سیلز ٹیکس صرف خدمات پرلگایا گیا ہے شرجیل انعام میمن
16 فیصد شرح برقرار رکھنے سے سندھ حکومت کو ایک ارب 34کروڑ روپے کا نقصان ہوگا.
صوبائی وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے کہاہے کہ حکومت سندھ نے صوبائی ٹیکس اداروں کوسختی سے ہدایت کی ہے کہ نئے ٹیکسزکانفاذ صرف اس صورت میں کیا جائے جس سے عام آدمی متاثرنہ ہو ۔
ہفتے کوجاری بیا ن میں انھوں نے کہاکہ سیلز ٹیکس صرف خدمات پرلگایاگیاہے،منافع سے ہونے والی آمدنی پرنہیں لگایاگیا،اس سلسلے میں الجھن ختم ہوجانی چاہیے،سندھ فنانس بل2013 کے مطابق سندھ حکومت سیلزٹیکس کی شرح16فیصدبرقراررکھی جبکہ وفاقی حکومت نے اسے بڑھاکراسے 17 فیصدکردیا،سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کرنے سے حکومت سندھ کوبجٹ میں 1ارب34کروڑروپے کانقصان ہوگا،ہوٹلوں پر بیڈٹیکس بھی ختم کردیاگیا،اس سے سندھ حکومت کو14کروڑ روپے نہیں ملیں گے۔
نادرا کی طرف سے یوٹلیٹی بلزکی وصولی پر بھی ٹیکس ختم کردیاگیاہے،اس سے صوبائی خزانے میں ایک کروڑ روپے کی کمی ہوگی،فنانس بل میں سیلزٹیکس کادائرہ کچھ نئے شعبوں تک بڑھایاگیاہے، ان میں ایڈورٹائزنگ سروس بھی شامل ہیں جس سے سندھ حکومت کے خزانے میں 30 لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی،ایڈورٹائزنگ ایجنٹس پرٹیکس نہیں لگایا گیا،بیوٹی پارلرز اور بیوٹی کلینکس، جیمز، باڈی مساج سینٹرز، پیڈی کیور اورمینی کیور سینٹرز پر بھی سیلز ٹیکس عائد کیا گیاہے لیکن ہئر کٹنگ،ہیئر ڈائینگ،شیونگ، پلاسٹک یا کاسمیٹکس سرجری، تھراپیوٹک مساج اورنان ایئرکنڈیشن پارلراوردکانوں پر یہ ٹیکس نہیں ہوگا۔ اس سے سندھ حکومت کو3کروڑ روپے ملیں گے۔
ریس کلب پر سیلزٹیکس سے 2 کروڑ روپے، سیکیورٹی ایجنسیز سے 10 کروڑ روپے، فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس سے2کروڑ روپے، کموڈٹی بروکرز سے 10 کروڑروپے، 800 مربع گز سے زائد کے شادی ہالزسے 30 کروڑ روپے، پبلک بانڈیٹ وئیر ہائوسزسے10کروڑ روپے، ایونٹ مینجمنٹ سروسز،ایونٹ فوٹو گرافی اور وڈیوگرافی سروسز اور پنڈال اور شامیانہ سروسزسے 30 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔انھوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچرسیس میں اضافے سے سندھ حکومت کو 2 ارب روپے اور پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافے سے 37 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے،شراب کے لائسنس فیس میں اضافے سے 2 کروڑ 33 لاکھ روپے اضافی ملنے کی توقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ خدمات پر4فیصد کی کم ترین شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیاہے، ان میں کنسٹرکشن سروسزبھی شامل ہیں،یہ شرح کنسٹرکشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کی مشاورت سے عائدکی گئی ہے،اسی طرح لیگل پریکٹیشنرزاور کنسلٹنٹ، اکائونٹنٹ اور آڈیٹرز اور ٹیکس کنسلٹنٹس پر بھی 4فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ طویل مشاورت کے بعدخدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیاہے اور اس بات کا خیال رکھا گیاہے کہ صرف ان لوگوں سے ٹیکس لیاجائے جوٹیکس دے سکتے ہوں۔
