پدید آمدن مزار جدید در مقبرہ قدیم دوسرا اور آخری حصہ
اگر وہ یہ رقت آمیز تقریر نہ بھی کرتا تو دیگوں کی قطاروں نے سب کو عقیدت شریف سے سرشار کر رکھا تھا۔
شاہ نا پر ساں کے حسن کم جہاں پاک ہونے پر اس کا جو جانشین بن گیا وہ اس اچانک موقع بلکہ مواقع پر اتنا خوش ہوا کہ اس نے اس پیر اور مرید کو ایک بڑا انعام دے دیا۔
ویران مقبرہ بھی موجود تھا، لاوارث قبر بھی موجود تھی اور بے شمار احمق ناپرسانی بھی تھے صرف فنڈ کی کمی تھی، سو وہ نئے بادشاہ کے انعام سے پوری ہو گئی چنانچہ پیر و مرید لگ پڑے۔ آدھی رات کے بعد مزار سے روشنی کے گولے اٹھنے لگے اور شہر و دیہات میں خاص خاص بوڑھے بوڑھیاں مزار شریف کے گن گانے لگیں۔ چنانچہ کچھ ہی روز میں اس مقبرہ قدیم کے مزار جدید کے چرچے چار دانگ ناپرسان میں پھیل گئے۔
لوہا گرم کرنے کے بعد پیر و مرید نے ''پہلی ضرب'' یہ لگائی کہ مزار شریف پر ایک بہت بڑے عرس مبارک کا اہتمام شریف کر ڈالا، علاقے بھر کے مشہور شریفوں اورمبارکوں کو مدعو کیا گیا تھا اور افتتاح کے لیے نئے شاہ ناپرساںکو تشریف آوری کی دعوت دے دی گئی جو اب ان کا مرید خاص ہوگیا تھا۔ کہ سب کچھ اسے ان دونوں کی بے مثال ہالی ووڈ بالی ووڈ بلکہ آسکر ٹائپ کی اداکاری پر ملا تھا۔
مقررہ دن پر ویران مقبرے کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا، بڑے بڑے شامیانے نصب تھے، لائوڈ اسپیکر پر پروگرام چل رہا تھا خاص خاص لوگوں کے ساتھ ساتھ ڈھنڈورا پٹوا کر ہر ہر شخص کو آکرحاضری کی سعادت آفر کی گئی۔ ایک سائیڈ پر بہت ساری دیگیں بھی قطار اندر قطار موجود تھیں۔ جن کی اشتہا انگیز خوشبوئیں محفل کی دوسری خوشبوئوں کے ساتھ مل کر ''عطر مجموعہ'' بنی ہوئی تھیں۔
شاہ ناپرساں شریف کے تشریف لاتے ہی تقریب مبارک کا آغاز شریف ہو گیا۔
تلاوت کلام کے بعد مرید شریف نے پیر مبارک کے بارے میں ایک مختصر تقریر شریف فرمائی کہ ہمارے حضرت مبارک ترکستان شریف کے ایک بڑے ملک التجار جن کے جہاز شریف دولت مبارک سے لد کر ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں، اپنی دولت کا حساب خود انھیں بھی معلوم نہیں ہے جس کے لیے چالیس منشی رکھے گئے ہیں۔ لیکن اچانک وہ اپنا سب کچھ غریب غربا میں بانٹ کر یہاں تشریف لے آئے ہیں۔ جس کی وجہ شریف وہ خود اپنی زبان مبارک سے آپ شریف کو بتائیں تو بہتر ہو گا ۔
پیر صاحب مبارک آہستہ آہستہ مائک شریف اور ڈائس مبارک کی طرف بڑھے، ان کا سفید براق لبادہ شریف اور سادا لباس مبارک خصوصی طور پر لگوائے گئے پنکھوں کی ہوا مبارک سے چاروں طرف محو پرواز تھا مائک شریف کے سامنے پر پہنچ کر انھوں نے ایک زور کی ہچکی مبارک لی اور پھر اپنا چہرہ مبارک ڈائس شریف پررکھ کر یوں ہلنے لگے جیسے نہایت رقت سے رو رہے ہوں۔
کامل دس منٹ تک ہچکیاں بھرنے کے بعد انھوں نے اپنا چہرہ مبارک اٹھایا تو آنسوئوں سے تر تھا جو اس نسوار شریف کا نتیجہ تھا جو انھوں نے چپکے سے آنکھوں میں ڈالی تھی۔ اپنا چہرہ مبارک اپنے پلو شریف سے پونچتے ہوئے وہ گلو گیر لہجے میں گویا ہوئے۔
معاف کیجیے گا میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا، یہ موقع ہی ایسا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے آج اتنی توفیق شریف عطا فرمائی کہ میں اپنے جدامجد مبارک کے مزار پر انوار کا خاکروب شریف بننے میں کامیاب ہو گیا، اتنی بڑی سعادت شریف پانے پر میں اپنے جذبات مبارک پر قابو شریف نہیں پا سکا۔
