سول سوسائٹی سندھ یونیورسٹی کے معاملات میں مداخلت نہ کرے

تعلیم متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ جامعہ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے، احسان شاہ

حيدرآباد: سندھ يونيورسٹي جامشورو كے ليكچررز اور سندھ ٹيچرز ايسوسي ايشن كے ركن سيد احسان شاہ راشدي پريس كلب ميں نيوز كانفرنس كر رہے ہيں ۔ اس موقع پر ڈاكٹر اسماعيل امدادي، پروفيسر محمود سومرو، پروفيسر بشير احمد شيخ، محمد قاسم ماكا و ديگر بھي موجود ہيں (فوٹو:شاہد علی / ایکسپریس)

سندھ یونیورسٹی جامشورو کے لیکچررز اور سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رکن سید احسان شاہ راشدی نے کہا ہے کہ جامعہ کے معاملات میں بیرونی سیاسی ، سماجی اور سول سوسائٹی کے افراد مداخلت نہ کریں کیونکہ ان کے اس اقدام سے نہ صرف تعلیم متاثر ہو رہی ہے، بلکہ جامعہ کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر اسماعیل امدادی، پروفیسر محمود سومرو، پروفیسر بشیر احمد شیخ، محمد قاسم ماکا و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سول سوسائٹی کے نام پر ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔


مفاد پرست ٹولہ سرگرم ہے، لیکن کسی کے کہنے پر وی سی ڈاکٹر اے نذیر مغل کو نہیں ہٹایا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کی روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی کام کرنے والا وی سی آتا ہے تو اس کے خلاف مفاد پرست ٹولہ سرگرم ہو جاتا ہے اور اس کی مخالفت شروع کر دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ یونیورسٹی میں ریفرنڈم کروایا جائے اور اگر اس میں اکثریت وی سی مخالف ہوں توانہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے اقدامات تعلیم دشمن ہیں جن سے سندھ یونیورسٹی کی تعلیم کا معیار خراب ہوا ہے۔
Load Next Story