ہفتے کوجاری بیا ن میں انھوں نے کہاکہ سیلز ٹیکس صرف خدمات پرلگایاگیاہے،منافع سے ہونے والی آمدنی پرنہیں لگایاگیا،اس سلسلے میں الجھن ختم ہوجانی چاہیے،سندھ فنانس بل2013 کے مطابق سندھ حکومت سیلزٹیکس کی شرح16فیصدبرقراررکھی جبکہ وفاقی حکومت نے اسے بڑھاکراسے 17 فیصدکردیا،سیلز ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہ کرنے سے حکومت سندھ کوبجٹ میں 1ارب34کروڑروپے کانقصان ہوگا،ہوٹلوں پر بیڈٹیکس بھی ختم کردیاگیا،اس سے سندھ حکومت کو14کروڑ روپے نہیں ملیں گے۔
نادرا کی طرف سے یوٹلیٹی بلزکی وصولی پر بھی ٹیکس ختم کردیاگیاہے،اس سے صوبائی خزانے میں ایک کروڑ روپے کی کمی ہوگی،فنانس بل میں سیلزٹیکس کادائرہ کچھ نئے شعبوں تک بڑھایاگیاہے، ان میں ایڈورٹائزنگ سروس بھی شامل ہیں جس سے سندھ حکومت کے خزانے میں 30 لاکھ روپے کی آمدنی ہوگی،ایڈورٹائزنگ ایجنٹس پرٹیکس نہیں لگایا گیا،بیوٹی پارلرز اور بیوٹی کلینکس، جیمز، باڈی مساج سینٹرز، پیڈی کیور اورمینی کیور سینٹرز پر بھی سیلز ٹیکس عائد کیا گیاہے لیکن ہئر کٹنگ،ہیئر ڈائینگ،شیونگ، پلاسٹک یا کاسمیٹکس سرجری، تھراپیوٹک مساج اورنان ایئرکنڈیشن پارلراوردکانوں پر یہ ٹیکس نہیں ہوگا۔ اس سے سندھ حکومت کو3کروڑ روپے ملیں گے۔
ریس کلب پر سیلزٹیکس سے 2 کروڑ روپے، سیکیورٹی ایجنسیز سے 10 کروڑ روپے، فریٹ فارورڈنگ ایجنٹس سے2کروڑ روپے، کموڈٹی بروکرز سے 10 کروڑروپے، 800 مربع گز سے زائد کے شادی ہالزسے 30 کروڑ روپے، پبلک بانڈیٹ وئیر ہائوسزسے10کروڑ روپے، ایونٹ مینجمنٹ سروسز،ایونٹ فوٹو گرافی اور وڈیوگرافی سروسز اور پنڈال اور شامیانہ سروسزسے 30 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔انھوں نے کہا کہ انفرا اسٹرکچرسیس میں اضافے سے سندھ حکومت کو 2 ارب روپے اور پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافے سے 37 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے،شراب کے لائسنس فیس میں اضافے سے 2 کروڑ 33 لاکھ روپے اضافی ملنے کی توقع ہے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ خدمات پر4فیصد کی کم ترین شرح سے سیلز ٹیکس عائد کیا گیاہے، ان میں کنسٹرکشن سروسزبھی شامل ہیں،یہ شرح کنسٹرکشن ایسوسی ایشن آف پاکستان کی مشاورت سے عائدکی گئی ہے،اسی طرح لیگل پریکٹیشنرزاور کنسلٹنٹ، اکائونٹنٹ اور آڈیٹرز اور ٹیکس کنسلٹنٹس پر بھی 4فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ طویل مشاورت کے بعدخدمات پر سیلز ٹیکس کا دائرہ بڑھایا گیاہے اور اس بات کا خیال رکھا گیاہے کہ صرف ان لوگوں سے ٹیکس لیاجائے جوٹیکس دے سکتے ہوں۔