ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کے قتل کی تحقیقات کیلئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز، سی آئی ڈی اور اسپیشل برانچ کے اہلکار شامل ہو ں گے
متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کے قتل کی تحقیقات کے لئے حساس اداروں کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز، سی آئی ڈی اور اسپیشل برانچ کے اہلکار شریک ہو ں گے، ٹیم ساجد قریشی کے قتل کے پیچھے موجود محرکات تلاش کرکے 7 روز ميں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس بھی جاری ہے جس میں ساجد قریشی کے قتل سمیت صوبے اورکراچی میں سیکیورٹی کی صورتحال اوردیگر امور پرغورکیا جارہا ہے،اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والوں کو ہدایت کی کہ ڈبل سواری کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری طورپر کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کو 21 جون کو نارتھ ناظم آباد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سےباہر نکلنے کے دوران گھات لگائے بیٹھےدہشت گردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا،جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹیم میں آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز، سی آئی ڈی اور اسپیشل برانچ کے اہلکار شریک ہو ں گے، ٹیم ساجد قریشی کے قتل کے پیچھے موجود محرکات تلاش کرکے 7 روز ميں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں صوبائی کابینہ کا اہم اجلاس بھی جاری ہے جس میں ساجد قریشی کے قتل سمیت صوبے اورکراچی میں سیکیورٹی کی صورتحال اوردیگر امور پرغورکیا جارہا ہے،اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے قانون نافذ کرنے والوں کو ہدایت کی کہ ڈبل سواری کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری طورپر کارروائی کی جائے۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کو 21 جون کو نارتھ ناظم آباد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سےباہر نکلنے کے دوران گھات لگائے بیٹھےدہشت گردوں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا،جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