صاحبان قدر دان جیسا کہ میرے مرید شریف نے آپ مبارک کو بتایا یہ خاکسار یہ خاکسار نا بکارو نا ہنجار شریف ملک ترکستان مبارک کا باشندہ وہاں اللہ تعالی نے مجھے بے حد و بے حساب شہرت عطا فرمائی تھی عالم شریف میں میری امارت شریف کے ڈنکے شریف بجتے تھے، جائیداد شریف جاگیر مبارک اور محلات و باغات شریف کا نہ کوئی حد شریف نہ حساب مبارک۔
کہ اچانک ایک رات خواب میں ایک نورانی صورت بزرگ کا دیدار مبارک نصیب ہوا جو زار و قطار رو رہے تھے، میرے پوچھنے پر اس نے فرمایا کہ وہ میرے آٹھویں پشت شریف کے جد ا مجد شریف ہیں جو اپنے زمانہ مبارک کے بزرگ و ولی شریف تھے۔ ایک دن اس نے سنا کہ ملک نا پرساں شریف پر کفر کا اندھیرا مسلط ہے، سو اسی نے تلوار شریف نکالی اور ایک قریبی دیوار شریف پر مثل گھوڑا مبارک کے سوار ہوا یہاں اگر اس نے کفر کے اندھیروں میں اسلام کا پرچم مبارک لہرایا لیکن خود بھی شہادت مبارک پائی۔
میرے جد امجد شریف نے اپنی ریش مبارک آنسوئوں سے تر شریف کرتے ہوئے کہا کہ آج میں وہاں بے یار و مددگار ایک سنسان قبرستان میں شکستہ مزار میں پڑا ہوں
بر مزار ماغریباں نے چراغے نے گلے
نے پر پروانہ سوزد نے صدائے بلبلے
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں
کوئی چار پھول چڑھائے کیوں ؟
کوئی آکے شمع جلائے کیوں
میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
تب میں نے سب کچھ چھوڑ دیا اور یہاں آ کر اپنے جد مبارک کے مزار شریف کو دریافت کیا اور باقی ساری زندگی اس کے لیے وقف شریف کر دی۔
اگر وہ یہ رقت آمیز تقریر نہ بھی کرتا تو دیگوں کی قطاروں نے سب کو عقیدت شریف سے سرشار کر رکھا تھا، شاہ ناپرساں نے بھی اپنے مرید ہونے کا اعلان کیا اور یوں مقبرہ قدیم میں مزار شریف جدید کی پیدائش ہو گئی اور عوام کالانعام کو دونوں طرف سے شریف اور مبارک کر دیا جانے لگا۔
ویران مقبرہ بھی موجود تھا، لاوارث قبر بھی موجود تھی اور بے شمار احمق ناپرسانی بھی تھے صرف فنڈ کی کمی تھی، سو وہ نئے بادشاہ کے انعام سے پوری ہو گئی چنانچہ پیر و مرید لگ پڑے۔ آدھی رات کے بعد مزار سے روشنی کے گولے اٹھنے لگے اور شہر و دیہات میں خاص خاص بوڑھے بوڑھیاں مزار شریف کے گن گانے لگیں۔ چنانچہ کچھ ہی روز میں اس مقبرہ قدیم کے مزار جدید کے چرچے چار دانگ ناپرسان میں پھیل گئے۔
لوہا گرم کرنے کے بعد پیر و مرید نے ''پہلی ضرب'' یہ لگائی کہ مزار شریف پر ایک بہت بڑے عرس مبارک کا اہتمام شریف کر ڈالا، علاقے بھر کے مشہور شریفوں اورمبارکوں کو مدعو کیا گیا تھا اور افتتاح کے لیے نئے شاہ ناپرساںکو تشریف آوری کی دعوت دے دی گئی جو اب ان کا مرید خاص ہوگیا تھا۔ کہ سب کچھ اسے ان دونوں کی بے مثال ہالی ووڈ بالی ووڈ بلکہ آسکر ٹائپ کی اداکاری پر ملا تھا۔
مقررہ دن پر ویران مقبرے کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا، بڑے بڑے شامیانے نصب تھے، لائوڈ اسپیکر پر پروگرام چل رہا تھا خاص خاص لوگوں کے ساتھ ساتھ ڈھنڈورا پٹوا کر ہر ہر شخص کو آکرحاضری کی سعادت آفر کی گئی۔ ایک سائیڈ پر بہت ساری دیگیں بھی قطار اندر قطار موجود تھیں۔ جن کی اشتہا انگیز خوشبوئیں محفل کی دوسری خوشبوئوں کے ساتھ مل کر ''عطر مجموعہ'' بنی ہوئی تھیں۔
شاہ ناپرساں شریف کے تشریف لاتے ہی تقریب مبارک کا آغاز شریف ہو گیا۔
