کراچی اور بھارتی گجرات کی بندرگاہوں کے درمیان فیری سروس پر غور

سارک چیمبر اور فرینڈرز آف پاکستان فورم کا کامران مائیکل کے اعزاز میں استقبالیہ،افتخار ملک کا بندرگاہوں کی ہنگامی۔۔۔

اسلام آباد: وفاقی وزیر پورٹس اینڈ شپنگ کامران مائیکل کا سارک چیمبر کے نائب صدرافتخار علی ملک اور دیگر تاجروں کے ہمراہ گروپ۔ فوٹو: این این آئی

وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا ہے کہ حکومت بین العلاقائی تجارت کے فوائد سے آگاہ ہے اور اس ضمن میںخطے کے ممالک سے روابط بڑھائے جارہے ہیں جبکہ انفرااسٹرکچر کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے.

حکومت کراچی اوربھارتی گجرات کی بندرگاہوں کے مابین فیری سروس شروع کرنے پر غورکر رہی ہے، بندرگاہیں تجارت کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیںجنکی حالت بہتر بنانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ سینیٹر کامران مائیکل نے یہ بات سارک چیمبر اور فرینڈرز آف پاکستان فورم کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے ایک استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔




نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک، زبیر طفیل، طارق حلیم،نوید جان بلوچ، راحیل خان بھٹی، اقبال تابش، ملک سہیل، فریدہ راشد، ایم ین اے پرویز ملک، ایم این اے قیصر شیخ، سنیٹر حاجی عدیل، جنرل (ر) عبد القیوم، کنور قطب الدین، ظفر نختاوری، ڈی جی ڈی ٹی اوجاوید قریشی، منور مغل، طارق صادق اور دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ترقی، غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ہٹانے اور کاروباری برادری کوبین الاقوامی معیار کے مطابق انفرااسٹرکچر کی سہولت دیتے کے لیے پر عزم ہیں اور انھیں نتائج دکھانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت میں کچھ پیش رفت ہوئی ہے مگر علاقائی تعاون تاحال محدود ہے۔

قبل ازیں اپنے خطاب میں افتخار علی ملک نے کہا کہ بندرگاہوں کو ہنگامی بنیاد پرتوسیع دی جائے اور انھیں گہرا کیا جائے تاکہ بڑے جہاز بھی لنگر انداز ہو سکیں کیونکہ اس وقت بھیڑ کی وجہ سے درآمدات اور برآمدات مہنگی پڑ رہی ہیں جس سے دیگر ممالک کی مصنوعات سے مقابلے کی صلاحیت پر منفی اثر پر رہا ہے۔ کنٹینر ٹرمینلز پرموجودہ سہولیات بڑھتی ہوئی تجارت کے لیے ناکافی ہیں جو موجودہ عالمی مسابقتی دور میںناقابل قبول ہے۔دیگر تاجر رہنماؤں نے وزارت کے تحت کام کرنے والے اداروں کے بورڈز میں نجی شعبے کے نمائندے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ کارکردگی بہتر اور ملکی ترقی یقینی بنائی جا سکے۔
Load Next Story