ترک صدر کا 103 فوجی افسران اور اہلکاروں کی گرفتاری کا حکم
ترک صدر کا تختہ الٹنے کے لیے 15 جولائی 2016 کو فوجی بغاوت کی گئی تھی جسے عوامی مزاحمت نے ناکام بنادیا تھا
ترک صدر طیب اردگان نے ناکام فوجی بغاوت میں ملوث 103 فوجی افسران اور اہلکاروں کو گرفتار کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق دو سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے اہم کرداروں کی گرفتاری کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے جاری نئی فہرست میں 103 فوجی اہلکاروں کا نام شامل کیا گیا ہے جن میں حاضر کرنل بھی شامل ہیں۔
ان فوجی اہلکاروں پر امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے ترک صدر کے مخالف اپوزیشن رہنما فتح اللہ گولن کے حامی ہونے کا الزام ہے۔ ان افسران اور اہلکاروں نے فوجی بغاوت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
ترک صدر کے حکم کے بعد پولیس نے ملک کے مختلف حصوں میں چھاپا مار کارروائی کرتے ہوئے 74 فوجی افسران اور سپاہیوں کو حراست میں لے لیا ہے جن میں کرنل اور لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز حاضر افسران بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں 2016 میں ہی ناکام فوجی بغاوت کے بعد اپوزیشن رہنما فتح گولن کے سیکڑوں حامیوں، فوجی اہلکاروں، اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں اور غیر ملکی افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے اکثر کو سزائیں بھی دی جا چکی ہیں۔
واضح رہے کہ 15 جولائی 2016 میں ترک صدر طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فوجی بغاوت کی گئی تھی تاہم عوام نے مزاحمت کر کے اس کوشش کو ناکام بنادیا تھا لیکن اس دوران سیکڑوں شہری فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے اور چند فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔
ترک میڈیا کے مطابق دو سال قبل ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے اہم کرداروں کی گرفتاری کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اس حوالے سے جاری نئی فہرست میں 103 فوجی اہلکاروں کا نام شامل کیا گیا ہے جن میں حاضر کرنل بھی شامل ہیں۔
ان فوجی اہلکاروں پر امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے ترک صدر کے مخالف اپوزیشن رہنما فتح اللہ گولن کے حامی ہونے کا الزام ہے۔ ان افسران اور اہلکاروں نے فوجی بغاوت میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔
ترک صدر کے حکم کے بعد پولیس نے ملک کے مختلف حصوں میں چھاپا مار کارروائی کرتے ہوئے 74 فوجی افسران اور سپاہیوں کو حراست میں لے لیا ہے جن میں کرنل اور لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر فائز حاضر افسران بھی شامل ہیں۔
قبل ازیں 2016 میں ہی ناکام فوجی بغاوت کے بعد اپوزیشن رہنما فتح گولن کے سیکڑوں حامیوں، فوجی اہلکاروں، اپوزیشن رہنماؤں، صحافیوں اور غیر ملکی افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے اکثر کو سزائیں بھی دی جا چکی ہیں۔
واضح رہے کہ 15 جولائی 2016 میں ترک صدر طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے فوجی بغاوت کی گئی تھی تاہم عوام نے مزاحمت کر کے اس کوشش کو ناکام بنادیا تھا لیکن اس دوران سیکڑوں شہری فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے اور چند فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوئے تھے۔