سانحہ لولوسر کیخلاف گلگت اسکردو میں ہڑتال تحقیقاتی ٹیم تشکیل
تحقیقاتی ٹیم نے فرقہ وارانہ واقعات میںقیدافرادکاریکارڈ طلب ،وزیراعظم کی گلگت،اسکردوکیلیے خصوصی طیارے چلانے کی ہدایت
KARACHI:
لولوسر ٹاپ میں راولپنڈی سے استور جانے والی3بسوں پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں چلاس پہنچا دی گئیں جہاں سے استور ،اسکردو،کھپڑو،نگر اور دنیورمنتقل کی گئیں ۔ دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے 3روزہ سوگ کے اعلان پر جمعہ کو گلگت بلتستان کے تمام بازار ، سرکاری، نیم سرکاری اورپرائیویٹ دفاتر، بینک، تعلیمی ادارے مکمل بند رہے ۔
آئی این پی کے مطابق ہزاروں افراد نے دھرنادے کر واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ،دھرنے میں اراکین قانون ساز اسمبلی دیدار علی' سید رضی الدین رضوی نے بھی شرکت کی۔ ادھر اسکردو اوراستور میں شٹر ڈائون اورپہیہ جام کیا گیااور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ واقعے کے خلاف سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بھی نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
واضح رہے کہ راولپنڈی سے استور جانے والی بسوں سے 25 مسافروں کو ناران میں لولو سر کے مقام پر اتار کرگولیاں مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق واقعے کی تحقیقات کیلیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن الیاس خان کی سربراہی میں قائم ٹیم نے گلگت بلتستان، مانسہرہ اور پشاور کی جیلوں میں فرقہ وارانہ اور شدت پسندی کے واقعات میں گرفتار افراد کا ریکارڈ طلب کرکے چھان بین شروع کردی ۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ گلگت جیل میں قید 6 افراد کو پوچھ گچھ کیلیے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے، ان افراد میں 2وہ ملزم بھی شامل ہیں جو چلاس حملے میں ملوث ہیں ۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اسکردو کے علاقے خپلو میں یوم القدس کی ریلی پر نامعلوم افراد نے پتھرائو کردیا جس سے 2 ڈی ایس پیز سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے، پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور فرار ہو گئے۔ادھروزیراعظم نے عید کے موقع پر 2خصوصی طیاروں کے ذریعے شہریوں کو اسلام آباد سے گلگت اور اسکردو پہنچانے کی ہدایت کی ہے ۔
لولوسر ٹاپ میں راولپنڈی سے استور جانے والی3بسوں پر فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں چلاس پہنچا دی گئیں جہاں سے استور ،اسکردو،کھپڑو،نگر اور دنیورمنتقل کی گئیں ۔ دوسری جانب گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے 3روزہ سوگ کے اعلان پر جمعہ کو گلگت بلتستان کے تمام بازار ، سرکاری، نیم سرکاری اورپرائیویٹ دفاتر، بینک، تعلیمی ادارے مکمل بند رہے ۔
آئی این پی کے مطابق ہزاروں افراد نے دھرنادے کر واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ،دھرنے میں اراکین قانون ساز اسمبلی دیدار علی' سید رضی الدین رضوی نے بھی شرکت کی۔ ادھر اسکردو اوراستور میں شٹر ڈائون اورپہیہ جام کیا گیااور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔ واقعے کے خلاف سول سوسائٹی کی تنظیموں نے بھی نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
واضح رہے کہ راولپنڈی سے استور جانے والی بسوں سے 25 مسافروں کو ناران میں لولو سر کے مقام پر اتار کرگولیاں مارکر قتل کر دیا گیا تھا۔ بی بی سی کے مطابق واقعے کی تحقیقات کیلیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ایس ایس پی انویسٹی گیشن الیاس خان کی سربراہی میں قائم ٹیم نے گلگت بلتستان، مانسہرہ اور پشاور کی جیلوں میں فرقہ وارانہ اور شدت پسندی کے واقعات میں گرفتار افراد کا ریکارڈ طلب کرکے چھان بین شروع کردی ۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ گلگت جیل میں قید 6 افراد کو پوچھ گچھ کیلیے نامعلوم مقام منتقل کردیا گیا ہے، ان افراد میں 2وہ ملزم بھی شامل ہیں جو چلاس حملے میں ملوث ہیں ۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اسکردو کے علاقے خپلو میں یوم القدس کی ریلی پر نامعلوم افراد نے پتھرائو کردیا جس سے 2 ڈی ایس پیز سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے، پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور فرار ہو گئے۔ادھروزیراعظم نے عید کے موقع پر 2خصوصی طیاروں کے ذریعے شہریوں کو اسلام آباد سے گلگت اور اسکردو پہنچانے کی ہدایت کی ہے ۔