پنجاب میں بچوں سے زیادتی کے واقعات بڑھ گئے آئی جی کا نوٹس
رواں سال 1109مقدما ت درج ہو چکے، ہر ضلع میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن جنسی جرائم کی تفتیش کیلیے فوکل پرسن نامزد
پنجاب بھر میں کمسن بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے 1100 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے جس کا آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے صوبے بھر کے فیلڈ اور تفتیشی افسران کیلیے کمسن بچوں کے ساتھ جنسی جرائم میں ملوث عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کیلیے اسیٹنڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر ( ایس او پی ) جاری کر دیا۔
راولپنڈی سمیت ضلعی سطح پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن بچوں کے خلاف جنسی جرائم کی تفتیش کیلیے فوکل پرسنز نامزد جبکہ جرم کے حوالے سے فارنسک سائنس ایجنسی کے ذریعے فارنسک شہادت اکٹھی کرنا ضروری قرار دے دیا گیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے راولپنڈی ریجن سمیت صوبے بھر کے فیلڈ اور تفتیشی افسران کو بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کی بابت معیاری ضوابط کار کے عنوان سے مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پنجاب بھر میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے 1109 سے زائد مقدمات درج ہوئے، ایس او پی پر عملدرآمد کرکے مفصل رپورٹ انچارج اسپیشل ڈیسک برائے جنسی تشدد کو ارسال کی جائے، راولپنڈی سمیت پنجاب بھر کے پولیس حکام کو پابند کیا گیا ہے کہ ایسے تمام ملزمان جو بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ضمانت پر ہوں، جیل سے رہا ہوئے ہوں یا بچوں کے والدین سے راضی نامے پر چھوٹ چکے ہوں کا مفصل ریکارڈ متعلقہ تھانے اور ضلع سطح دونوں جگہ پر باقاعدگی سے مرتب کیا جائے۔
بچوں کیساتھ ایسے جرم یا اقدام کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ایف ائی آر درج کی جائے ، مقدمے کا تفتیشی آفیسر اور پولیس افسران متاثر بچے اور عزیز رشتہ داروں سے شفقت اور رحم دلی سے پیش آئیں، اسی طرح ایس او پیز میں تمام ضلعی پولیس سربراہان، تفتیشی افسران اور فوکل پرسنز ایس ایس پی انوسٹی گیشنز سے کہا گیاکہ مقدمات میں سزا یقینی بنانے کیلیے پراسیکیوشن برانچ سے رابطے میں رہیں اور مقدمات کے چالان ارسال کرنے سے قبل متعلقہ پولیس حکام خود کیس کا جائزہ بھی لیں، صوبے بھر میں سپیشل برانچ کی معاونت سے ایسی دکانوں، موبائل فونز شاپس، انڑنیٹ کیفیزجہاں بچوں کے متعلق قابل اعتراض مواد موجود ہو کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
راولپنڈی سمیت ضلعی سطح پر ایس ایس پی انوسٹی گیشن بچوں کے خلاف جنسی جرائم کی تفتیش کیلیے فوکل پرسنز نامزد جبکہ جرم کے حوالے سے فارنسک سائنس ایجنسی کے ذریعے فارنسک شہادت اکٹھی کرنا ضروری قرار دے دیا گیا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی جی پنجاب کی جانب سے راولپنڈی ریجن سمیت صوبے بھر کے فیلڈ اور تفتیشی افسران کو بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کی بابت معیاری ضوابط کار کے عنوان سے مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ رواں سال پنجاب بھر میں کمسن بچوں کے ساتھ زیادتی کے 1109 سے زائد مقدمات درج ہوئے، ایس او پی پر عملدرآمد کرکے مفصل رپورٹ انچارج اسپیشل ڈیسک برائے جنسی تشدد کو ارسال کی جائے، راولپنڈی سمیت پنجاب بھر کے پولیس حکام کو پابند کیا گیا ہے کہ ایسے تمام ملزمان جو بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ضمانت پر ہوں، جیل سے رہا ہوئے ہوں یا بچوں کے والدین سے راضی نامے پر چھوٹ چکے ہوں کا مفصل ریکارڈ متعلقہ تھانے اور ضلع سطح دونوں جگہ پر باقاعدگی سے مرتب کیا جائے۔
بچوں کیساتھ ایسے جرم یا اقدام کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر ایف ائی آر درج کی جائے ، مقدمے کا تفتیشی آفیسر اور پولیس افسران متاثر بچے اور عزیز رشتہ داروں سے شفقت اور رحم دلی سے پیش آئیں، اسی طرح ایس او پیز میں تمام ضلعی پولیس سربراہان، تفتیشی افسران اور فوکل پرسنز ایس ایس پی انوسٹی گیشنز سے کہا گیاکہ مقدمات میں سزا یقینی بنانے کیلیے پراسیکیوشن برانچ سے رابطے میں رہیں اور مقدمات کے چالان ارسال کرنے سے قبل متعلقہ پولیس حکام خود کیس کا جائزہ بھی لیں، صوبے بھر میں سپیشل برانچ کی معاونت سے ایسی دکانوں، موبائل فونز شاپس، انڑنیٹ کیفیزجہاں بچوں کے متعلق قابل اعتراض مواد موجود ہو کے خلاف کریک ڈاون کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