بلدیہ عظمیٰ 35ارب59 کروڑ کا ٹیکس فری بجٹ منظور
حکومت وآکٹرائےسےپونے12ارب،لوکل ٹیکس ودیگرمدات سےپونے5ارب،کےای ایس سی سےواجبات پونے2 ارب آمدن متوقع۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر سید ہاشم رضا زیدی نے مالی سال 2013-14 کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا 35 ارب 59 کروڑ50 لاکھ34 ہزار روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کرکے منظور کرلیا ہے۔
جس میں مالی سال 2013-14 کے میزانیہ میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی کا تخمینہ 35 ارب 59 کروڑ 50 لاکھ 34 ہزارروپے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 35 ارب 49 کروڑ38 لاکھ66 ہزار روپے لگایا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے 19 ارب 12 کروڑ 24 لاکھ 54 ہزار روپے ہے، سال 2013-14 کا یہ بجٹ 10کروڑ 11 لاکھ68 ہزار روپے سرپلس ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا،بدھ کو سوک سینٹر میں سید ہاشم رضا زیدی نے بجٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ حقیقت پسندی پر مبنی ہے۔
اس میں دستیاب وسائل کی تقسیم منطقی بنیاد پر یا عین ضرورت کے مطابق ہوئی ہے وہیں متوقع آمدنی کیلیے صرف حقیقی اہداف ہی کو شامل کیا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ آمدنی واخراجات کا توازن برقرار رہے تاکہ بلدیہ عظمیٰ کو مالی بحران سے نکال کر مالی استحکام کی جانب گامزن کیا جاسکے،میزانیہ اخراجات میں کمی کے ذریعے بچت کے حصول اورمحصولات کی وصولی پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے بنایاگیاہے تاکہ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جاسکے۔
سید ہاشم رضا زیدی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کے ماہانہ انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت کی طرف سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کے شیئر کی مد میں اس تناسب سے اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات بڑھی ہیں اور اس سال بھی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کااعلان کیا ہے،ہم نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے بجٹ کو ہر شعبہ زندگی میں منصفانہ طورپر تقسیم کرنے کی پوری کوشش کی ہے تاکہ کوئی بھی شعبہ ترقی سے محروم نہ رہے اور تعمیر وترقی اور شہریوں کی خدمت کا سفر جاری رہے،انھوں نے آئندہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ کے خاص خاص نکات اور منصوبوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ سال کے ایم سی کو محاصل کی مد میں کل آمدنی 35 ارب 59 کروڑ 50 لاکھ 34 ہزار روپے ہوگی۔
جس میں پراونشل اینڈ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور وی جی فنڈز کی مد میں حکومت سے ملنے والے9 ارب 32 کروڑ 98 لاکھ 77 ہزار روپے بھی شامل ہیں، محاصل کی مد میں کے ایم سی کو آئندہ سال جو آمدن ہوگی ان میں حکومت سندھ سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کا شیئر، گرانٹ ان ایڈ او رپراپرٹی ٹیکس کی مد میں 11 ارب 71 کروڑ 20 لاکھ 20 ہزار روپے، لوکل ٹیکس، کے ایم سی، کے ڈی اے لینڈ، پی ایچ ایس،اسٹیٹ، کچی آبادی، اورنگی ٹاؤن پروجیکٹ ، انفورسمنٹ چارجڈ پارکنگ وغیرہ سے مجموعی طور پر 4 ارب 76 کروڑ 7 لاکھ 12 ہزار