مشترکہ مفادات کونسل کا آبادی پر کنٹرول کیلیے قومی و صوبائی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ
سپریم کورٹ کے احکام پرقائم ٹاسک فورس کی سفارشات پر غور کیا جائیگا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے آبادی میں تیزی سے اضافے کے مسئلے سے موثر انداز میں نبرد آزما ہونے کیلیے قومی سطح پر وزیراعظم جبکہ صوبائی سطح پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی قیادت میں قومی اور صوبائی ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ سمیت وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، مشیر تجارت و صنعت عبدالرزاق داؤد، وفاقی و صوبائی سیکریٹریز اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافے کے مسئلے پر غور کیا گیا جو اس وقت 2.4 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافے کیساتھ 20 کروڑ 78 لاکھ ہے۔ اس ضمن میں قومی سطح پر وزیراعظم جبکہ صوبائی سطحوں پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں قومی اور صوبائی ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹاسک فورسز کے قیام کا عمل 48 گھنٹوں میں مکمل کیا جائے گا۔
قومی اور صوبائی سطحوں پر تشکیل پانے والی ٹاسک فورسز قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکام پر قائم ہونے والی ٹاسک فورس کی سفارشات پر غور کریںگی اور مشترکہ مفادات کونسل کو جامع لائحہ عمل پیش کریںگی جس میں لائحہ عمل پر آئندہ کی عملدرآمدی حکمت عملی، مالیاتی پہلوؤں اور جامع پاپولیشن کنٹرول پروگرام کی کامیابی کیلیے معاشرے کے تمام طبقات کی حمایت حاصل کرنے سے متعلق دیگر امور کو مدنظر رکھا جائے گا۔
اجلاس میں دو آر ایل این جی پلانٹس نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی ملکیت 1223 میگاواٹ کے بلوکی اور 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ کو جلد عملدرآمد کیلیے نجکاری پروگرام کی فعال فہرست میں شامل کرنے کی تجویز کی اصولی منظوری دی گئی۔ کونسل نے موجودہ انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر متفقہ طور پر زور دیا۔
مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرا اعلیٰ سمیت وزیر بین الصوبائی رابطہ فہمیدہ مرزا، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، مشیر تجارت و صنعت عبدالرزاق داؤد، وفاقی و صوبائی سیکریٹریز اور دیگر سینئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں ملک کی آبادی میں تیزی سے اضافے کے مسئلے پر غور کیا گیا جو اس وقت 2.4 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافے کیساتھ 20 کروڑ 78 لاکھ ہے۔ اس ضمن میں قومی سطح پر وزیراعظم جبکہ صوبائی سطحوں پر متعلقہ وزرائے اعلیٰ کی سربراہی میں قومی اور صوبائی ٹاسک فورسز تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ٹاسک فورسز کے قیام کا عمل 48 گھنٹوں میں مکمل کیا جائے گا۔
قومی اور صوبائی سطحوں پر تشکیل پانے والی ٹاسک فورسز قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکام پر قائم ہونے والی ٹاسک فورس کی سفارشات پر غور کریںگی اور مشترکہ مفادات کونسل کو جامع لائحہ عمل پیش کریںگی جس میں لائحہ عمل پر آئندہ کی عملدرآمدی حکمت عملی، مالیاتی پہلوؤں اور جامع پاپولیشن کنٹرول پروگرام کی کامیابی کیلیے معاشرے کے تمام طبقات کی حمایت حاصل کرنے سے متعلق دیگر امور کو مدنظر رکھا جائے گا۔
اجلاس میں دو آر ایل این جی پلانٹس نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ کی ملکیت 1223 میگاواٹ کے بلوکی اور 1230 میگاواٹ کے حویلی بہادر شاہ کو جلد عملدرآمد کیلیے نجکاری پروگرام کی فعال فہرست میں شامل کرنے کی تجویز کی اصولی منظوری دی گئی۔ کونسل نے موجودہ انرجی مکس میں قابل تجدید توانائی پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر متفقہ طور پر زور دیا۔