فلیگ شپ کیلئے نواز شریف کے رقم فراہم کرنے کا کوئی ثبوت نہیں تفتیشی افسر
کسی گواہ نے نہیں کہا کہ فلیگ شپ کمپنی بناتے وقت حسن نواز بے نامی دار تھے، محمد کامران
احتساب عدالت میں نیب ریفرنس کی سماعت کے دوران تفتیشی افسر محمد کامران نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے فلیگ شپ کیلئے رقم فراہم کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی تو ملزم نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح جاری رکھی۔
محمد کامران نے کہا کہ تفتیش کے دوران ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی کہ نواز شریف نے اپنے اکاؤنٹ سے فلیگ شپ، کوئینٹ پنڈ گٹن یا کسی دوسری کمپنی کے لئے رقم فراہم کی۔ حسن نواز کا بھی ایسا کوئی بیان بھی نہیں دیکھا کہ والد کی جانب سے مجھے کوئی ایسی رقم فراہم کی گئی جب کہ دوران تفتیش ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ حسن نواز پر برطانیہ میں کاروبار سے متعلق کسی بے ضابطگی کا الزام رہا ہو۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے ثابت ہو کہ نواز شریف نے پاکستان یا بیرون ملک کسی اکاؤنٹ سے حسن و حسین نواز کے تعلیمی اخراجات پورے کیے، کسی گواہ نے بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا، دوران تفتیش کسی نے نہیں کہا کہ حسن اور حسین نواز 2000ء اور اس کے بعد نواز شریف کے زیر کفالت رہے، کسی گواہ نے یہ بھی نہیں کہا کہ کمپنی بناتے وقت حسن نواز بے نامی دار تھے۔
احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک نے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی تو ملزم نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے اور ان کے وکیل خواجہ حارث نے تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح جاری رکھی۔
محمد کامران نے کہا کہ تفتیش کے دوران ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی کہ نواز شریف نے اپنے اکاؤنٹ سے فلیگ شپ، کوئینٹ پنڈ گٹن یا کسی دوسری کمپنی کے لئے رقم فراہم کی۔ حسن نواز کا بھی ایسا کوئی بیان بھی نہیں دیکھا کہ والد کی جانب سے مجھے کوئی ایسی رقم فراہم کی گئی جب کہ دوران تفتیش ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ حسن نواز پر برطانیہ میں کاروبار سے متعلق کسی بے ضابطگی کا الزام رہا ہو۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ایسی کوئی دستاویز نہیں ملی جس سے ثابت ہو کہ نواز شریف نے پاکستان یا بیرون ملک کسی اکاؤنٹ سے حسن و حسین نواز کے تعلیمی اخراجات پورے کیے، کسی گواہ نے بھی ایسا کوئی بیان نہیں دیا، دوران تفتیش کسی نے نہیں کہا کہ حسن اور حسین نواز 2000ء اور اس کے بعد نواز شریف کے زیر کفالت رہے، کسی گواہ نے یہ بھی نہیں کہا کہ کمپنی بناتے وقت حسن نواز بے نامی دار تھے۔