ولی عہد محمد بن سلمان خاشقجی قتل کے منصوبہ ساز نہیں ٹرمپ
سی آئی اے اس نتیجے پر نہیں پہنچی کہ قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان دیا تھا، امریکی صدر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ تفتیشی ادارے سی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ذمہ دار یا منصوبہ ساز ولی عہد محمد بن سلمان کو قرار نہیں دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل پر اپنے اتحادی سعودی عرب اور بالخصوص ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دفاع میں میدانِ عمل میں آگئے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرنے والے امریکی ادارے سی آئی اے کی رپورٹ پڑھی ہے، رپورٹ میں سی آئی اے اس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے کہ قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی پر زور تردید کی ہے جب کہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی قتل سے متعلق علم ہونے کی سخت الفاظ میں تردید کی تھی۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ آیا ولی عہد کو قتل سے متعلق علم تھا یا نہیں تھا، صرف اس مفروضے پر ہم سعودی عرب سے اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ختم کرکے عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل امریکی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان کو سلطنت میں ہونے والے ہر واقعے سے آگاہی رکھنے والا حکمراں قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی فرماں روا سلطنت کے بہت سے معاملات سے دور ہیں لیکن ولی عہد کی گرفت سے کوئی معاملہ بچ نہیں سکتا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل پر اپنے اتحادی سعودی عرب اور بالخصوص ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دفاع میں میدانِ عمل میں آگئے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرنے والے امریکی ادارے سی آئی اے کی رپورٹ پڑھی ہے، رپورٹ میں سی آئی اے اس نتیجے پر نہیں پہنچی ہے کہ قتل کا حکم ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کی پر زور تردید کی ہے جب کہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے بھی قتل سے متعلق علم ہونے کی سخت الفاظ میں تردید کی تھی۔
قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ آیا ولی عہد کو قتل سے متعلق علم تھا یا نہیں تھا، صرف اس مفروضے پر ہم سعودی عرب سے اربوں ڈالر کے تجارتی معاہدے ختم کرکے عالمی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے قبل امریکی صدر نے ولی عہد محمد بن سلمان کو سلطنت میں ہونے والے ہر واقعے سے آگاہی رکھنے والا حکمراں قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی فرماں روا سلطنت کے بہت سے معاملات سے دور ہیں لیکن ولی عہد کی گرفت سے کوئی معاملہ بچ نہیں سکتا۔