سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند نہ کریں
اپنے اکاؤنٹ کے اختیارات سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد آپ محفوظ اورمؤثراندازسے تفریح اورمثبت سرگرمیاں جاری رکھ سکتی ہیں
سماج میں خواتین کے حقوق سے متعلق شعور بیدار کرنے اور صنفی تفریق کے خاتمے کے ساتھ اب سوشل میڈیا پر بعض رکاوٹوں اور مسائل کو بھی زیرِ بحث لایا جارہا ہے جن کا خواتین کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اسی بحث کے ساتھ انٹرنیٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال کے حوالے سے خواتین کو مختلف قوانین اور ضابطوں سے آگاہی دینے کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام وغیرہ مقبول ہیں۔ ان ویب سائٹس نے صارفین کی نجی زندگی اور دیگر معلومات کو محفوظ بناتے ہوئے ہر اکاؤنٹ ہولڈر کو انفرادی اختیارات دے رکھے ہیں۔ یہ پرائیویسی سیٹنگز کہلاتی ہیں جن کے ذریعے کوئی بھی صارف ناپسندیدہ، غیراخلاقی تبصرے اور تصاویر، کسی انجان کی غیرضروری باتوں، رابطہ درخواستوں یا اپنی نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے والوں کو مسترد کرسکتا ہے یا اپنے اکاؤنٹ کو بڑی حد تک کنٹرول کر سکتا ہے۔
خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں جہاں عورتیں اب بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور گھریلو تشدد سمیت دفتر اور دیگر مقامات پر ہراسانی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، وہاں ان کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال ایک بڑا مسئلہ اور بعض اوقات نہایت تکلیف دہ معاملہ بھی ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں عورتوں کی بڑی تعداد سوشل میڈیا استعمال تو کررہی ہے، مگر یہ شکایت بھی عام ہے کہ انہیں مختلف صورتوں میں تنگ کرنے، ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے کے ساتھ غیراخلاقی پیغامات بھیجے جاتے ہیں جن سے نجی زندگی بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ یہ صرف ہمارے ملک کی خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین ذرا سا وقت دے کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا مکمل اور درست استعمال سیکھیں جس کے بعد وہ بے فکری اور اعتماد کے ساتھ اسے استعمال کرسکتی ہیں۔ جی ہاں، سوشل میڈیا پر پرائیویسی سے متعلق آگاہی حاصل کرنے کے بعد ہدایات کو سمجھتے ہوئے عمل کریں تو آپ کو ہر قسم کی پریشانی اور خوف سے نجات مل جائے گی۔سوشل میڈیا پر اپنے اہلِ خانہ، دیگر رشتے داروں اور حلقۂ احباب سے رابطہ کرنے کے ساتھ لڑکیاں اپنی تصاویر بھی شیئر کرتی ہیں جو ان کی زندگی کے یادگار لمحات ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح اپنے دل کی کوئی بات، تفریح یا معلومات کی غرض سے کچھ پوسٹ کرنے، کسی مسئلے کا حل طلب کرنے یا کسی بھی موضوع پر گفتگو چھیڑنے کے بعد آپ کو احباب کی جانب سے تبصرے اور جواب موصول ہونے لگتے ہیں اور انہی میں کچھ انجان اور نئے لوگ بھی آپ کی جانب متوجہ ہو سکتے ہیں اور ایسے میں جب انجان لوگوں کی جانب سے فرینڈ ریکویسٹ یا پھر ان باکس میں ان کے ناپسندیدہ اور بسا اوقات غیراخلاقی پیغامات آنے لگتے ہیں تو لڑکیاں پریشان ہو جاتی ہیں، لیکن ڈرنے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ مضبوط اور پُراعتماد ہیں تو اس سے نمٹنا مشکل نہیں۔
آپ کے ساتھ غلط اور منفی برتاؤ کرنے والے کو پشیمانی کے ساتھ ساتھ قانون کی گرفت میں بھی لایا جاسکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جس طرح آپ اپنے استعمال کی مختلف نئی اشیا، کسی برقی مشین وغیرہ کا استعمال سیکھتی ہیں، بالکل اسی طرح سوشل میڈیا کا محفوظ اور مؤثر استعمال سیکھنا ہو گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر خواتین کو تنگ کرنا، دھوکا دہی اور فریب دے کر جنسی تشدد تک کے واقعات سامنے آئے ہیں، لیکن صارفین خاص طور پر خواتین پرائیویسی عمل کے ذریعے خود کو اس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بارے میں معلومات پرائیویٹ رکھیں۔ دوسرے لفظوں میں ایسی اہم معلومات تک کسی کو رسائی نہ دیں۔ اس کے لیے مختلف ٹولز اور سیٹنگز موجود ہوتی ہیں۔ اجنبی اور مشکوک لنکس اور پیغامات کھولنے سے گریز کریں۔ بعض لنکس ایسے ہوتے ہیں جن پر کلک کرتے ہی ہیکرزآپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں اور یوں آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات جان جاتے ہیں۔ ایک اور بات کا خیال رکھیں کہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ای میل اور پاس ورڈ وغیرہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔
