بیس آئل امپورٹ اسکینڈل اعلیٰ افسروں کا آزادانہ انکوائری کا مطالبہ

سابق حکومت کے چہیتوں کو بچانے کیلیے قربانی کا بکرا بنایا گیا‘ جی ایم ندیم میمن کا وزیر پٹرولیم کو خط.

سابق حکومت کے چہیتوں کو بچانے کیلیے قربانی کا بکرا بنایا گیا‘ جی ایم ندیم میمن کا وزیر پٹرولیم کو خط. فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیٹ آئل کے بیس آئل امپورٹ اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث اعلیٰ افسران نے وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی سے رابطہ کرکے اسکینڈل کی آزادانہ انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر کو لکھے گئے خط میں جنرل مینجر پی ایس او ندیم میمن نے کہا ہے کہ سابق حکومت کے قریب لوگوںکو بچانے کیلیے انھیں اس کیس میںقربانی کا بکرا بنایا گیا ہے، سابق دور حکومت میں بیس آئل امپورٹ کا ایک ٹینڈر اس بہانے منسوخ کردیا گیا کہ اس سے قومی خزانے کو تین ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، ندیم میمن کے مطابق 2011 میں ایک اعلیٰ حکومت عہدیدار نے اسے اپنی رہائشگاہ پر بلوایا جہاں لوبریکینٹ کے جی ایم ذوالفقار جعفری بھی موجود تھے، مذکورہ حکومتی عہدیدار نے جعفری کو فوری طور پر گروپ،2 بیس آئل درآمد کرنے کی ہدایت دی ، میمن کا کہنا ہے کہ بیس آئل کی درآمد مکمل طور پر شعبہ لوبریکینٹ کا کام تھا لیکن میرے احتجاج کے باوجود یہ ذمہ داری سپلائی ڈیپارٹمنٹ کو سونپ دی گئی۔




بیس آئل کی مانگ لوبریکینٹ ڈیپارٹمنٹ نے تیار کی تھی، معاملہ شفاف رکھنے کیلئے میں ٹینڈر تمام بولیوں کے ساتھ وائٹ آئل امپورٹ کمیٹی کے پاس لے گیا اس کے سربراہ بھی ذوالفقار جعفری تھے، بیس آئی امپورٹ کی تاریخ میں پہلی بار میں نے ٹینڈر اور تمام خط وکتابت میکن کو پیش کردی جس کے سربراہ ایم ڈی ہوتے ہیں، اس فورم میں ہمارے شعبہ کاکردار محض خدمت کرنا ہوتا ہے اور حتمی فیصلہ میں کچھ نہیں کر سکتا،یہاں یہ بات نوٹ کی جانی چاہیے کہ مینکن کے ٹینڈر جاری کرنے کے باوجود چیئرمین پی ایس او کی براہ راست مداخلت پر ایم ڈی نے پہلے ٹینڈر منسوخ کر دیئے۔

نان ایگزایکٹو چیئرمین ہونے کی حیثیت سے ان کے پاس ایسی ہدایت دینے کا اختیار نہیںتھا، پھر بھی ٹینڈر منسوخ ہو گیا کچھ درآمد نہ کیا گیا اور انکوائری شروع ہو گئی، دوسری طرف پی ایس او نے 10 ہزار ٹن بیس آئل بغیر کسی ٹینڈر کے حاصل کر لیا، جو پی پی آر اے رولز کی خلاف ورزی بھی تھی ، آڈیٹرز نے اس معاملہ کی نشاندہی کر دی جس کی وزارت پیٹرولیم میں تفتیش زیر التواء ہے، جی ایم ندیم نے لکھا ہے کہ وہ وزارت کے تحت ہونیوالی انکوائری کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں، انہیں مینجمنٹ پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھیوں کو بچانے اور اپنی کرتوتیں چھپانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
Load Next Story