دہشت گردی کے خلاف قوم یک آواز
بعض قوتوں کی کوشش ہے کہ میڈیا گونگا اور پارلیمنٹ ربر سٹمپ بنے مگر ایسا منظرنامہ بھی ہر گز ملکی مفاد میں نہیں۔
پولیس اور رینجرز نے چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام بنانے اور ہنگو بازار میں دھماکا کے پس پردہ حقائق تک رسائی کی تفتیشی پیش رفت آج بھی جاری رکھی، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے نئے منظر نامہ کی وجوہات، کراچی اور اورکزئی ایجنسی میں دہشت گردی سے منسلک سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈز کی گرفتاری کے لیے سندھ اور بلوچستان حکومت میں رابطہ کی اطلاعات ہیں جب کہ ہنگو بازار میں دھماکا میں ملوث عناصر کا کھوج لگانے کے لیے تحقیقات اور چھاپوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
شہر قائد میں چینی قونصل خانہ پر حملہ آوروں کی شناخت چینی قونصلیٹ پر حملہ آوروں کی دہشت گردی کی واردات کو ناکام بنانے پر شہید پولیس اہلکاروں کو تمغہ شجاعت، نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا گیا، ایک سینئر خاتون پولیس افسر سہائے عزیز کو جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے اور آپریشن کی نگرانی پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق کراچی میں چینی قونصل خانہ کے تینوں حملہ آور ہلاک، دو پولیس اہلکار اور کوئٹہ سے ویزہ کے لیے آئے باپ بیٹا شہید جب کہ قونصل خانے کا عملہ ہوم لینڈ سیکیورٹی طرز پر مستعدی کے باعث محفوظ رہا، نجی سیکیورٹی گارڈز نے بھی ہمت سے کام لیا، تحقیقاتی اداروں نے 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ میں پتہ چلا کہ چینی قونصلیٹ پر حملے میں مارے جانے والے ایک دہشت گردکی شناخت عبدالرازق کے نام سے ہوئی ہے، وہ 20 جولائی1992 کو پیدا ہوا، اس کا تعلق خاران سے ہے اور بلوچستان حکومت کا ملازم تھا، رپورٹ کی روشنی میں سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں اے ایس آئی اشرف داؤد اور کانسٹیبل عامر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں گورنر، وزیر اعلی اور دیگرشخصیات نے شرکت کی۔ آئی جی پولیس سندھ کلیم امام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔
ادھر چینی وزرات خارجہ نے کہا ہے پاکستان سے تعلقات کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو گی، دوسری جانب چینی سفارتخانے نے ٹویٹ کیاکہ پاکستان اور چین کا تعلق کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو گی جب کہ قبائلی ضلع اور کزئی کے کلایہ بازار میں بم دھماکے کے نتیجے میں 34 افراد جاں بحق اور 55 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق دس سے زیادہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، کسی بھی گروپ کی جانب سے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ اورکزئی قبائلی عمائدین نے کلایہ بازار میں دھماکا کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے چینی سفارتخانے اور اورکزئی حملے سرپرائز نہیں ہیں، معاہدوں کے بعد ایسی کارروائیوں کاخدشہ تھا، چین کے ساتھ معاہدوں کے بعد کچھ طاقتوں کو فکرلاحق تھی، وزیراعظم نے کہاکہ جو طاقتیں پاکستان کوکمزورکرنا چا ہتی ہیں، انھوں نے ہی حملے کیے ہیں، انھوں نے کہا سیکیورٹی فورسز کو بروقت کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کزئی ایجنسی میں حملہ خودکش نہیں تھا یہ حملہ ایک ڈیوائس کے ذریعہ کیا گیا۔ دریں اثنا کراچی میں چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دشمنوں کی گھناؤنی سازش قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم ایک ہے۔
امریکی سفیر پال جونز نے پاکستان میں چینی قونصلیٹ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے، ادھر بھارت نے بھی حملے کی مذمت کی ہے ۔دہشت گردی کے نئے خطرات اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کے تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ انتباہ قابل غور ہے کہ بعض عناصر ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ریاست انھیں ایسا نہیں کرنے دے گی، ان کا کہنا تھا کہ کامیاب فوجی آپریشنز کے بعد ہم استحکام کے مرحلہ سے گزر رہے ہیں، اس لیے اس دورانئے میں مذہب، لسانیت یا کسی اور بنیاد پر انتشار پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
