تحریک لبیک کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن سیکڑوں رہنما اور کارکنان گرفتار

گرفتار شدگان میں مساجد کے ائمہ اور خطیب بھی شامل، پولیس کریک ڈاؤن کے بعد سرگرم رہنما اور کارکنان روپوش

گرفتار شدگان میں مساجد کے ائمہ اور خطیب بھی شامل، پولیس کریک ڈاؤن کے بعد سرگرم رہنما اور کارکنان روپوش فوٹو:فائل

تحریک لبیک پاکستان کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن اور پکڑ دھکڑ جاری ہے اور سیکڑوں رہنماؤں اور عہدے داروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

تحریک لبیک کو کل 25 نومبر کو احتجاج سے روکنے کے لیے پارٹی کے سربراہ خادم حسین رضوی سمیت اہم رہنماؤں اشرف آصف جلالی اور پیر افضل قادری کو رات گئے گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد سرکردہ عہدیداران اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں اور ملک بھر سے اب تک 500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

گرفتار شدگان میں مساجد کے ائمہ اور خطیب بھی شامل ہیں۔ پولیس کریک ڈاؤن کے بعد تحریک لبیک، سنی تحریک اور ان کی حامی مذہبی جماعتوں کے بہت سے سرگرم رہنما اور کارکنان روپوش ہوگئے ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: خادم رضوی کو حفاظتی تحویل میں لے کر مہمان خانے منتقل کردیا

راولپنڈی، فیصل آباد، حیدرآباد، وزیرآباد، پتوکی، شور کوٹ، کوٹ رادھا کشن، رینالہ خورد، فیروزوالہ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، عارف والا، سیالکوٹ، گجرات، کھاریاں، لالہ موسیٰ، جلالپور جٹاں میں بڑی تعداد میں ٹی ایل پی سے وابستہ افراد کی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ اسلام آباد سے گرفتار 100 کارکنان کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

احتجاج کے پیش نظر فیض آباد، سکستھ روڈ سمیت مختلف مقامات پر کنٹینرز لگانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔ تحریک لبیک پاکستان نے 25 نومبر بروز اتوار کو اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں تحفظ ناموس رسالت ﷺ جلسے کا اعلان کیا تھا۔
Load Next Story