صوبے اپنی کمپنیاں بنا کر تیل اور گیس تلاش کریں گے وزیرپیٹرولیم
بے روزگاری ختم کرنے اور بیمار صنعتوں کو چلانے کےلئے 25 ارب کی اعانت دے رہے ہیں، غلام سرورخان
وزیرپیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ تمام صوبوں کو ایک ایک بلاک تیل و گیس کی تلاش کے لیے دیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرپیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ہم نے گیس کی قیمت بڑھائی ہیں کیونکہ کمپنیاں خسارے میں تھیں، صنعت، سی این جی اور تندور کےلئے بھی قیمت بڑھائی گئی تاہم تندوروں کےلئے گیس کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 80 فیصد لوگوں کےلئے قیمت کم بڑھی ہے صرف امیروں کے لئے قیمت بڑھائی گئی ہے، ایل پی جی سلنڈر کا اوگرا ریٹ 1600 روپے تھا اور اب 1338 روپے ہے، صنعتی سیکڑ میں زیرو ریٹیڈ ایکپسورٹرز کو مراعاتیں دی ہیں، بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے اور بیمار صنعتوں کو چلانے کےلئے 25 ارب کی اعانت دے رہے ہیں، یہ پیکج 30 جون 2019 تک ہے۔
وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ گیس چوری کی روک تھام کےلئے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی ساتھ ملایا ہے، پنجاب میں گیس لوڈ مینجمنٹ کرنے کےلئے نیا میکنزم بنایا ہے جس کے تحت عوام پر اضافی کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، سردیوں میں گھریلوصارفین کے لیے گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ 20 ارب روپے کی سبسڈی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کےلئے بھی ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، چالیس بلاکس کو تیل و گیس کی تلاش کےلئے رکھا گیا ہے، صوبوں کو ایک ایک بلاک بغیربڈنگ کے لئے دینے کا فیصلہ کیا ہے، لکی بلاک خیبرپختونخوا حکومت کو دیا ہے اور باقی صوبوں کو بھی ایک ایک بلاک تیل و گیس کی تلاش کے لیے دیں گے، صوبے اپنی کمپنی بنا کر تیل اور گیس تلاش کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت کے ماتحت 14 کمپنیاں ہیں، بورڈ آف ڈائریکڑ کمپنیوں کو ایس ای سی پی کے تحت چلاتے ہیں، ہم نے چھ کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ازسر نو تشکیل دیا ہے، تمام کمپنیوں کے بی او ڈیز اچھی شہرت کے مالک لوگ ہوں گے اور وہ خود اپنا چئیرمین چنیں گے، وزارت پیٹرولیم کی ماتحت کمپنیوں میں تمام عمل شفاف ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرپیٹرولیم غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ ہم نے گیس کی قیمت بڑھائی ہیں کیونکہ کمپنیاں خسارے میں تھیں، صنعت، سی این جی اور تندور کےلئے بھی قیمت بڑھائی گئی تاہم تندوروں کےلئے گیس کی قیمت بڑھانے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا۔
غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 80 فیصد لوگوں کےلئے قیمت کم بڑھی ہے صرف امیروں کے لئے قیمت بڑھائی گئی ہے، ایل پی جی سلنڈر کا اوگرا ریٹ 1600 روپے تھا اور اب 1338 روپے ہے، صنعتی سیکڑ میں زیرو ریٹیڈ ایکپسورٹرز کو مراعاتیں دی ہیں، بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنے اور بیمار صنعتوں کو چلانے کےلئے 25 ارب کی اعانت دے رہے ہیں، یہ پیکج 30 جون 2019 تک ہے۔
وزیرپیٹرولیم نے کہا کہ گیس چوری کی روک تھام کےلئے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو بھی ساتھ ملایا ہے، پنجاب میں گیس لوڈ مینجمنٹ کرنے کےلئے نیا میکنزم بنایا ہے جس کے تحت عوام پر اضافی کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، سردیوں میں گھریلوصارفین کے لیے گیس کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ 20 ارب روپے کی سبسڈی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کےلئے بھی ہوم ورک مکمل کرلیا ہے، چالیس بلاکس کو تیل و گیس کی تلاش کےلئے رکھا گیا ہے، صوبوں کو ایک ایک بلاک بغیربڈنگ کے لئے دینے کا فیصلہ کیا ہے، لکی بلاک خیبرپختونخوا حکومت کو دیا ہے اور باقی صوبوں کو بھی ایک ایک بلاک تیل و گیس کی تلاش کے لیے دیں گے، صوبے اپنی کمپنی بنا کر تیل اور گیس تلاش کریں گے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہماری وزارت کے ماتحت 14 کمپنیاں ہیں، بورڈ آف ڈائریکڑ کمپنیوں کو ایس ای سی پی کے تحت چلاتے ہیں، ہم نے چھ کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو ازسر نو تشکیل دیا ہے، تمام کمپنیوں کے بی او ڈیز اچھی شہرت کے مالک لوگ ہوں گے اور وہ خود اپنا چئیرمین چنیں گے، وزارت پیٹرولیم کی ماتحت کمپنیوں میں تمام عمل شفاف ہوگا۔