معیشت کی بحالی کے لیے حکومتی کوششیں

اس نئی حکومت کے ابتدائی اقدامات کے باعث معیشت کو کئی جھٹکے سہنے پڑے

اس نئی حکومت کے ابتدائی اقدامات کے باعث معیشت کو کئی جھٹکے سہنے پڑے۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کو لاہور میں ریلوے اسٹیشن کے قریب شیلٹر ہوم ''پناہ گاہ'' کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے میں لگے ہوئے تھے اور اب ملک بحران سے نکل گیا ہے، لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے کے لیے ایک ایسا پیکیج لے کر آرہے ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں آیا اور اس کے لیے چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے، پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست بنائیںگے جس کی مثال دی جائے گی، کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے والوں کے لیے'' پناہ گاہ ''کا سنگ بنیاد اس کی جانب پہلا قدم ہے، خیبر پختونخوا اور سندھ میں بھی اسی طرزکے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔وزیراعظم نے غربت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات کا بھی اعلان کیا۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے غربت کے خاتمے کے لیے کوششیں اور ترقیاتی اسکیموں میں محکمانہ کرپشن کی روک تھام کی حکمت عملی کے لیے کمیٹی کا قیام خوش آئند ہے، سینئر وزیر عبدالعلیم خان' وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت' وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید اور وزیر مواصلات پر مشتمل یہ کمیٹی محکمانہ کرپشن کے خاتمے کے لیے سفارشات تیار کرے گی۔ پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں مگر کرپشن نے ان وسائل کو ایک خاص طبقے تک محدود کر کے عام آدمی کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔

تحریک انصاف اپنی انتخابی مہم سے لے کر اقتدار کے تخت پر براجمان ہونے کے بعد سے کرپشن کے خاتمے کے نعرے کا علم مسلسل بلند کیے ہوئے ہے۔ اگر حکومت سرکاری اداروں سے کرپشن ختم کرنے اور عوام کو ریلیف دینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے ملکی ترقی کے لیے سو روزہ پلان کا اعلان کیا تھا' تحریک انصاف کو برسراقتدار آئے ہوئے تقریباً ڈھائی ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن سو روزہ پلان کے مطابق ملکی ترقی اور خوشحالی کے آثار ابھی تک ہویدا نہیں ہوئے اور عوام روشن مستقبل کی امید لگائے حکومت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔


اس نئی حکومت کے ابتدائی اقدامات کے باعث معیشت کو کئی جھٹکے سہنے پڑے، ڈالر کی تیز اڑان سے روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہوئی' اسٹاک مارکیٹ مندی کو چھونے لگی' روز مرہ کی اشیا کی قیمتوں کا گراف یک دم اوپر آنے سے مہنگائی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گیا۔

مہنگائی کے منفی اثرات عام آدمی پر مرتب ہوئے تو اس نے ریلیف دینے کے حکومت کو اس کے وعدے یاد دلانا شروع کر دیے۔ مگر شاید حکومت تک عام آدمی کی آواز نہ پہنچی اور اس نے کمزور اور ڈگمگاتی ہوئی معیشت کا واویلا مچاتے ہوئے اسے اپنے تئیں سہارا دینے کے لیے بجلی' گیس اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جس سے مہنگائی کو مزید مہمیز ملی اور پسماندہ اور غریب آدمی مزید پسنے لگا۔ حکومت کی جانب سے فٹ پاتھوں پر کھلے آسمان تلے موسم کی سختیاں سہنے پر مجبور طبقے کے لیے ''پناہ گاہ'' کا قیام اور ملک بھر میں ایسے شیلٹر ہوم کی تعمیر کا اعلان جہاں غریب اور نادار افراد کو رہائش کے ساتھ معیاری کھانا بھی فراہم کیا جائے گا خوش کن ہے' مگر یہ سب عارضی اور ڈنگ ٹپاؤ اقدامات ہیں۔

جس سے غربت کم نہیں ہو گی بلکہ حکومتی خزانے کے بوجھ میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ملک میں جس تیزی سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے حکومت کہاں تک مجبور طبقے کو شیلٹر ہومز قائم کرکے تحفظ فراہم کرے گی' بالآخر ایک دن وزارت خزانہ کو یہ کہتے ہوئے اپنے ہاتھ کھڑے کرنے پڑ جائیں گے کہ ملکی معیشت پہلے ہی قرضوں کے سہارے چل رہی ہے لہٰذا اب وہ شیلٹر ہومز کا مزید بوجھ برداشت نہیں کر سکتی' نتیجتاً یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکے گا۔ وزیراعظم عمران خان چین کی ترقی کی بارہا مثالیں دے رہے ہیں اگر چینی ترقی کو راہ منزل بنانا ہے تو بہتر ہے کہ حکومت زیادہ سے زیادہ روز گار کے مواقع فراہم کرنے کی جانب توجہ دے ۔

جس کے لیے ناگزیر ہے کہ توانائی کی کمی پوری کرنے کی کوشش کی جائے اور ملک بھر میں نجی شعبے کو ترقی دینے کے علاوہ اسمال انڈسٹریز کو فروغ دیا جائے' بیمار صنعتوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے انھیں تمام سہولتیں فراہم کی جائیں' کاروبار کی ترقی کے لیے ذرائع آمدورفت کی بہتری اور اس کے تحفظ کے لیے ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے اپنے معنی و مفہوم کے لحاظ سے حقیقی اقدامات کیے جائیں۔ ملک میں جوں جوں غربت بڑھ رہی ہے جرائم بھی اسی رفتار سے سر اٹھا رہے ہیں، 100 روزہ پلان اور حکومتی اعلانات خوش کن ضرور ہیں مگر ابھی تک کوئی ایسی حکومتی پالیسی سامنے نہیں آئی جس سے صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں کو حوصلہ ملے اور وہ ملکی ترقی کے لیے متحرک ہوں۔حکمران غیر اہم منصوبوں پر حکومتی سرمایہ لٹانے کے بجائے ایسے منصوبوں پر توجہ دیں جس سے روز گار کے مواقع میں اضافہ ہو اور ملکی معیشت کو استحکام ملے۔
Load Next Story