روپے، کے ای ایس سی سے واجبات ایک ارب 98کروڑ 30 لاکھ 64 ہزار، میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ وٹرنری سے آمدن ایک ارب 64 کروڑ 6 لاکھ 30 ہزار، ماسٹر پلان ایک ارب 45 کروڑ 92 لاکھ 29 ہزار آمدنی متوقع ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ میںانجینئرنگ کے شعبے کیلیے9 ارب 56 کروڑ 55 لاکھ38 ہزار روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ پراونشل اینڈ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں 7 ارب 32 کروڑ 98 لاکھ 77 ہزار روپے، میڈیکل اینڈہیلتھ سروسز کے شعبے میں 4 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ 21 ہزار روپے، پنشن فنڈ اور دیگر اخراجات کیلیے مجموعی طور پر 89 کروڑ 42 لاکھ54 ہزار روپے، تعلیم کیلیے 2 ارب 96 کروڑ 97 لاکھ 69 ہزار وپے، محکمہ میونسپل سروسز کیلیے 2 ارب 74 کروڑ 58 لاکھ 92 ہزار، ڈی ایم سیز کیلیے فنڈز ایک ارب 10 کروڑ، محکمہ لوکل ٹیکس، کے ایم سی لینڈ، کے ڈی اے لینڈ، پبلک ہاؤسنگ اسکیم، اسٹیٹ، کچی آبادی، اورنگی ٹاؤن پروجیکٹ ، انفورسٹمنٹ، چارجڈ پارکنگ اور ایل اے آرپی کیلیے مجموعی طور پر 89 کروڑ 42 لاکھ 54 ہزار، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کیلیے ایک ارب 44 کروڑ 84لاکھ 72 ہزار روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کیلیے ایک ارب 14 کروڑ 2 لاکھ 47 ہزار،
ایڈمنسٹریٹر، میٹروپولیٹن کمشنر سیکریٹریٹ و دیگر سیکشن کے اخراجات کیلیے 73 کروڑ 80 لاکھ 13 ہزار روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلیے 60 کروڑ 2 لاکھ 11 ہزارروپے، کلچر، اسپورٹس اینڈ ری کریشن کیلیے 57 کروڑ 75 لاکھ 9 ہزار روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس کیلیے 40 کروڑ ایک لاکھ 86 ہزارروپے، کراچی ماس ٹرانزٹ سیل 32 کروڑ 9 لاکھ 70 ہزارروپے، ماسٹر پلان کے شعبے کیلیے 21 کروڑ 20 لاکھ 73 ہزارروپے، محکمہ قانون کیلیے 7 کروڑ 56 لاکھ 99 ہزارروپے، انٹر پرائز اینڈ انوسٹمنٹ پروموشن کیلیے 5 کروڑ 23 لاکھ 76 ہزارروپے او رمحکمہ لٹریسی کے اخراجات کیلیے 19 لاکھ 60 ہزار روپے کی رقم مختص کی گئی ہے،شہریوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کراچی اسٹریٹیجک ڈیولپمنٹ پلان 2020 تیار کیا گیا ہے۔
جس کا مقصد شہر کو ترقی دینے کیلیے مربوط اور موثر انداز میں منصوبہ سازی کرنا ہے،آئندہ مالی سال کے دوران کراچی میں 31 بڑے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کا منصوبہ ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال کے دوران شارع فیصل پر ملیر15 اور ملیر ہالٹ پرتین تین لین کا فلائی اوور تعمیر کرے گی جس پر بالترتیب 53کروڑ 20 لاکھ روپے اور38 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ ہوں گے، آئندہ مالی سال کے دوران شہر میں مزیدپارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیاہے جس کے تحت بلاک7 کلفٹن اور سوک سینٹر گلشن اقبال میں زیر زمین کارپارکنگ پلازہ تعمیر کیے جائیں گے جس کیلیے بجٹ میں 12،12 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو ترقی دینے کیلیے 46 کروڑ 80 لاکھ روپے،
