ای او بی آئی اسکینڈل کرنل اسد نے 71کروڑ رشوت کا اعتراف کرلیا

فرنٹ مین کے ذریعے ادائیگیاں کیں، سابق ڈائریکٹر آئی بی کا ایف آئی اے کی تفتیش میں بیان.

سابق ڈی جی خورشید کنور کے قریبی دوست فرخ سلیم وعدہ معاف گواہ بننے کیلیے تیار ہوگئے. فوٹو: فائل

ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ انسٹی ٹیوشن(ای او بی آئی) میں ایک ارب روپے سے زائد کی خورد برد کے الزام میں گرفتار سابق ڈائریکٹر آئی بی کرنل(ر) علی اسد مرزا نے ای او بی آئی کے افسران کو فرنٹ مین کے ذریعے 71 کروڑ روپے بطور رشوت ادائیگی کا اعتراف کرلیا ہے۔

جبکہ ایک اور گرفتار ملزم سابق ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ ای او بی آئی واحد خورشید کنور کے قریبی دوست اور فرنٹ فرخ سلیم وعدہ معاف گواہ بننے کیلیے تیار ہوگئے ہیں۔ ہفتے کو ایف آئی اے کے انسپکٹر علی مراد نے گرفتار ملزمان کو مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی سلمان برڑو کے روبرو پیش کیا تھا جبکہ جیل حکام نے ملزمہ ماہم نجیب کو جیل سے پیشی کیلیے بھیجا تھا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش ملزم کرنل ریٹائرڈ علی اسد مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ مہران ملیر کے علاقے میں واقع 4 ایکڑ اراضی سروے 536 اورسروے نمبر537 جو کہ ای او بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل واحد خورشید کنور کی بیٹی ماہم اوراہلیہ مسماۃ نگہت مرزا کے نام تھی کا سودا ملزم کرنل ریٹائرڈ علی اسد مرزا نے اپنے دوست ( فرنٹ مین) قاسم پرویز کے زریعے ای او بی آئی کے ڈائریکٹر جنرل انویسٹمنٹ سے 2ارب2کروڑ31لاکھ اور 20ہزار روپے میں طے کیا تھا اور تمام دستاویزات تیار کرنے اور دستخط وغیرہ کرنے کیلیے ماہم نجیب اور نگہت مرزا کو مالی فائدہ پہنچایا تھا ۔




سودا فائنل ہونے کے بعد واحد خورشید کنور کی ہدایت پر اس کے ہی نمائندہ شیخ فرخ سلیم کے ذریعے رشوت کے طور پر ماہم نجیب اور نگہت مرزا کے نام 14 اور21جنوری2012کو دوچیک 6کروڑ روپے، بعدازاں 10اپریل کو10 کروڑ روپے، 11اور15مئی 2012کومجموعی طور پر 35کروڑ روپے کے چیک جاری کیے تھے۔

ملزم کو رشوت کی مد میں 71کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔ ای او بی آئی سے سودا طے ہونے کے بعد معاملہ اراضی تک رسائی کا تھا اور ایوی ایشن اتھارٹی کی اراضی کے باعث زمین حاصل کرنے کیلیے کوئی راستہ نہیں تھا جس پر ملزم کرنل ریٹائررڈ علی اسد مرزا نے میسرز آرگن سروسز پرائیوٹ کے عبدالرحمٰن کے ذریعے ایوی ایشن اتھارٹی کو بیعانہ کے طور(ٹوکن منی) 27لاکھ40ہزار روپے ادا کیے تھے۔ واحد خورشید کنور نے انکشاف کیا کہ اراضی کی قیمت کا تعین ذاتی طور پرای او بی آئی کی منظور شدہ اور آزاد کمپنیوں سے کرایا تھا۔ تفتیشی افسر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کی نشاندہی پر مفرور ملزمان کو گرفتارکرنا ہے اورشواہد جمع کرنے ہیں۔ تفتیشی افسر نے 8جولائی تک جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم فاضل عدالت نے 3جولائی تک ریمانڈ منظور کیا۔
Load Next Story