اب ضرورت حکومت ، اپوزیشن دیگر سیاسی سٹیک ہولڈرز اور تمام آئینی اداروں میں غیر معمولی ہم آہنگی اور ملکی سالمیت کے سیاق وسباق میں نتیجہ خیز اشتراک عمل اور داخلی امن ومان کو یقینی بنانے کی ہے، کچھ طاقتیں سی پیک کی بساط لپیٹنے کی سر توڑ کوششیں کررہی ہیں، بعض قوتوں کی کوشش ہے کہ میڈیا گونگا اور پارلیمنٹ ربر سٹمپ بنے مگر ایسا منظرنامہ بھی ہر گز ملکی مفاد میں نہیں۔ دوراندیشی سے کام لینا ہو گا۔
شہر قائد میں چینی قونصل خانہ پر حملہ آوروں کی شناخت چینی قونصلیٹ پر حملہ آوروں کی دہشت گردی کی واردات کو ناکام بنانے پر شہید پولیس اہلکاروں کو تمغہ شجاعت، نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا گیا، ایک سینئر خاتون پولیس افسر سہائے عزیز کو جائے وقوعہ پر سب سے پہلے پہنچنے اور آپریشن کی نگرانی پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق کراچی میں چینی قونصل خانہ کے تینوں حملہ آور ہلاک، دو پولیس اہلکار اور کوئٹہ سے ویزہ کے لیے آئے باپ بیٹا شہید جب کہ قونصل خانے کا عملہ ہوم لینڈ سیکیورٹی طرز پر مستعدی کے باعث محفوظ رہا، نجی سیکیورٹی گارڈز نے بھی ہمت سے کام لیا، تحقیقاتی اداروں نے 3 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ میں پتہ چلا کہ چینی قونصلیٹ پر حملے میں مارے جانے والے ایک دہشت گردکی شناخت عبدالرازق کے نام سے ہوئی ہے، وہ 20 جولائی1992 کو پیدا ہوا، اس کا تعلق خاران سے ہے اور بلوچستان حکومت کا ملازم تھا، رپورٹ کی روشنی میں سندھ حکومت نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں اے ایس آئی اشرف داؤد اور کانسٹیبل عامر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جس میں گورنر، وزیر اعلی اور دیگرشخصیات نے شرکت کی۔ آئی جی پولیس سندھ کلیم امام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملے میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔
ادھر چینی وزرات خارجہ نے کہا ہے پاکستان سے تعلقات کو کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو گی، دوسری جانب چینی سفارتخانے نے ٹویٹ کیاکہ پاکستان اور چین کا تعلق کمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام ہو گی جب کہ قبائلی ضلع اور کزئی کے کلایہ بازار میں بم دھماکے کے نتیجے میں 34 افراد جاں بحق اور 55 سے زائد زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق دس سے زیادہ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، کسی بھی گروپ کی جانب سے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔ اورکزئی قبائلی عمائدین نے کلایہ بازار میں دھماکا کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث عناصر کو فوری طور پر بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے چینی سفارتخانے اور اورکزئی حملے سرپرائز نہیں ہیں، معاہدوں کے بعد ایسی کارروائیوں کاخدشہ تھا، چین کے ساتھ معاہدوں کے بعد کچھ طاقتوں کو فکرلاحق تھی، وزیراعظم نے کہاکہ جو طاقتیں پاکستان کوکمزورکرنا چا ہتی ہیں، انھوں نے ہی حملے کیے ہیں، انھوں نے کہا سیکیورٹی فورسز کو بروقت کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کزئی ایجنسی میں حملہ خودکش نہیں تھا یہ حملہ ایک ڈیوائس کے ذریعہ کیا گیا۔ دریں اثنا کراچی میں چینی قونصلیٹ پر دہشت گردوں کے حملے کی مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دشمنوں کی گھناؤنی سازش قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف پوری قوم ایک ہے۔
امریکی سفیر پال جونز نے پاکستان میں چینی قونصلیٹ پر حملے کی شدید مذمت کی ہے، ادھر بھارت نے بھی حملے کی مذمت کی ہے ۔دہشت گردی کے نئے خطرات اور ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش کے تناظر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ انتباہ قابل غور ہے کہ بعض عناصر ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں، انھوں نے کہا کہ ریاست انھیں ایسا نہیں کرنے دے گی، ان کا کہنا تھا کہ کامیاب فوجی آپریشنز کے بعد ہم استحکام کے مرحلہ سے گزر رہے ہیں، اس لیے اس دورانئے میں مذہب، لسانیت یا کسی اور بنیاد پر انتشار پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
اب ضرورت حکومت ، اپوزیشن دیگر سیاسی سٹیک ہولڈرز اور تمام آئینی اداروں میں غیر معمولی ہم آہنگی اور ملکی سالمیت کے سیاق وسباق میں نتیجہ خیز اشتراک عمل اور داخلی امن ومان کو یقینی بنانے کی ہے، کچھ طاقتیں سی پیک کی بساط لپیٹنے کی سر توڑ کوششیں کررہی ہیں، بعض قوتوں کی کوشش ہے کہ میڈیا گونگا اور پارلیمنٹ ربر سٹمپ بنے مگر ایسا منظرنامہ بھی ہر گز ملکی مفاد میں نہیں۔ دوراندیشی سے کام لینا ہو گا۔