دل کی کیفیت معلوم کرنے کیلئے ای سی جی کی طرح مؤثر اسمارٹ فون ایپ ایجاد
204 مختلف مریضوں پر آزمانے کے بعد ڈاکٹروں نے ایپ کو درست اور قابلِ بھروسہ قرار دیا ہے۔
دل کے دورے اور انجائنا معلوم کرنے کے لیے سب سے پہلے ای سی جی پر اعتبار کیا جاتا ہے جس میں 12 عدد برقیرے (الیکٹروڈز) لگا کر دل کی برقی کیفیت معلوم کی جاتی ہے۔ لیکن اب ایک اسمارٹ فون ایپ عین ای سی جی کی طرح کام کرسکتی ہے اور اس کی آزمائش کے بعد بہت اچھے نتائج نکلے ہیں۔
ایپ کو روایتی ای سی جی کی طرح درست پایا گیا ہے۔ فی الحال یہ اس ہارٹ اٹیک کی خبر دیتی ہے جو کئی طرح سے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ دل کے شدید دورے کی یہ قسم ایس ٹی ایلی ویشن مایوکورڈئیل انفارکیشن (ایس ٹی ای ایم آئی ) کہلاتی ہے ۔ اس میں کوئی بڑی شریان مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اور دل کو خون کی روانی متاثر ہونے سے شدید تکلیف ، بے ہوشی اور موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔
اس دوران ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور مریض کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنا ضروری ہوتا ہے اور فوری انجیوپلاسٹی سے شریان کو کھولا جاتا ہے۔ یہ عمل جتنی جلدی ہوجائے مریض کے لیے اتنا بہتر ہوتا ہے۔
عام ای سی جی میں جسم کے 12 مقامات پر الیکٹروڈز لگا کرمختلف مقامات پر دل کی برقی کیفیت میں اتار چڑھاؤ معلوم کیا جاتا ہے۔ لیکن نئی ایپ کے ساتھ ایک ہارڈویئر پر دو الیکٹروڈ لگے ہیں جنہیں بدن کے اندر مختلف مقامات پر گھمایا جاتا ہے اور آخر کار یہ عام ای سی جی مشین کی طرح 12 الیکٹروڈز کی طرح ریڈنگ لیتا ہے اور پھر ایپ دل کی کیفیت کا فیصلہ کرکے کاغذ کی پٹی کی طرح ای سی جی ظاہر کرتی ہے۔
اس کی افادیت جاننے کے لیے ایسے 204 مختلف مریضوں پر آزمایا گیا جنہیں سینے میں شدید درد محسوس ہورہا تھا اور انہیں دل کے ہسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا تھا۔ تمام افراد کی ای سی جی اور ایپ پر تشخیص کی گئی تو معلوم ہوا کہ ایس ٹی ای ایم آئی کی شناخت میں ایپ اور ہارڈویئر نے عین ای سی جی کی طرح کے نتائج دیئے جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایپ اور ہارڈویئر بطورِ خاص ان ممالک کے لیے تیار کی گئی ہے جہاں ای سی جی مشینوں کا فقدان ہے اور غریب ممالک میں اس سے بہت سی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
ایپ کو روایتی ای سی جی کی طرح درست پایا گیا ہے۔ فی الحال یہ اس ہارٹ اٹیک کی خبر دیتی ہے جو کئی طرح سے جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ دل کے شدید دورے کی یہ قسم ایس ٹی ایلی ویشن مایوکورڈئیل انفارکیشن (ایس ٹی ای ایم آئی ) کہلاتی ہے ۔ اس میں کوئی بڑی شریان مکمل طور پر بند ہوجاتی ہے اور دل کو خون کی روانی متاثر ہونے سے شدید تکلیف ، بے ہوشی اور موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔
اس دوران ایک ایک لمحہ قیمتی ہوتا ہے اور مریض کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنا ضروری ہوتا ہے اور فوری انجیوپلاسٹی سے شریان کو کھولا جاتا ہے۔ یہ عمل جتنی جلدی ہوجائے مریض کے لیے اتنا بہتر ہوتا ہے۔
عام ای سی جی میں جسم کے 12 مقامات پر الیکٹروڈز لگا کرمختلف مقامات پر دل کی برقی کیفیت میں اتار چڑھاؤ معلوم کیا جاتا ہے۔ لیکن نئی ایپ کے ساتھ ایک ہارڈویئر پر دو الیکٹروڈ لگے ہیں جنہیں بدن کے اندر مختلف مقامات پر گھمایا جاتا ہے اور آخر کار یہ عام ای سی جی مشین کی طرح 12 الیکٹروڈز کی طرح ریڈنگ لیتا ہے اور پھر ایپ دل کی کیفیت کا فیصلہ کرکے کاغذ کی پٹی کی طرح ای سی جی ظاہر کرتی ہے۔
اس کی افادیت جاننے کے لیے ایسے 204 مختلف مریضوں پر آزمایا گیا جنہیں سینے میں شدید درد محسوس ہورہا تھا اور انہیں دل کے ہسپتال کی ایمرجنسی میں لایا گیا تھا۔ تمام افراد کی ای سی جی اور ایپ پر تشخیص کی گئی تو معلوم ہوا کہ ایس ٹی ای ایم آئی کی شناخت میں ایپ اور ہارڈویئر نے عین ای سی جی کی طرح کے نتائج دیئے جو اس کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔
ایپ اور ہارڈویئر بطورِ خاص ان ممالک کے لیے تیار کی گئی ہے جہاں ای سی جی مشینوں کا فقدان ہے اور غریب ممالک میں اس سے بہت سی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