بدین سیم نالوں میں کیمیکل ملا پانی چھوڑے جانے سے آبی حیات تباہ

مچھلی اور جھینگا نایاب، سیکڑوں ماہی گیر وں کو بیروزگاری کا سامنا

رابطہ کرنے پر ماہی گیروں نے بتایاکہ کئی برسوں سے سیم نالوں میں چھوڑے جانیوالے صنعتوں کے زہریلے پانی نے اس علاقے کو تباہ کر دیا ہے.

ایل بی او ڈی سمیت دیگر سیم نالوں میں کئی ماہ سے فیکٹریوں اور کارخانوں کاکیمیکل ملا زہریلے پانی چھوڑے جانے سے مچھلی اور جھینگے کی نایاب نسل تباہ ہوکر رہ گئی۔

جس کے باعث سیکڑوں ماہی گیر وں کو بیروزگاری کا سامنا ہے اور ان کے گھروں میں نوبت فاقوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ نایاب نسل کی مچھلیاں فھار مچھلی، جرکھہ منڈی، دھیہ، کیکھڑھ، ڈھینڈھ ودیگر اور جھینگے کی پیداوار میں بھی 50 فیصد کمی آئی ہے۔ ڈیڑھ سال قبل ایل بی او ڈی سمیت زیرو پوائنٹ سے سپر جھینگے کا شکارہوتا تھا جو کراچی میں اچھے داموں فروخت کیا جاتا جس کی وجہ سے یہاں خوشحالی کا دور تھا اور ٹھنڈے ممالک سے آنیوالے نایاب پرندوں کی اعلیٰ نسل بھی ان علاقوں کا رخ کرتی تھی اور جھیلوں اور سیم نالوں پر دل کش مناظر ہوا کرتے تھے مگر افسوس کہ اب یہاں بھوک و بدحالی کا دور دورہ ہے، یہ تباہی اس دن سے شروع ہوئی جب فیکٹریوں اور کارخانوں کا کیمیکل ملا زہریلا پانی سیم نالوں میں چھو ڑا گیا اور زہریلے پانی کے آنے سے سیکڑوں ماہی گیر بیروزگار ہوکر ہوٹلوں پر بیٹھے نظر آتے ہیں۔




رابطہ کرنے پر ماہی گیروں نے بتایا کہ کئی برسوں سے سیم نالوں میں چھوڑے جانیوالے صنعتوں کے زہریلے پانی نے اس علاقے کو تباہ کر دیا ہے، پہلے یہاں سے روزانہ کروڑوں روپے کی مچھلی اور جھینگے کی پیداوار ہوتی تھی اور ہر ماہی گیر خوشحال تھا جب سے فیکٹریوں اور کارخانوں کا زہریلا اور کیمیکل ملا پانی سیم نالوں میں چھوڑا گیا اس علاقے کی تباہی شروع ہوگئی، مچھلیاں اور دیگر آبی حیات تباہ ہو کر رہ گئی۔ انھوں نے بتایاکہ بارہا احتجاج کے باوجود کوئی شنوائی نہیں اور زہریلا پانی سیم نالوں میں چھوڑنے پر کسی نے ایکشن نہیں لیا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کیمیکل ملے پانی کا سیم نالوں میںاخراج بند نہ ہوا تومعاشی بد حالی کے ساتھ ساتھ یہاں کا قدرتی حسن بھی تباہ ہو جائے گا۔
Load Next Story