’حصے کاپانی یاآبیانہ‘پختونخواحکومت کاسی سی آئی میں کیس دائر
مرکزغیرملکی قرضوں کی مدمیں رقم ایڈجسٹ کرے، مطالبہ، عدالت بھی جایاجاسکتاہے،ذرائع
MADRID:
خیبرپختونخواحکومت نے مشترکہ مفادات کی کونسل کیلیے صوبے کی جانب سے پہلاکیس ارسال کردیاہے جوصوبے کے حصہ کے پانی سے متعلق ہے ۔
جسے دیگرصوبے استعمال کررہے ہیں،سی سی آئی کوارسال کردہ کیس میں دیگرصوبوں کی جانب سے خیبرپختونخواکے حصہ کے استعمال کردہ پانی کے عوض صوبے کواس پانی کے استعمال کیلیے انفرااسٹرکچرکی تیاری کیلیے فنڈزکی فراہمی یاچشمہ رائٹ بینک کینال کامنصوبہ دینے کامطالبہ میں واضح کیاگیاہے کہ 1991 ء کے معاہدہ آب کے تحت خیبرپختونخواکے حصہ میں2.7 ملین ایکڑفٹ پانی آتاہے لیکن پانی کے استعمال کیلئے انفرااسٹرکچرنہ ہونیکی وجہ سے صوبہ اپنے حصہ کاپانی استعمال نہیں کرپارہااوریہ پانی دیگرصوبے استعمال کررہے ہیں۔
جوفصلوںپرمالیہ اورآبیانہ بھی وصول کررہی ہیں اوریہ سلسلہ 1991ء سے جاری ہے۔ مزید کہا گیا کہ22 سال میں دیگرصوبے 50 سے 60 ارب روپے اس مدمیں وصول کرچکے ہیں لیکن خیبرپختونخواکوکچھ بھی نہیںملااس لیے اب صوبے کورقم کے بدلے مرکزی حکومت یاتوصوبہ میںوہ انفرااسٹرکچربناکردے جس کی بدولت صوبہ اپنے حصہ کاپانی استعمال کرسکے یاپھرچشمہ رائٹ بنک کینال جیسے بڑے منصوبے صوبے کودیے جائیں جن کیلیے تمام فنڈنگ مرکزی حکومت کرے جواگرضروری سمجھتی ہے توان صوبوں سے کٹوتی کرتے ہوئے یہ رقم وصول کرے۔
خیبرپختونخواحکومت نے مشترکہ مفادات کی کونسل کیلیے صوبے کی جانب سے پہلاکیس ارسال کردیاہے جوصوبے کے حصہ کے پانی سے متعلق ہے ۔
جسے دیگرصوبے استعمال کررہے ہیں،سی سی آئی کوارسال کردہ کیس میں دیگرصوبوں کی جانب سے خیبرپختونخواکے حصہ کے استعمال کردہ پانی کے عوض صوبے کواس پانی کے استعمال کیلیے انفرااسٹرکچرکی تیاری کیلیے فنڈزکی فراہمی یاچشمہ رائٹ بینک کینال کامنصوبہ دینے کامطالبہ میں واضح کیاگیاہے کہ 1991 ء کے معاہدہ آب کے تحت خیبرپختونخواکے حصہ میں2.7 ملین ایکڑفٹ پانی آتاہے لیکن پانی کے استعمال کیلئے انفرااسٹرکچرنہ ہونیکی وجہ سے صوبہ اپنے حصہ کاپانی استعمال نہیں کرپارہااوریہ پانی دیگرصوبے استعمال کررہے ہیں۔
جوفصلوںپرمالیہ اورآبیانہ بھی وصول کررہی ہیں اوریہ سلسلہ 1991ء سے جاری ہے۔ مزید کہا گیا کہ22 سال میں دیگرصوبے 50 سے 60 ارب روپے اس مدمیں وصول کرچکے ہیں لیکن خیبرپختونخواکوکچھ بھی نہیںملااس لیے اب صوبے کورقم کے بدلے مرکزی حکومت یاتوصوبہ میںوہ انفرااسٹرکچربناکردے جس کی بدولت صوبہ اپنے حصہ کاپانی استعمال کرسکے یاپھرچشمہ رائٹ بنک کینال جیسے بڑے منصوبے صوبے کودیے جائیں جن کیلیے تمام فنڈنگ مرکزی حکومت کرے جواگرضروری سمجھتی ہے توان صوبوں سے کٹوتی کرتے ہوئے یہ رقم وصول کرے۔