تلاوت کلام کے بعد مرید شریف نے پیر مبارک کے بارے میں ایک مختصر تقریر شریف فرمائی کہ ہمارے حضرت مبارک ترکستان شریف کے ایک بڑے ملک التجار جن کے جہاز شریف دولت مبارک سے لد کر ساری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں، اپنی دولت کا حساب خود انھیں بھی معلوم نہیں ہے جس کے لیے چالیس منشی رکھے گئے ہیں۔ لیکن اچانک وہ اپنا سب کچھ غریب غربا میں بانٹ کر یہاں تشریف لے آئے ہیں۔ جس کی وجہ شریف وہ خود اپنی زبان مبارک سے آپ شریف کو بتائیں تو بہتر ہو گا ۔
پیر صاحب مبارک آہستہ آہستہ مائک شریف اور ڈائس مبارک کی طرف بڑھے، ان کا سفید براق لبادہ شریف اور سادا لباس مبارک خصوصی طور پر لگوائے گئے پنکھوں کی ہوا مبارک سے چاروں طرف محو پرواز تھا مائک شریف کے سامنے پر پہنچ کر انھوں نے ایک زور کی ہچکی مبارک لی اور پھر اپنا چہرہ مبارک ڈائس شریف پررکھ کر یوں ہلنے لگے جیسے نہایت رقت سے رو رہے ہوں۔
کامل دس منٹ تک ہچکیاں بھرنے کے بعد انھوں نے اپنا چہرہ مبارک اٹھایا تو آنسوئوں سے تر تھا جو اس نسوار شریف کا نتیجہ تھا جو انھوں نے چپکے سے آنکھوں میں ڈالی تھی۔ اپنا چہرہ مبارک اپنے پلو شریف سے پونچتے ہوئے وہ گلو گیر لہجے میں گویا ہوئے۔
معاف کیجیے گا میں اپنے جذبات پر قابو نہیں رکھ سکا، یہ موقع ہی ایسا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے آج اتنی توفیق شریف عطا فرمائی کہ میں اپنے جدامجد مبارک کے مزار پر انوار کا خاکروب شریف بننے میں کامیاب ہو گیا، اتنی بڑی سعادت شریف پانے پر میں اپنے جذبات مبارک پر قابو شریف نہیں پا سکا۔
صاحبان قدر دان جیسا کہ میرے مرید شریف نے آپ مبارک کو بتایا یہ خاکسار یہ خاکسار نا بکارو نا ہنجار شریف ملک ترکستان مبارک کا باشندہ وہاں اللہ تعالی نے مجھے بے حد و بے حساب شہرت عطا فرمائی تھی عالم شریف میں میری امارت شریف کے ڈنکے شریف بجتے تھے، جائیداد شریف جاگیر مبارک اور محلات و باغات شریف کا نہ کوئی حد شریف نہ حساب مبارک۔
کہ اچانک ایک رات خواب میں ایک نورانی صورت بزرگ کا دیدار مبارک نصیب ہوا جو زار و قطار رو رہے تھے، میرے پوچھنے پر اس نے فرمایا کہ وہ میرے آٹھویں پشت شریف کے جد ا مجد شریف ہیں جو اپنے زمانہ مبارک کے بزرگ و ولی شریف تھے۔ ایک دن اس نے سنا کہ ملک نا پرساں شریف پر کفر کا اندھیرا مسلط ہے، سو اسی نے تلوار شریف نکالی اور ایک قریبی دیوار شریف پر مثل گھوڑا مبارک کے سوار ہوا یہاں اگر اس نے کفر کے اندھیروں میں اسلام کا پرچم مبارک لہرایا لیکن خود بھی شہادت مبارک پائی۔
میرے جد امجد شریف نے اپنی ریش مبارک آنسوئوں سے تر شریف کرتے ہوئے کہا کہ آج میں وہاں بے یار و مددگار ایک سنسان قبرستان میں شکستہ مزار میں پڑا ہوں
بر مزار ماغریباں نے چراغے نے گلے
نے پر پروانہ سوزد نے صدائے بلبلے
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں
کوئی چار پھول چڑھائے کیوں ؟
کوئی آکے شمع جلائے کیوں
میں وہ بے کسی کا مزار ہوں
تب میں نے سب کچھ چھوڑ دیا اور یہاں آ کر اپنے جد مبارک کے مزار شریف کو دریافت کیا اور باقی ساری زندگی اس کے لیے وقف شریف کر دی۔
اگر وہ یہ رقت آمیز تقریر نہ بھی کرتا تو دیگوں کی قطاروں نے سب کو عقیدت شریف سے سرشار کر رکھا تھا، شاہ ناپرساں نے بھی اپنے مرید ہونے کا اعلان کیا اور یوں مقبرہ قدیم میں مزار شریف جدید کی پیدائش ہو گئی اور عوام کالانعام کو دونوں طرف سے شریف اور مبارک کر دیا جانے لگا۔