پاکستان کو بیرونی خطرات کا اشاریہ 153 فیصد ہوگیا موڈیز
منگولیا،مالدیپ،سری لنکاجیسے مسائل کاسامنا،زرمبادلہ ذخائر2ماہ بھی نہیں چلیں گے، رپورٹ
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرکا حجم کم ترین سطح پر ہے، یہ ذخائر 2 ماہ کی درآمدات کو بھی پورا نہیں کرسکتے جب کہ آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات پاکستان کیلیے مسائل میں کمی کا باعث بنیں گے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے جس میں زرمبادلہ ذخائر میں کمی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان، منگولیا، مالدیپ اور سری لنکا کو تقریباً ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے، بیرونی خطرات انڈیکیٹر کا تناسب بڑھ کر 153 فیصد ہوگیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق حال ہی میں پاکستان سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے، جاری کھاتے کے خسارے میں اضافہ بھی زرمبادلہ میں کمی کاباعث ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کا 35 فیصد ہے، گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 2.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں بیرونی قرضوں کی شرح جی ڈی پی کا 69.9 فیصد ہوگئی ہے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر 13 ارب 83 کروڑ ڈالر سے نیچے آگئے ہیں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کے پاس 7ارب 48کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے جس میں زرمبادلہ ذخائر میں کمی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان، منگولیا، مالدیپ اور سری لنکا کو تقریباً ایک جیسے مسائل کا سامنا ہے، بیرونی خطرات انڈیکیٹر کا تناسب بڑھ کر 153 فیصد ہوگیا ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق حال ہی میں پاکستان سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کا پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے، جاری کھاتے کے خسارے میں اضافہ بھی زرمبادلہ میں کمی کاباعث ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم مجموعی قرضوں کا 35 فیصد ہے، گزشتہ ایک سال میں قرضوں میں 2.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں بیرونی قرضوں کی شرح جی ڈی پی کا 69.9 فیصد ہوگئی ہے۔
دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 19 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، مجموعی ذخائر گھٹ کر 13 ارب 83 کروڑ ڈالر سے نیچے آگئے ہیں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق مرکزی بینک کے پاس 7ارب 48کروڑ ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس 6 ارب 34 کروڑ ڈالر موجود ہیں۔