پاکستان اور افغانستان

کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان مذہب کے مقدس رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

PARIS:
اسے جنوبی ایشیا کے عوام کی بدقسمتی کہیں یا افغان عوام کی بدقسمتی کہ امریکا کی طرف سے افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف مہم نے افغانستان اور خطے کے عوام کو مسلسل سیاسی ریشہ دوانیوں کا شکار بنا دیا ہے۔

وقفے وقفے کے بعد جب پاکستان اور افغانستان کے نمایندوں کی طرف سے خطے میں امن کے لیے مذاکرات کی نوید میڈیا میں آتی ہے تو ان دونوں ملکوں کے وہ لوگ جو پاکستان اور افغانستان میں امن کی شدید خواہش رکھتے ہیں پرامید ہوجاتے ہیں کہ شاید یہ مذاکرات بامعنی ہوجائیں لیکن افسوس کہ میڈیا میں مذاکرات کی خبریں ابھی باسی بھی نہیں ہوتیں کہ کوئی نہ کوئی افسوس ناک خبر میڈیا میں المیہ بن کر آجاتی ہے۔

تازہ خبر کے مطابق خیبرپختونخوا کے ایک ایس پی طاہر داؤڑ کو قتل کردیا گیا، طاہر داؤڑکا قتل نہ غیر متوقع ہے نہ تعجب خیز، اس قسم کی قتل و غارت کی خبریں روز مرہ کا معمول ہیں۔ فرق یہ ہوتا ہے کہ مقتولوں کا تعلق کبھی پاکستان سے کبھی افغانستان سے نکلتا ہے۔

طاہر داؤڑ پختونخوا میں ایس پی کے عہدے پر فائز تھے سرکاری ملازم کی حیثیت سے انھیں مختلف مقامات پر ڈیوٹی انجام دینی پڑتی تھی، اسی ڈیوٹی کے دوران انھیں قتل کردیا گیا۔ اس خطے میں قتل و غارت نہ کوئی نئی بات ہے نہ تعجب خیز۔ پاک فوج نے کہا ہے کہ یہ قتل کسی دہشت گرد تنظیم کا کام نہیں لگتا۔ یعنی یہ قتل غیر سرکاری نہیں ہوسکتا۔ سرکاری قتل کے الزامات دونوں طرف سے لگائے جاتے رہتے ہیں۔ طاہر داؤڑ کی میت پاکستان کے حوالے کرنے میں بھی افغان حکام نے مختلف بہانے کیے آخر کار جرگے کے ذریعے میت پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی۔

قتل و غارت کے غیر انسانی اور وحشیانہ کلچر میں ایس پی طاہر داؤڑ کا قتل کوئی حیرت انگیز واقعہ نہیں ہے۔


کہا جاتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان مذہب کے مقدس رشتے میں بندھے ہوئے ہیں لیکن یہ کس قدر تعجب اور حیرت کی بات ہے کہ مذہبی رشتے میں بندھے ہونے کے باوجود دونوں ملک مسلسل، ایک دوسرے سے دور ہیں۔ جب کہ بھارت ایک کافر ملک ہے اس کے باوجود افغانستان اور بھارت کے تعلقات بھائیوں جیسے ہیں۔ اس حوالے سے جب ہم غور کرتے ہیں تو یہ دلچسپ حقیقت سامنے آتی ہے کہ بھارت سے افغانستان کی دوستی میں ہوسکتا ہے بغض ایک محرک کے طور پر موجود ہو لیکن اصل حقیقت یہ ہے کہ آج کی سرمایہ دارانہ دنیا میں ہر دوستی ہر دشمنی کی بنیاد اقتصادی اور سیاسی مفادات ہوتے ہیں۔

اس بہیمانہ سرمایہ دارانہ نظام نے ہر رشتے ہر تعلق کو معاشی مفادات کے تابع کردیا ہے۔ دنیا میں پاکستان اور افغانستان ہی دو مسلم ملک نہیں ہیں جن کے درمیان تعلقات خراب ہیں بلکہ 57 مسلم ملکوں پر نظر ڈالیں آپ کو ان کے درمیان مذہب کے حوالے سے اچھے یا برے تعلقات نظر نہیں آئیں گے بلکہ ہر جگہ اچھے یا برے تعلقات کے پیچھے سب سے بڑا محرک اقتصادی اور سیاسی مفادات نظر آئیں گے حقائق خواہ کتنے ہی تلخ ہوں وہ حقائق ہی رہتے ہیں۔ اس پس منظر میں افغانستان اور پاکستان کے بدترین تعلقات پر نظر ڈالیں تو اس کے پیچھے سرمایہ دارانہ نظام کی مفاد پرستی ہی نظر آئے گی۔