بلدیہ عظمیٰ کے زیر انتظام بڑے اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی طبی خدمات کو بہتر بنانے کیلیے آلات ومشینری کی خریداری پر 20 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جائے گی اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں کراچی میں واقع اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور طبی مراکز کی بہتری اوربحالی کے کاموں کیلیے تقریباً 19کروڑروپے خرچ کیے جائیں گے،کے ڈی اے اسکیم41 سرجانی میں ترقیاتی کاموں پر 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی جبکہ نارتھ کراچی ٹاؤن شپ کے ڈی اے میں ترقیاتی کاموںپر 39 کروڑ روپے خرچ ہوں گے ، انٹرسٹی، ٹاؤن، یونین کونسلوں میں سڑکوں، فٹ پاتھوں، چورنگیوں کی تعمیرو مرمت کیلیے35 کروڑ روپے، گلستان جوہر میں ترقیاتی کاموں کیلیے30 کروڑ روپے، کے ڈی اے اسکیم 23 کورنگی میں ترقیاتی کاموں کیلیے 30 کروڑ روپے،
اورنگی انڈسٹریل ایریا میںترقیاتی کاموں کیلیے25 کروڑ روپے،ایکسپریس وے کے ساتھ برساتی نالے کی تعمیرکیلیے 16 کروڑ 56 لاکھ 9 ہزار روپے، کے ڈی اے اسکیم 5 کلفٹن میں ترقیاتی کاموں کیلیے15 کروڑمختص کیے گئے ہیں، شہر کے دیگر حصوں میں سڑکوں کی تعمیر وبحالی کے جو منصوبے بنائے گئے ہیں ان میں بڑی شاہراہوں پر روشنی کے انتظامات کیلیے 14 کروڑ، لینڈ فل سائٹس کی مینٹیننس اور آپریشن کیلیے 13 کروڑ 76 لاکھ70ہزار، تھڈو نالے پر پل کی تعمیرکیلیے 13 کروڑ 71 لاکھ 70 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 15ہزار روڈ سے زمان ٹاؤن لانڈھی تک سڑک کے دائیں ٹریک کی بحالی ومرمت پر 10 کروڑروپے، سائٹ ٹاؤن میں اسٹیڈیم کی تعمیر پر 8کروڑ90 لاکھ روپے، شفیق موڑ شاہ ولی اللہ روڈ پر برج کی توسیع کیلیے 5 کروڑ روپے، بن قاسم ٹاؤن میں نیوی وال سے چشمہ گوٹھ تک سڑک کی تعمیر کیلیے4 کروڑ33 لاکھ روپے اورصفورہ چورنگی سے سعدی ٹاؤن تک تین کلومیٹر سڑک کی بحالی ومرمت پر2 کروڑ خرچ کیے جائیں گے جبکہ تیز رفتار بس سروس (BRT) کی تین اسکیموں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے آئندہ تین سالوں میں مکمل کیا جائے گا اس کے لیے صوبائی و وفاقی حکومت مالی مدد فراہم کریں گی۔
جس میں مالی سال 2013-14 کے میزانیہ میں بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آمدنی کا تخمینہ 35 ارب 59 کروڑ 50 لاکھ 34 ہزارروپے جبکہ اخراجات کا تخمینہ 35 ارب 49 کروڑ38 لاکھ66 ہزار روپے لگایا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کیلیے 19 ارب 12 کروڑ 24 لاکھ 54 ہزار روپے ہے، سال 2013-14 کا یہ بجٹ 10کروڑ 11 لاکھ68 ہزار روپے سرپلس ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا،بدھ کو سوک سینٹر میں سید ہاشم رضا زیدی نے بجٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلیے بلدیہ عظمیٰ کراچی کا بجٹ حقیقت پسندی پر مبنی ہے۔
اس میں دستیاب وسائل کی تقسیم منطقی بنیاد پر یا عین ضرورت کے مطابق ہوئی ہے وہیں متوقع آمدنی کیلیے صرف حقیقی اہداف ہی کو شامل کیا گیا ہے اور کوشش کی گئی ہے کہ آمدنی واخراجات کا توازن برقرار رہے تاکہ بلدیہ عظمیٰ کو مالی بحران سے نکال کر مالی استحکام کی جانب گامزن کیا جاسکے،میزانیہ اخراجات میں کمی کے ذریعے بچت کے حصول اورمحصولات کی وصولی پر خصوصی توجہ مرکوز کرکے بنایاگیاہے تاکہ غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور ترقیاتی منصوبوں پر تیزی سے عملدرآمد کیا جاسکے۔
