غداری کیس میں عدلیہ سے انصاف اورحکومت سےغیرجانبداری کی امید نہیں پرویزمشرف
عدالت کی جانب سے فیئر ٹرائل کا حق ملا تو مجھے غداری کیس کا کوئی خوف نہیں، پرویز مشرف
سابق صدرپرویز مشرف نے غداری کیس میں داخل کرائے گئے اپنے جواب میں عدلیہ اور حکومت کی غیر جانبداری پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ میں غداری کیس کی سماعت کے دوران حکومت کے جواب پر سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل ابراہیم ستی نے متفرق درخواستوں کی شکل میں 5 صفحات پر مشتمل اعتراضات جمع کرائے جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہیں موجودہ عدلیہ اور انتظامیہ پر تحفظات ہیں۔
جمع کرائے گئے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے لیکن میڈیا پر ہر روز ان کا ٹرائل ہورہا ہے،انہیں انصاف کس طرح مل سکتاہے جب موجودہ حکومت اور اس کا سربراہ ان کا مخالف ہے، عدالت کی جانب سے دیئے جانے والے ریمارکس کیس کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہونے چاہیں نہ ہی یہ تاثر ملنا چاہئے کہ کیس میں سپریم کورٹ بھی ایک فریق ہے، ایسا ہوا تو یہ فیئر ٹرائل کے بنیادی حق کے منافی ہوگا،اگر فیئر ٹرائل کا حق ملے تو مجھے غداری کیس کا کوئی خوف نہیں اورمجھے امید ہے کہ عدلیہ میرے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔
سپریم کورٹ میں غداری کیس کی سماعت کے دوران حکومت کے جواب پر سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ان کے وکیل ابراہیم ستی نے متفرق درخواستوں کی شکل میں 5 صفحات پر مشتمل اعتراضات جمع کرائے جن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ انہیں موجودہ عدلیہ اور انتظامیہ پر تحفظات ہیں۔
جمع کرائے گئے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے لیکن میڈیا پر ہر روز ان کا ٹرائل ہورہا ہے،انہیں انصاف کس طرح مل سکتاہے جب موجودہ حکومت اور اس کا سربراہ ان کا مخالف ہے، عدالت کی جانب سے دیئے جانے والے ریمارکس کیس کے فیصلے پر اثرانداز نہیں ہونے چاہیں نہ ہی یہ تاثر ملنا چاہئے کہ کیس میں سپریم کورٹ بھی ایک فریق ہے، ایسا ہوا تو یہ فیئر ٹرائل کے بنیادی حق کے منافی ہوگا،اگر فیئر ٹرائل کا حق ملے تو مجھے غداری کیس کا کوئی خوف نہیں اورمجھے امید ہے کہ عدلیہ میرے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