جعلی بینک اکاؤنٹس جے آئی ٹی کو تحقیقات مکمل کرنے کیلیے دو ہفتوں کی مہلت
جے آئی ٹی کے بلائے گئے دو گواہوں کے اغواء پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری
سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس میں جے آئی ٹی کو تحقیقات مکمل کرنے کیلیے دو ہفتوں کی مہلت دی ہے۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی اومنی گروپ کے بینک اکائونٹس سے متعلق پیش رفت رپورٹ آ چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تشکیل ہوئے 3 ماہ ہوگئے اور تحقیقات میں اچھی پیش رفت کر رہی ہے۔
جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کرنے کیلئے عدالت سے 15 دسمبر تک کی مہلت مانگی تاہم چیف جسٹس نے دو ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اومنی گروپ پر مختلف بینکوں کا 11 ارب روپے کا قرضہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کی شوگر ملز کو تحویل میں لے لیتے ہیں، ان لوگوں نے قرضہ لے کر کھایا ہے۔
وکیل اومنی گروپ نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ میٹنگ میں سیٹلمنٹ ہو گئی ہے، اومنی گروپ بینکوں کو دو شوگر ملز اور ڈیفنس کراچی میں پراپرٹی دینے کو تیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پیسہ بینکوں کا اپنا نہیں ہے بلکہ عوام کا ہے، اومنی گروپ کے ہنڈی کے کھاتے بھی مل گئے ہیں، لانچوں پر جتنے پیسے باہر گئے ہیں، وہ قوم کو واپس کر دیں فوجداری کیس ختم ہو جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے بلائے گئے دو گواہ بھی اغواء ہوگئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ پولیس خود گواہان کو ہراساں کر رہی تھی، پولیس کسی کو کیا بازیاب کرائے گی؟۔ عدالت نے گواہوں کے اغواء پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے نیشنل بینک، سندھ اور سمٹ بینک کے حکام کو طلب کرتے ہوئے عبد الغنی مجید کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئر رضوی نے بتایا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی اومنی گروپ کے بینک اکائونٹس سے متعلق پیش رفت رپورٹ آ چکی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تشکیل ہوئے 3 ماہ ہوگئے اور تحقیقات میں اچھی پیش رفت کر رہی ہے۔
جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کرنے کیلئے عدالت سے 15 دسمبر تک کی مہلت مانگی تاہم چیف جسٹس نے دو ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا۔ دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اومنی گروپ پر مختلف بینکوں کا 11 ارب روپے کا قرضہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اومنی گروپ کی شوگر ملز کو تحویل میں لے لیتے ہیں، ان لوگوں نے قرضہ لے کر کھایا ہے۔
وکیل اومنی گروپ نے کہا کہ بینکوں کے ساتھ میٹنگ میں سیٹلمنٹ ہو گئی ہے، اومنی گروپ بینکوں کو دو شوگر ملز اور ڈیفنس کراچی میں پراپرٹی دینے کو تیار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پیسہ بینکوں کا اپنا نہیں ہے بلکہ عوام کا ہے، اومنی گروپ کے ہنڈی کے کھاتے بھی مل گئے ہیں، لانچوں پر جتنے پیسے باہر گئے ہیں، وہ قوم کو واپس کر دیں فوجداری کیس ختم ہو جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے بلائے گئے دو گواہ بھی اغواء ہوگئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ پولیس خود گواہان کو ہراساں کر رہی تھی، پولیس کسی کو کیا بازیاب کرائے گی؟۔ عدالت نے گواہوں کے اغواء پر آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے نیشنل بینک، سندھ اور سمٹ بینک کے حکام کو طلب کرتے ہوئے عبد الغنی مجید کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور سماعت ملتوی کردی۔