پی ایس 81 خواتین کے پولنگ اسٹیشنوں پر مرد عملہ تعینات

ہاتھ پکڑ کر انگوٹھے لگوانے پر با پردہ خواتین ہچکچاہٹ کا شکار، ووٹ ڈالے بغیر لوٹ گئیں

خواتین کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر مرد عملہ تعینات تھا جبکہ بعض جگہ مرد عملے کے ساتھ کچھ خواتین بھی تعینات تھیں. فوٹو: فائل

سانگھڑ میں سندھ اسمبلی کے حلقہ81 میں انتخاب کے موقع پر خواتین کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر مرد عملے کو تعینات کیا گیا۔

جس کی وجہ سے باپردہ خواتین اپنے حق رائے دہی کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا شکار رہیں۔ پی ایس81 میں دوبارہ پولنگ کے سلسلے میں مجموعی طور پر 122 پولنگ اسٹیشن قائم بنائے گئے تھے جن میں سے اکثر خواتین اور مردوں کے مشترکہ تھے تاہم مشترکہ پولنگ اسٹیشن میں خواتین اور مرد ووٹرز کے لیے داخلے کے الگ الگ راستے تھے۔ خواتین کے بیشتر پولنگ اسٹیشنوں پر مرد عملہ تعینات تھا جبکہ بعض جگہ مرد عملے کے ساتھ کچھ خواتین بھی تعینات تھیں جس کی وجہ سے دیہی علاقوں سے آنے والی باپردہ خواتین کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ گاؤں بالو خان ملوکانی سمیت خواتین کے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات مرد عملے نے خواتین کے ہاتھ پکڑ کر کاؤنٹر بیلٹ پیپر پر انگوٹھے کا نشانات لگوائے۔




جس پر بعض خواتین نے اعتراض بھی کیا تاہم بحالت مجبوریانہیں یہ ناگوار عمل بھی برداشت کرنا پڑا جبکہ کئی پولنگ اسٹیشنوں پر یہ صورتحال دیکھ کر بعض خواتین ووٹرز کے بغیر حق رائے دہی استعمال کیے گھروں کو واپس لوٹ جانے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ حیرت انگز امر یہ ہے کہ خواتین کے تمام پولنگ اسٹیشنوں اور ان کیلیے بنائے گئے ہر پولنگ بوتھ پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ فنکشنل سمیت دیگر کئی امیدواروں کی خواتین پولنگ ایجنٹ موجود تھیں لیکن کسی بھی امیدوار کی پولنگ ایجنٹ کی جانب سے خواتین پولنگ اسٹیشن یا خواتین پولنگ بوتھ پر خواتین عملے کو تعینات نہ کرنے کی کوئی شکایت نہیں کی اورنہ ہی دونوں بڑی جماعتوں کے امیدواروں سمیت کسی اور امیدوارنے اس عمل پر اعتراض کیا۔ خواتین پولنگ اسٹیشنوں پر مرد عملے کی تعیناتی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن سانگھڑ تنویر حیدر زیدی سے ٹیلی فونک رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے اپناموبائل فون اٹھانے سے گریز کیا۔
Load Next Story