیں ہوپاتا تو یہی ریحی مادے تبخیر بن کر دماغی خلیات کو متاثر کرنے لگ جاتے ہیں جس کے نتیجے میںبواسیر،بد ہضمی،گیس، تبخیر، سر درد،سر چکرانا، دردِ شقیقہ،نیند میں کمی،خوف،ذہنی تناؤ ، اعصابی کچھاؤ اور جسمانی و اعصابی کمزوری جیسے مسائل بھی رونما ہونے لگتے ہیں۔
قبض سے کیسے محفوظ رہیں؟
قبض سے بچنے کا واحد طریقہ ریشے دار غذائی اجزاء کا بھرپور استعمال کرنا ہے۔موسمی سبزیاں کچی اور پکا کر ہر دو طرح خوب کھائیں۔ تمام موسمی پھل، پھلوں کا رس اور کچی سبزیاں بطور سلاد وافر مقدار میں روز مرہ خوراک کا لازمی حصہ بنائیں۔ روز مرہ کم از کم چار سے آٹھ گلاس پانی لازمی پینا چاہیے۔پانی کی مناسب مقدار بدن میں خشکی وغیرہ پیدا نہیں ہونے دیتی۔
بطورگھریلو تراکیب انتڑیوں کی خشکی،قبض اور سختی دور کرنے کے لیے بادام روغن کے دو دو قطرے کانوں اور ناف میں ڈالنا بے حد مفید ثابت ہوا کرتا ہے۔انجیر تین سے پانچ عدد پانی میں بھگوکر صبح نہار منہ کھانا بھی دائمی قبض کے ازالے کے لیے بہترین قدرتی دوا ہے۔مسمی ، گاجر اور سیب کا مکس جوس پینا بھی قبض سے نجات دلانے میں معاون بنتا ہے۔ دیسی آٹے سے بنی روٹی ،جو کی روٹی،چنے کے چوکر والی روٹی کا مسلسل استعمال بھی قبض کی بیماری سے نجات دلاتا ہے۔
گلقند ایک چمچ نیم گرم دودھ میں ملاکر رات سوتے و قت استعمال کرنے سے قبض سے افاقہ ملتا ہے۔مربہ ہرڑ کے دو سے تین دانے سوتے وقت کھا کر نیم گرم دودھ پینابھی قبض کے عارضے سے پیچھا چھڑاتا ہے۔ بادام روغن کے دو چمچ دودھ میں ڈال کر ہر روز دن میں ایک بار ضرور پیاکریں۔ انگور، امرود، پپیتہ، ناشپاتی، کیلا اور کشمش کا باقاعدہ استعما ل بھی قبض کی شدت سے افاقہ دیتا ہے۔
معدے کی سستی دور کرنے کے لیے ادرک،دار چینی اور پودینے کی چائے ایک کپ روزانہ پیا کریں۔سونف، زیرہ سفید اور چھوٹی الائچی کا قہوہ پینا بھی میٹابولزم کو تیز کرتا ہے۔ بطور علاج اطریفل زمانی کا ایک چمچ رات کو نیم گرم پانی میں ملا کر سوتے وقت استعمال کریں۔حب تنکار، حب ملین،جوارش جالینوس،اطریفل ملین اور اطریفل اسطوخودوس کی مناسب مقدار کا استعمال بھی مریض کو اس مرض سے چھٹکارا دلانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔
قبض سے نجات پانے کا سب سے آسان سستا اور موثر طریقہ خالی پیٹ تین سے پانچ میل روزانہ تیز قدموں کی سیر اور بعد ازاں پسینہ لانے والی ورزشیں ہیں۔ پارکوں میں اکثر یوگا ماہرین سیر کرنے والوں کو یوگا کی ورزشیں کرنے میں مفت معاونت فراہم کرتے عام پائے جاتے ہیں۔ مناسب اور متوازن کے ساتھ متواتر ورزش کرنا نہ صرف قبض بلکہ لا تعداد جسمانی بیماریوں سے حفاظت کرتی ہے۔ مذکورہ طبی تراکیب، غذائی احتیاط اور روز مرہ پرہیز پر عمل پیرا ہوں تو انشااللہ چند دنوں ہی میں قبض سمیت کئی امراض سے نجات مل جائے گی۔