ججز نظر بندی کیس مشرف کیخلاف ریکارڈ موجود نہیں ہائیکورٹ

یہ ثابت نہیں کیاجاسکاکہ ججزکی غیرقانونی نظربندی کے احکام بھی مشرف نے دیے،عدالت

ملزم کے اشتہاری رہنے سے ضمانت مستردہوسکتی ہے نہ ہی ملزم کے حقوق ختم ہوتے ہیں،لہٰذاضمانت منظورکی جاتی ہے،تفصیلی فیصلہ جاری فوٹو: فائل

اسلام آبادہائیکورٹ نے ججزنظربندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی ضمانت منظوری کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قراردیاہے کہ پرویزمشرف کے خلاف ججزنظربندی کے الزام کا ریکارڈ موجودنہیں، وکلا کے بیانات صرف الزامات پر مبنی ہیں۔

عدالت وکلاکے بیانات کو شواہدکے طورپر نہیںلے سکتی، یہ ثابت نہیںکیا جا سکاکہ ججزکی غیرقانونی نظربندی کے احکام بھی پرویزمشرف نے دیے۔ پیرکو اسلام آبادہائیکورٹ نے ججزنظربندی کیس میں سابق صدر پرویزمشرف کی ضمانت منظوری کا 7صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیاجس کے مطابق پرویزمشرف کے خلاف ججزنظربندی کے الزام کاریکارڈ موجودنہیں، صرف وکلاکے بیانات پرمبنی الزامات ہیں۔ عدالت وکلاکے بیانات کو شواہدکے طورپر نہیں لے سکتی۔ فیصلے میں عدالت نے کہاہے کہ یہ ثابت نہیں کیا جاسکا کہ ججزکی غیرقانونی نظربندی کے احکام بھی پرویزمشرف نے دیے۔




اسلام آبادہائیکورٹ نے فیصلے میں کہاہے کہ ایف آئی آرکے متن کے مطابق کہاجا سکتاہے کہ صدرنے غیرآئینی اقدام کیا۔ مقدمے میں دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کا اضافہ ہائیکورٹ کے جج کے حکم پر کیاگیا۔ صرف ملزم کے اشتہاری رہنے کے باعث نہ تو ضمانت مسترد ہوسکتی ہے اورنہ ہی ملزم کے حقوق ختم ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا ججزنظربند رکھنے کے الزام میں جنرل مشرف کی ضمانت منظورکی جاتی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story