حکومت کا6ماہ میں ایل این جی درآمد کرنےکا فیصلہ

سپلائی کیلیے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈریفریجریشن یونٹ کوپروگیس کے ٹرمینل سے منسلک کیا جائیگا

سپلائی کیلیے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈریفریجریشن یونٹ کوپروگیس کے ٹرمینل سے منسلک کیا جائیگا. فوٹو فائل

وفاقی حکومت نے موسم سرما میں گیس کے شدید بحران سے بچنے کیلیے قلیل المدت پلان کے تحت آئندہ6ماہ کے دوران ایل این جی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ایل این جی کی سپلائی کیلیے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈ ریفریجریشن یونٹ (ایف ایس آر یو)کو پرو گیس کے قائم کردہ ٹرمینل کے ساتھ منسلک کیا جائیگا۔ اس ضمن میں وزارت پٹرولیم کے ذرائع نے بتایا کہ ایل این جی درآمد کرنے کیلیے قلیل المدت منصوبے کو حتمی شکل دینے اور درآمدی ایل این جی کو کاسٹ آف گیس میں شامل کرنے کا فارمولہ طے کرنے کیلیے 29 اگست کو وزیراعظم کے مشیر برائے پٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے۔


مذکورہ کمیٹی کے اجلاس میں ایل این جی کی سپلائی کیلیے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈ ریفریجریشن یونٹ (ایف ایس آر یو)کو پرو گیس کے قائم کردہ ٹرمینل کے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے پر لاگت کے حوالے سے سمری پیش کی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ منصوبے پر آنے والے اخراجات حکومت گیس ڈیولپمنٹ سرچارج سے پورے کرے گی، اس کے علاوہ جو ایل این جی درآمد ہوگی اسے ایس این جی پی ایل کے سسٹم میں شامل کرکے صارفین کو فراہم کیا جائیگا اور یہ گیس سسٹم میں شامل کرکے اوسط ویلیو کی بنیاد پر قیمتوں کا تعین کیا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ گیس کی قیمتوں کا تعین بھی ویسے ہی کیا جائیگا جس طرح بجلی کی قیمتوں کا اوسطاً ویلیو کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شارٹ ٹرم بنیاد پر ایل این جی درآمد کرنے کا فیصلہ معاشی بحران سے بچنے کیلیے کیا گیا ہے کیونکہ اگر توانائی کی قلت پر قابو نہیں پایا جاتا تو صنعتیں چلانا مشکل ہوجائیگا جس سے ملک کی اقتصادی صورتحال بری طرح متاثر ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ صنعتوں کو آپریشنل رکھنے کیلیے شارٹ ٹرم بنیاد پر ایل این جی درآمد کی جا رہی ہے۔
Load Next Story