کشمیری تنہا نہیں ہم ان کے ساتھ ہیں وزیرخارجہ
اس سال پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لیے کشمیر ڈے منائیں گے، شاہ محمودقریشی
ISLAMABAD:
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم کشمیر کو بھولے ہیں نہ بھولیں گے، کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے اور نئی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر اس سال پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لیے کشمیر ڈے منائیں گے۔
اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو ہمیں تنہائی میں ڈالنے کی سازش کی گئی، گزشتہ 5 سال میں ساڑھے 4 سال پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کیلیے وکیل ہی نہ تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ دفترخارجہ کو زیادہ متحرک کریں گے، ہم مزید غلامی کا طوق پہننے کو تیار نہیں لیکن اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن ہماری ضرورت ہے کیوں کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے امن کا ہونا ضروری ہے، امن کے لیے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات ضروری ہیں، بھارت سے اتار چڑھاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں لیکن بھارت امن کے لیے ایک قدم بڑھے ہم دو قدم بڑھانے پر تیار ہیں جب کہ افغانستان کو پاکستان کی کسی پالیسی پر اعتراض ہے تو اب بات کرنے کیلیے ایک میکنزم موجود ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے سعودی عرب ، امارات سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے تاہم ہماری حکومت نے کوشش کی اورتعلقات کو ری سیٹ کرنے میں کامیاب رہے جب کہ عمران خان کا چین کے کامیاب دورے سے آج ہم سی پیک کے اگلے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، ایران کے ساتھ رابطہ برقرار ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ہمارا بہت بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے اور ان کے ساتھ اسٹریٹجک پلان طے کرچکے ہیں جب کہ امریکا فیصلہ کرچکا ہے کہ خطے میں ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر پاکستان نہیں بھارت ہے، ٹرمپ نے پاکستان سے متعلق ٹوئٹ کی جس پر عمران خان نے موثر جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرتارپور کی صورت میں گگلی پھینکی اور بھارت کو دو وزیروں کو بھیجنا پڑا اور بھارت کے لیے ہمارا رسپانس مثبت اور سنجیدہ تھا لیکن ان کی سیاست آڑے آگئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر اس سال پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لیے کشمیر ڈے منائیں گے، 5 فروری کو سب کو دعوت دے رہا ہوں اور کشمیریوں کو پیغام ہے کہ تم تنہا نہیں، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام آباد پر یلغار کی گئی جس کا بھرپور جواب دیا، عشق رسولﷺ اور غلامی رسولﷺ پر کل بھی فخر تھا اور آج بھی ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ہم کشمیر کو بھولے ہیں نہ بھولیں گے، کشمیر ہماری خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے اور نئی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر اس سال پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لیے کشمیر ڈے منائیں گے۔
اسلام آباد میں حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ حکومت ملی تو ہمیں تنہائی میں ڈالنے کی سازش کی گئی، گزشتہ 5 سال میں ساڑھے 4 سال پاکستان کا مقدمہ پیش کرنے کیلیے وکیل ہی نہ تھا، ہم نے فیصلہ کیا کہ دفترخارجہ کو زیادہ متحرک کریں گے، ہم مزید غلامی کا طوق پہننے کو تیار نہیں لیکن اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے میں امن ہماری ضرورت ہے کیوں کہ ملک میں سرمایہ کاری لانے کے لیے امن کا ہونا ضروری ہے، امن کے لیے افغانستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات ضروری ہیں، بھارت سے اتار چڑھاؤ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں لیکن بھارت امن کے لیے ایک قدم بڑھے ہم دو قدم بڑھانے پر تیار ہیں جب کہ افغانستان کو پاکستان کی کسی پالیسی پر اعتراض ہے تو اب بات کرنے کیلیے ایک میکنزم موجود ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے سعودی عرب ، امارات سے تعلقات سرد مہری کا شکار ہوئے تاہم ہماری حکومت نے کوشش کی اورتعلقات کو ری سیٹ کرنے میں کامیاب رہے جب کہ عمران خان کا چین کے کامیاب دورے سے آج ہم سی پیک کے اگلے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں، ایران کے ساتھ رابطہ برقرار ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یورپی یونین ہمارا بہت بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے اور ان کے ساتھ اسٹریٹجک پلان طے کرچکے ہیں جب کہ امریکا فیصلہ کرچکا ہے کہ خطے میں ان کا اسٹریٹیجک پارٹنر پاکستان نہیں بھارت ہے، ٹرمپ نے پاکستان سے متعلق ٹوئٹ کی جس پر عمران خان نے موثر جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرتارپور کی صورت میں گگلی پھینکی اور بھارت کو دو وزیروں کو بھیجنا پڑا اور بھارت کے لیے ہمارا رسپانس مثبت اور سنجیدہ تھا لیکن ان کی سیاست آڑے آگئی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نئی رپورٹوں کو سامنے رکھ کر اس سال پاکستان اور کشمیر کا جھنڈا لیے کشمیر ڈے منائیں گے، 5 فروری کو سب کو دعوت دے رہا ہوں اور کشمیریوں کو پیغام ہے کہ تم تنہا نہیں، ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گستاخانہ خاکوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام آباد پر یلغار کی گئی جس کا بھرپور جواب دیا، عشق رسولﷺ اور غلامی رسولﷺ پر کل بھی فخر تھا اور آج بھی ہے۔