سعد رفیق کے خلاف قریبی ساتھی قیصر امین بٹ وعدہ معاف گواہ بن گئے
قیصر امین بٹ نے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کروادیا۔
سابق وزیر ریلوے سعد رفیق کے خلاف ان کے قریبی ساتھی قیصر امین بٹ نے وعدہ معاف گواہ کے طور پر بیان ریکارڈ کرادیا۔
آشیانہ اسکینڈل اور پیراگون کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے قریبی ساتھی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی قیصر امین بٹ خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ چیئرمین نیب نے پیراگون سٹی کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست منظور کی جس کے بعد انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کروادیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم الزامات کے بجائے ملک کو آگے لے جانے کی ذمہ داری پوری کریں، سعد رفیق
قیصر امین بٹ نے بیان حلفی میں کہا کہ 1998 میں پراپرٹی کا کاروبار شروع کیا، 2002 میں سعد رفیق نے ندیم ضیاء نامی شخص سے رابطہ کرایا اور 2006 میں میرا 50 فیصد حصہ داری پر کاروبار شروع ہوگیا۔ لیکن بعد ازاں ندیم ضیاء 92 فیصد پر کاروبار میں شیئر ہولڈر ہوگیا، میں نے شکوہ بھی کیا کہ میں 50 فیصد کا حصہ دار ہوں لیکن میری بات کو اہمیت نہ دی گئی اور ناانصافی کی گئی۔ عدالت نے قیصر امین بٹ کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سعد رفیق نے کہا تھا کہ نیب انتقامی کارروائی کے لئے استعمال ہو رہا ہے اور اس کے کالے قانون کے نیچے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو قیصر امین بٹ کو پکڑ لیا، جسے ممنوع ادویات دی جا رہی ہیں، جن سے قوت مدافعت توڑی جاتی ہے تاکہ وہ عدالت میں بیان نہ دے سکے، قیصر امین بٹ کے ٹیسٹ کرا کر ادویات استعمال کرانے کی حقیقت معلوم کی جائے۔
آشیانہ اسکینڈل اور پیراگون کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کے قریبی ساتھی اور سابق رکن صوبائی اسمبلی قیصر امین بٹ خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گئے۔ چیئرمین نیب نے پیراگون سٹی کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ کی وعدہ معاف گواہ بننے کی درخواست منظور کی جس کے بعد انہوں نے مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ کروادیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم الزامات کے بجائے ملک کو آگے لے جانے کی ذمہ داری پوری کریں، سعد رفیق
قیصر امین بٹ نے بیان حلفی میں کہا کہ 1998 میں پراپرٹی کا کاروبار شروع کیا، 2002 میں سعد رفیق نے ندیم ضیاء نامی شخص سے رابطہ کرایا اور 2006 میں میرا 50 فیصد حصہ داری پر کاروبار شروع ہوگیا۔ لیکن بعد ازاں ندیم ضیاء 92 فیصد پر کاروبار میں شیئر ہولڈر ہوگیا، میں نے شکوہ بھی کیا کہ میں 50 فیصد کا حصہ دار ہوں لیکن میری بات کو اہمیت نہ دی گئی اور ناانصافی کی گئی۔ عدالت نے قیصر امین بٹ کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سعد رفیق نے کہا تھا کہ نیب انتقامی کارروائی کے لئے استعمال ہو رہا ہے اور اس کے کالے قانون کے نیچے انسانی حقوق پامال ہو رہے ہیں، میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا تو قیصر امین بٹ کو پکڑ لیا، جسے ممنوع ادویات دی جا رہی ہیں، جن سے قوت مدافعت توڑی جاتی ہے تاکہ وہ عدالت میں بیان نہ دے سکے، قیصر امین بٹ کے ٹیسٹ کرا کر ادویات استعمال کرانے کی حقیقت معلوم کی جائے۔