سید ہاشم رضا زیدی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کے ماہانہ انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جبکہ حکومت کی طرف سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کے شیئر کی مد میں اس تناسب سے اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے مالی مشکلات بڑھی ہیں اور اس سال بھی حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافے کااعلان کیا ہے،ہم نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے بجٹ کو ہر شعبہ زندگی میں منصفانہ طورپر تقسیم کرنے کی پوری کوشش کی ہے تاکہ کوئی بھی شعبہ ترقی سے محروم نہ رہے اور تعمیر وترقی اور شہریوں کی خدمت کا سفر جاری رہے،انھوں نے آئندہ مالی سال 2013-14 کے بجٹ کے خاص خاص نکات اور منصوبوں کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ سال کے ایم سی کو محاصل کی مد میں کل آمدنی 35 ارب 59 کروڑ 50 لاکھ 34 ہزار روپے ہوگی۔
جس میں پراونشل اینڈ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی اور وی جی فنڈز کی مد میں حکومت سے ملنے والے9 ارب 32 کروڑ 98 لاکھ 77 ہزار روپے بھی شامل ہیں، محاصل کی مد میں کے ایم سی کو آئندہ سال جو آمدن ہوگی ان میں حکومت سندھ سے آکٹرائے ضلع ٹیکس کا شیئر، گرانٹ ان ایڈ او رپراپرٹی ٹیکس کی مد میں 11 ارب 71 کروڑ 20 لاکھ 20 ہزار روپے، لوکل ٹیکس، کے ایم سی، کے ڈی اے لینڈ، پی ایچ ایس،اسٹیٹ، کچی آبادی، اورنگی ٹاؤن پروجیکٹ ، انفورسمنٹ چارجڈ پارکنگ وغیرہ سے مجموعی طور پر 4 ارب 76 کروڑ 7 لاکھ 12 ہزار روپے، کے ای ایس سی سے واجبات ایک ارب 98کروڑ 30 لاکھ 64 ہزار، میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ وٹرنری سے آمدن ایک ارب 64 کروڑ 6 لاکھ 30 ہزار، ماسٹر پلان ایک ارب 45 کروڑ 92 لاکھ 29 ہزار آمدنی متوقع ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ میںانجینئرنگ کے شعبے کیلیے9 ارب 56 کروڑ 55 لاکھ38 ہزار روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جبکہ پراونشل اینڈ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں 7 ارب 32 کروڑ 98 لاکھ 77 ہزار روپے، میڈیکل اینڈہیلتھ سروسز کے شعبے میں 4 ارب 51 کروڑ 70 لاکھ 21 ہزار روپے، پنشن فنڈ اور دیگر اخراجات کیلیے مجموعی طور پر 89 کروڑ 42 لاکھ54 ہزار روپے، تعلیم کیلیے 2 ارب 96 کروڑ 97 لاکھ 69 ہزار وپے، محکمہ میونسپل سروسز کیلیے 2 ارب 74 کروڑ 58 لاکھ 92 ہزار، ڈی ایم سیز کیلیے فنڈز ایک ارب 10 کروڑ، محکمہ لوکل ٹیکس، کے ایم سی لینڈ، کے ڈی اے لینڈ، پبلک ہاؤسنگ اسکیم، اسٹیٹ، کچی آبادی، اورنگی ٹاؤن پروجیکٹ ، انفورسٹمنٹ، چارجڈ پارکنگ اور ایل اے آرپی کیلیے مجموعی طور پر 89 کروڑ 42 لاکھ 54 ہزار، پارکس اینڈ ہارٹیکلچر کیلیے ایک ارب 44 کروڑ 84لاکھ 72 ہزار روپے، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن کیلیے ایک ارب 14 کروڑ 2 لاکھ 47 ہزار،
ایڈمنسٹریٹر، میٹروپولیٹن کمشنر سیکریٹریٹ و دیگر سیکشن کے اخراجات کیلیے 73 کروڑ 80 لاکھ 13 ہزار روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کیلیے 60 کروڑ 2 لاکھ 11 ہزارروپے، کلچر، اسپورٹس اینڈ ری کریشن کیلیے 57 کروڑ 75 لاکھ 9 ہزار روپے، فنانس اینڈ اکاؤنٹس کیلیے 40 کروڑ ایک لاکھ 86 ہزارروپے، کراچی ماس ٹرانزٹ سیل 32 کروڑ 9 لاکھ 70 ہزارروپے، ماسٹر پلان کے شعبے کیلیے 21 کروڑ 20 لاکھ 73 ہزارروپے، محکمہ قانون کیلیے 7 کروڑ 56 لاکھ 99 ہزارروپے، انٹر پرائز اینڈ انوسٹمنٹ پروموشن کیلیے 5 کروڑ 23 لاکھ 76 ہزارروپے او رمحکمہ لٹریسی کے اخراجات کیلیے 19 لاکھ 60 ہزار روپے کی رقم مختص کی گئی ہے،شہریوں کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے کراچی اسٹریٹیجک ڈیولپمنٹ پلان 2020 تیار کیا گیا ہے۔
