برنس روڈ پر فٹ پاتھ پر بنی 360 دکانیں اور 66 غیر قانونی کمپاؤنڈ مسمار
لیاقت آباد میں نالے پر قائم 65 دکانیں اورپرندہ مارکیٹ کی فٹ پاتھ پر قائم دکانیں گرادیں۔
کے ایم سی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے بھاری مشینوں سے برنس روڈ پر واقع شہر کی سب سے قدیم فوڈ اسٹریٹ کو بھی تجاوزات سے پاک کردیا۔
برنس روڈ پر حد سے تجاوز کرنے والی فٹ پاتھ پر قائم 360دکانوں اور برنس روڈ پر ہی رہائشی عمارتوں کے 66 غیرقانونی کمپاؤنڈ بھی زمین بوس کردیے گئے، تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن کراچی کے تمام اضلاع تک وسیع کیا جا چکا، ہفتہ کو ہی لیاقت آباد میں نالے پر قائم 65 دکانیں گرا دی گئیں جن میں پرندہ مارکیٹ کی فٹ پاتھ پر قائم دکانیں بھی شامل ہیں۔
ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیرصدیقی کے مطابق کراچی میں جاری آپریشن کے دوران اب تک 6 ہزار 5 سو سے زائد غیر قانونی دکانیں اور تجاوزات مسمار کر دی گئی، آپریشن کا دائرہ پورے شہر تک وسیع کردیا گیا ہے جو آخری تجاوزات کے خاتمے تک جاری رہے، شہرکے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خاتمے میں اب دکاندار بھی رضاکارانہ طور پر حصہ لے رہے ہیں اور اپنی دکانوں کے شیڈز اور حد سے تجاوز تعمیرات کو از خود ہٹارہے ہیں، شہر میں تجاوزات گرانے کا سلسلہ یومیہ بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے۔
ادھر تجاوزات کے خاتمے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں پر پڑنے والے منفی اثرات پر تاجر برادری کے تحفظات میں اضافہ ہو رہا ہے سندھ تاجر اتحاد نے پیر کو آرام باغ میں تاجر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا، کراچی چیمبر آف کامرس نے بھی قانونی ملکیت کے باوجود توڑی جانے والی دکانوں کے کوائف جمع کرنا شروع کر دیے، سندھ حکومت سے کاروبار کے لیے متبادل جگہوں کا مطالبہ کیا جا سکے۔
برنس روڈ پر حد سے تجاوز کرنے والی فٹ پاتھ پر قائم 360دکانوں اور برنس روڈ پر ہی رہائشی عمارتوں کے 66 غیرقانونی کمپاؤنڈ بھی زمین بوس کردیے گئے، تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن کراچی کے تمام اضلاع تک وسیع کیا جا چکا، ہفتہ کو ہی لیاقت آباد میں نالے پر قائم 65 دکانیں گرا دی گئیں جن میں پرندہ مارکیٹ کی فٹ پاتھ پر قائم دکانیں بھی شامل ہیں۔
ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ بشیرصدیقی کے مطابق کراچی میں جاری آپریشن کے دوران اب تک 6 ہزار 5 سو سے زائد غیر قانونی دکانیں اور تجاوزات مسمار کر دی گئی، آپریشن کا دائرہ پورے شہر تک وسیع کردیا گیا ہے جو آخری تجاوزات کے خاتمے تک جاری رہے، شہرکے مختلف علاقوں میں تجاوزات کے خاتمے میں اب دکاندار بھی رضاکارانہ طور پر حصہ لے رہے ہیں اور اپنی دکانوں کے شیڈز اور حد سے تجاوز تعمیرات کو از خود ہٹارہے ہیں، شہر میں تجاوزات گرانے کا سلسلہ یومیہ بنیادوں پر آگے بڑھ رہا ہے۔
ادھر تجاوزات کے خاتمے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیوں پر پڑنے والے منفی اثرات پر تاجر برادری کے تحفظات میں اضافہ ہو رہا ہے سندھ تاجر اتحاد نے پیر کو آرام باغ میں تاجر کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا، کراچی چیمبر آف کامرس نے بھی قانونی ملکیت کے باوجود توڑی جانے والی دکانوں کے کوائف جمع کرنا شروع کر دیے، سندھ حکومت سے کاروبار کے لیے متبادل جگہوں کا مطالبہ کیا جا سکے۔