کے ایم سی اورکے ڈی اے میں پلاٹ کے معاملے پر تنازع

ایک ہزار گز کا پلاٹ 5ہزار روپے ماہانہ کرایے پر دیے جانے کے معاہدے کو بلدیاتی حکام نے غیر قانونی قرار دے دیا۔

ایک ہزار گز کا پلاٹ 5ہزار روپے ماہانہ کرایے پر دیے جانے کے معاہدے کو بلدیاتی حکام نے غیر قانونی قرار دے دیا۔ فوٹو؛ فائل

YANGON:
بلدیہ عظمیٰ کراچی اورکے ڈی اے کے درمیان گلشن اقبال کے قیمتی پلاٹ کے معاملے پر نیا تنازع کھڑا ہو گیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی اور کے ڈی اے حکام کے درمیان گلشن اقبال میں ایک ہزار گز رقبے پر موجود پلاٹ کے معاملے پر تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔


ضلع شرقی کے حکام نے مذکورہ پلاٹ کو ڈی ایم سی کی ملکیت قرار دیدتے ہوئے واضح کیا ہے کہ 1993میں کے ڈی اے نے مذکورہ اسکیم 24 بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کردی تھی جس کی دستاویزی ثبوت موجود ہیں اب اسکیم کی دیکھ بھال کی ذمے داری بلدیاتی اداروں کے پاس ہے جس سے اب کے ڈی اے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

ڈی ایم سی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ڈی اے کے ڈائریکٹر پارکس شمس صدیقی نے کراچی کی قیمتی اراضی کو لوٹ کا مال سمجھتے ہوئے کوڑیوں کے مول ٹھکانے لگانے کاسلسلہ شروع کر رکھا ہے جس پر متعلقہ افسر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔

Load Next Story