’’کنفیشن پیجز‘‘۔۔۔۔۔جو کتنے ہی طلبہ کی زندگی جہنم بناچکے ہیں

کراچی کے اسکولوں میں وبا کی طرح پھیلتا رجحان

یہ ایف بی پیجز بلاک کرواکے مزید طلبہ کو ان کا ہدف بننے سے بچایا جاسکتا ہے ۔ فوٹو : فائل

کسی کا مذاق اڑانے اور تحقیر کرنے کا عمل اپنے شکار فرد کو احساس کمتری میں مبتلا کرنے کے ساتھ بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

اگر حقارت آمیز الفاظ دورانِ گفتگو استعمال کیے جائیں تو بھی اثر دکھاتے ہیں، لیکن ایسے لفظ جب تحریر کی صورت پالیں تو ان کے اثرات کہیں زیادہ شدید اور دیرپا ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا کے جہاں بہت سے مثبت پہلو ہیں وہیں اس میڈیم کے ذریعے منفی سرگرمیاں بھی فروغ پارہی ہیں، جن سے دیگر ممالک کی طرح پاکستانی معاشرہ بھی محفوظ نہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے کچھ معیارتعلیم اور بھاری فیسوں کے اعتبار سے صف اول کے اسکولوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ نے فیس بُک پر مخصوص پیجز بنا رکھے ہیں، جنھیں اصطلاحاً ''کنفیشن پیج'' کہا جاتا ہے۔

فی الوقت یہ رجحانات کراچی کے اسکولوں میں وبا کی طرح پھوٹ پڑا ہے۔ ان صفحات پر طلبہ جہاں اپنے ساتھیوں کی بھد اڑاتے اور ان کے بار میں اخلاق سے گرے ہوئے کمنٹس دیتے ہیں، وہیں ایک دوسرے کے لیے ہماری اقدار سے متصادم خواہشات کا اظہار کرتے بھی نظر آتے ہیں۔




کنفیشن پیجز کی اکثر انٹریز کسی طالب علم کی کسی ہم جماعت سے دل چسپی کے اظہار پر مبنی ہوتی ہیں۔ اس معاملے میں جنس کی کوئی قید نہیں۔ نازیبا کمنٹس کی بھرمار کے ساتھ ان پیجز پر بعض طلبہ کو ان کی کسی کمی یا نقص کی بنیاد ہدف بھی بنایا جاتا ہے اور شکل وصورت اور جسمانی ساخت کو حوالہ بناتے ہوئے تحقیر پر مبنی ریمارکس دیے جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی طالب علم یا طالبہ بھاری تن وتوش کی مالک ہے، تو اس کے نام کے ساتھ ظالمانہ انداز میں ریمارکس دیے جاتے ہیں۔

یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ جو طلبہ اخلاق سے گری ہوئی یہ حرکتیں کر رہے ہیں ان کی اخلاقی حالت پر افسوس کرنے سے قطع نظر جو کم عمر طلبہ وطالبات ان پیجز پر دی گئے ریمارکس کا ہدف بنتے ہیں، ان کی شخصیت اور عزتِ نفس کس بُری طرح مجروح ہوتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ خاص طور پر ایسے میں کہ یہ صفحات تک ہر ایک کی رسائی میں ہیں۔ آپ ایسے کسی گروپ سے تعلق نہ بھی رکھتے ہوں تو اس کا ایف بی پیج دیکھ سکتے ہیں، کیوں کہ ان میں ''پرائیویسی سیٹنگ کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر ہدف بنائے جانے والی کسی طالبہ کے خاندان کا کوئی فرد یا رشتے دار اس کے اسکول کے کنفیشن پیج پر اس طالبہ کے بارے میں اس کے کسی ہم جماعت کی ''رائے'' پڑھ سکتے ہیں۔ اس طرح یہ پیجز بنانے اور انھیں استعمال کرنے والے طلبہ، جعلی شناخت کے ذریعے پیج بناتے اورکمنٹس کرتے ہیں، اپنے کتنے ہی ساتھیوں کی زندگی جہنم بناچکے ہیں۔

ان کنفیشن پیجز کے بارے میں ایک طالب علم کا کہنا ہے،''وہ لوگوں کی تحقیر کرتے اور انھیں غیرضروری طور پر خود کو برا انسان سمجھنے پر مجبور کردیتے ہیں۔''

ان پیجز تک رسائی عام ہونے کے سبب ہدف بنایا جانے والا طالب علم ساتھی طلبہ کے علاوہ گھر، دوستوں اور خاندان سمیت اپنے سماجی حلقوں میں مذاق اور تنقید کا نشانہ بن سکتا ہے۔ عمر کے اس حصے میں جب شخصیت تشکیل پارہی ہو متاثرہ طالب علم کو کس کرب اور مشکلات سے دوچار کرسکتی ہیں، اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔ ایک ٹیچر کا کہنا ہے،''میں انگریزی پڑھاتا ہوں۔ میں اور پہچان سکتی ہوں کہ (کنفیشن پیج پر) کی گئی پوسٹ کس طالب علم کی لکھی ہوئی ہے۔'' مگر جب اس ٹیچر نے اپنے طلبہ سے اس بابت پوچھا تو انھوں نے کہہ دیا کہ وہ ایسے کسی پیج کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔

ایسے پیجز کا ہدف بننے والے اور مزید طلبہ کو ان کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ فیس بُک کے یوزر رپورٹ کے آپشن میں جاکر ان پیجز کو بلاک کروائیں۔
Load Next Story