جس کا مقصد شہر کو ترقی دینے کیلیے مربوط اور موثر انداز میں منصوبہ سازی کرنا ہے،آئندہ مالی سال کے دوران کراچی میں 31 بڑے ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کا منصوبہ ہے،بلدیہ عظمیٰ کراچی آئندہ مالی سال کے دوران شارع فیصل پر ملیر15 اور ملیر ہالٹ پرتین تین لین کا فلائی اوور تعمیر کرے گی جس پر بالترتیب 53کروڑ 20 لاکھ روپے اور38 کروڑ 60 لاکھ روپے خرچ ہوں گے، آئندہ مالی سال کے دوران شہر میں مزیدپارکنگ پلازہ تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا گیاہے جس کے تحت بلاک7 کلفٹن اور سوک سینٹر گلشن اقبال میں زیر زمین کارپارکنگ پلازہ تعمیر کیے جائیں گے جس کیلیے بجٹ میں 12،12 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں،کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو ترقی دینے کیلیے 46 کروڑ 80 لاکھ روپے،
بلدیہ عظمیٰ کے زیر انتظام بڑے اسپتالوں میں فراہم کی جانے والی طبی خدمات کو بہتر بنانے کیلیے آلات ومشینری کی خریداری پر 20 کروڑ روپے کی رقم خرچ کی جائے گی اور ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کی مد میں کراچی میں واقع اسپتالوں، ڈسپنسریوں اور طبی مراکز کی بہتری اوربحالی کے کاموں کیلیے تقریباً 19کروڑروپے خرچ کیے جائیں گے،کے ڈی اے اسکیم41 سرجانی میں ترقیاتی کاموں پر 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی جبکہ نارتھ کراچی ٹاؤن شپ کے ڈی اے میں ترقیاتی کاموںپر 39 کروڑ روپے خرچ ہوں گے ، انٹرسٹی، ٹاؤن، یونین کونسلوں میں سڑکوں، فٹ پاتھوں، چورنگیوں کی تعمیرو مرمت کیلیے35 کروڑ روپے، گلستان جوہر میں ترقیاتی کاموں کیلیے30 کروڑ روپے، کے ڈی اے اسکیم 23 کورنگی میں ترقیاتی کاموں کیلیے 30 کروڑ روپے،
اورنگی انڈسٹریل ایریا میںترقیاتی کاموں کیلیے25 کروڑ روپے،ایکسپریس وے کے ساتھ برساتی نالے کی تعمیرکیلیے 16 کروڑ 56 لاکھ 9 ہزار روپے، کے ڈی اے اسکیم 5 کلفٹن میں ترقیاتی کاموں کیلیے15 کروڑمختص کیے گئے ہیں، شہر کے دیگر حصوں میں سڑکوں کی تعمیر وبحالی کے جو منصوبے بنائے گئے ہیں ان میں بڑی شاہراہوں پر روشنی کے انتظامات کیلیے 14 کروڑ، لینڈ فل سائٹس کی مینٹیننس اور آپریشن کیلیے 13 کروڑ 76 لاکھ70ہزار، تھڈو نالے پر پل کی تعمیرکیلیے 13 کروڑ 71 لاکھ 70 ہزار روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 15ہزار روڈ سے زمان ٹاؤن لانڈھی تک سڑک کے دائیں ٹریک کی بحالی ومرمت پر 10 کروڑروپے، سائٹ ٹاؤن میں اسٹیڈیم کی تعمیر پر 8کروڑ90 لاکھ روپے، شفیق موڑ شاہ ولی اللہ روڈ پر برج کی توسیع کیلیے 5 کروڑ روپے، بن قاسم ٹاؤن میں نیوی وال سے چشمہ گوٹھ تک سڑک کی تعمیر کیلیے4 کروڑ33 لاکھ روپے اورصفورہ چورنگی سے سعدی ٹاؤن تک تین کلومیٹر سڑک کی بحالی ومرمت پر2 کروڑ خرچ کیے جائیں گے جبکہ تیز رفتار بس سروس (BRT) کی تین اسکیموں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے آئندہ تین سالوں میں مکمل کیا جائے گا اس کے لیے صوبائی و وفاقی حکومت مالی مدد فراہم کریں گی۔