سرکاری اشتہارات میں سیاسی تصاویر وزیراعلیٰ سندھ کو ادائیگی کا حکم
پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ نے تو پیسے اپنی جیب سے دیئے تھے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے سرکاری اشتہارات میں سیاسی تصاویر پر وزیراعلیٰ سندھ کو ان اشتہارات کے پیسے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی عہدیداروں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ خیبر پختون خوا اور سندھ نے اشتہارات کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ میں 14 لاکھ 6 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ یہ پیسے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ دیں گے یا ان کی جماعت پیپلز پارٹی، فیصلہ کریں یہ پیسے کس نے دینے ہیں، پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے تو پیسے اپنی جیب سے دیئے تھے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو پندرہ روز میں پیسے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ کے پی کے حکومت نے جو اشتہار دیئے تھے ان کا کوئی خرچہ نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں تو وزیر اعلیٰ کے پیغام کا اشتہار ہے، کل پرویز خٹک کو بلا لیتے ہیں، سیکرٹری اطلاعات عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں۔
سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ایک اشتہار میں وزیراعلیٰ کی تصویر ہونے پرادائیگی روک لی گئی، رقم کی ذمہ داری کا فیصلہ ہونے پر ادائیگی کی جائے گی، دس دن دیئے جائیں معاملہ فائنل کردیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیس کو سنجیدہ نہیں لے رہے، عدالت آپ کو بیس ہزار روپے جرمانہ کر رہی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اطلاعات خیبر پختون خوا سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بتایا جائے خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے اشتہارات کی ادائیگی کس کے ذمے ہے؟۔
سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات میں سیاسی عہدیداروں کی تصاویر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے بتایا کہ خیبر پختون خوا اور سندھ نے اشتہارات کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھ میں 14 لاکھ 6 ہزار روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ یہ پیسے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ دیں گے یا ان کی جماعت پیپلز پارٹی، فیصلہ کریں یہ پیسے کس نے دینے ہیں، پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے تو پیسے اپنی جیب سے دیئے تھے۔ عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ کو پندرہ روز میں پیسے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ کے پی کے حکومت نے جو اشتہار دیئے تھے ان کا کوئی خرچہ نہیں دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ میں تو وزیر اعلیٰ کے پیغام کا اشتہار ہے، کل پرویز خٹک کو بلا لیتے ہیں، سیکرٹری اطلاعات عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں۔
سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ ایک اشتہار میں وزیراعلیٰ کی تصویر ہونے پرادائیگی روک لی گئی، رقم کی ذمہ داری کا فیصلہ ہونے پر ادائیگی کی جائے گی، دس دن دیئے جائیں معاملہ فائنل کردیا جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کیس کو سنجیدہ نہیں لے رہے، عدالت آپ کو بیس ہزار روپے جرمانہ کر رہی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اطلاعات خیبر پختون خوا سے بیان حلفی طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ بتایا جائے خیبر پختون خوا حکومت کی جانب سے اشتہارات کی ادائیگی کس کے ذمے ہے؟۔