پاکستان کو دنیا میں ایک مذہبی ملک ہونے کا شرف حاصل ہے ، مذہبی جماعتوں کا ارشاد ہے کہ ان کا مقصد حیات پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے۔ ہر مذہبی جماعت یہی دعویٰ کرتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان محترم مذہبی جماعتوں کو پاکستان میں اسلامی نظام نافذ کرنے سے کس نے روکا ہے؟ کیا مذہبی رہنماؤں کے پاس اس سوال کا جواب ہے؟ بھارت ایک ہندو ریاست ہے اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، لیکن کیا یہ بات حیرت انگیز نہیں کہ بھارت کے تعلقات مسلم ملکوں جن میں سعودی عرب بھی شامل ہے ہم سے زیادہ گہرے ہیں۔

اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا ہماری مذہبی قیادت نے اس بات پر غور کرنے کی زحمت کی ہے؟ اسی طرح دوسرے کئی مسلم ممالک کے بھارت سے ہم سے زیادہ قریبی تعلقات ہیں۔اس وقت دہشت گردی نے ساری دنیا کو تہ و بالا کردیا ہے دہشت گرد دنیا میں اسلامی نظام قائم کرنے کے دعویدار ہیں یہ بڑا نیک خیال ہے لیکن سادہ لوح مذہب پرست مسلمان جب یہ دیکھتے ہیں کہ پاکستان جیسے مسلم ملک میں 70 ہزار سے زیادہ مسلمان اور پاکستانی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں اور کافر ملک دہشت گردی سے بچا ہوا ہے تو یہ سادہ لوح مسلمان ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں۔ یہ سادہ لوح مسلمان شام، عراق، یمن حتیٰ کہ سعودی عرب میں بھی دہشت گردی کی وارداتیں اور مسلمانوں کو قتل ہوتے دیکھتے ہیں تو حیرت سے ان کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جاتی ہیں۔

پاکستان کے 21 کروڑ غریب عوام جو اپنے مذہب سے محبت کرتے ہیں جب وہ محرم میں مسجدوں، امام بارگاہوں کی حفاظت پر ہزاروں پولیس کے سپاہیوں کو تعینات دیکھتے ہیں تو انھیں خیال آتا ہے ان کے ذہن میں سوال آتا ہے کہ کیا ہماری مسجدوں ہماری امام بارگاہوں کو کافروںسے خطرہ ہے؟پاکستان کے سیاستدان جمہوریت کے لیے جانیں دینے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ پاکستان کی مذہبی جماعتیں بھی جمہوریت کی حامی ہیں۔ ہمارے جمہوری رہنماؤں پر بلکہ ان کے پورے خاندانوں پر اربوں روپوں کی کرپشن کے الزامات ہیں عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں متعلقہ جماعتوں کے علاوہ مذہبی جماعتیں بھی سیاسی رہنماؤں پر الزامات کو سیاسی دشمنی کا نام دیتی ہیں۔ یہ سب کیا ہے، کیوں ہے؟

ہم نے کالم کا آغاز افغانستان میں خیبرپختونخوا کے ایک پولیس افسر کے قتل سے کیا تھا یہ پولیس افسر پاکستانی ہونے کے ساتھ ساتھ مسلمان بھی تھا پھر اس کے قتل کی وجہ کیا ہے؟ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں 5 لاکھ لوگ افغانستان میں60 ہزار انسان پاکستان میں ہلاک ہوئے۔ اس جنگ کو شروع کرنے والے ملک امریکا کا افغانستان میں کتنا جانی نقصان ہوا؟ امریکا نے بندوق کی نوک پر پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل کیا کیا امریکا کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ پاکستان کو ڈنڈے کے زور پر دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں شامل کرتا اور 70 ہزار پاکستانی اس جنگ کا شکار ہوجاتے؟
Load Next Story