یہ آپ کے لیے کبھی بھی مسئلہ کھڑا کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ کسی بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کوئی انجان شخص یا کوئی ادارہ یا کوئی تنظیم اپنے کسی بھی بینر تلے یا پلیٹ فارم کے تحت اپنا تعارف کرواتے ہوئے آپ سے آپ کے اکاؤنٹ یا دیگر معلومات کا تقاضا کرے تو اسے ہرگز کچھ نہ بتائیں۔ اسی طرح اگر کوئی صارف آپ کو تنگ کرے، دھمکی دے اور کسی بھی حوالے سے بلیک میل کرے تو اپنے گھر والوں کو فوراً اس بارے میں بتائیں اور ان کی مدد لیں۔ انجان لوگوں کو اپنی پروفائل میں شامل کرکے روابط بڑھانے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔
یاد رکھیے اکثر لوگ جعلی اکاؤنٹ سے لڑکیوں کو تنگ کرنے کے علاوہ منفی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہتر ہے کہ آپ صرف اپنے قریبی اور شناسا لوگوں تک محدود رہیں تاکہ کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اکثر لڑکیاں پرائیویسی سیٹنگز سے ناواقف ہوتی ہیں اور اسی لیے اکاؤنٹ کے استعمال کے دوران معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتی ہیں۔
آپ یہ جان لیں کہ سوشل میڈیا پر آپ اپنی شناخت کو اس حد تک خفیہ رکھ سکتی ہیں کہ صرف وہی لوگ آپ کو فرینڈ ریکویسٹ بھیج سکتے ہیں جن کے پاس آپ کی ای میل آئی ڈی یا پھر سیل نمبر موجود ہو اور اس طرح آپ اجنبیوں کی فرینڈ ریکویسٹ سے بچ سکتی ہیں۔ اسی طرح کسی بھی ناپسندیدہ یا تنگ کرنے والے اجنبی صارف کے پیغامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے ''بلاک'' کا آپشن موجود ہے۔ یہ آپشن آزمائیں اور اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس کا کوئی پیغام آپ تک نہیں پہنچ سکتا۔
بعض اوقات مسئلہ انتہائی نوعیت کا بھی ہو سکتا ہے اور کوئی حساس معاملہ بھی آپ کے سامنے آسکتا ہے۔ اگر وہاں مذکورہ احتیاطیں اور آپشنز کام نہ کریں تو پھر سوشل میڈیا صارفین کو شکایات درج کرانے کے لیے دیے گئے ای میل ایڈریس کا استعمال کرنا ہو گا۔
آپ کو یاد ہو گا سائبر کرائم کے حوالے سے متعدد کیسز میں گرفتاریاں اور سزائیں بھی ہوئی ہیں۔ اگر آپ کا معاملہ اس نوعیت کا ہے تو آپ بھی متعلقہ اداروں سے مدد لے سکتی ہیں۔ سائبر سیل اور اس جیسے دیگر متعلقہ اداروں کے پتے اور نمبرز انٹرنیٹ کے ذریعے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں جن پر رابطہ کرنے کے بعد آپ اپنی شکایت درج کروا سکتی ہیں۔ اسی طرح دیگر ویب سائٹس پر بھی آپ کو مختلف اختیارات اور سہولیات حاصل ہیں جن سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد آپ خود کو زیادہ محفوظ اور مطمئن محسوس کریں گی۔
آج اس دور میں عورت اپنی آزادی کے لیے لڑتی بھی ہے اور خود مختار ہو کر اپنی قابلیت کا لوہا بھی منواتی ہے۔ وہ اپنے کردار اور عمل سے ثابت کررہی ہے کہ وہ صرف شو پیس نہیں، کوئی کھلونا نہیں بلکہ نہایت ذمہ دار اور گھر سے دفتر تک ہر اہم کام انجام دینے کی اہلیت رکھتی ہے اور ایسے میں صرف چند برقی پیغامات اور کسی اجنبی کی فرینڈ ریکویسٹ اسے خوف زدہ کردیں تو یہ بہت عجیب معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے آپ پریشان نہ ہوں بلکہ خود کو مضبوط اور پُراعتماد بنائیں اور سوشل میڈیا کو جانیں، سمجھیں اور اسے مثبت اور مفید سرگرمیوں کے لیے ضرور استعمال کریں۔
اسی بحث کے ساتھ انٹرنیٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے استعمال کے حوالے سے خواتین کو مختلف قوانین اور ضابطوں سے آگاہی دینے کی ضرورت بھی محسوس کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔
سوشل میڈیا کے اس دور میں فیس بک، ٹویٹر اور انسٹا گرام وغیرہ مقبول ہیں۔ ان ویب سائٹس نے صارفین کی نجی زندگی اور دیگر معلومات کو محفوظ بناتے ہوئے ہر اکاؤنٹ ہولڈر کو انفرادی اختیارات دے رکھے ہیں۔ یہ پرائیویسی سیٹنگز کہلاتی ہیں جن کے ذریعے کوئی بھی صارف ناپسندیدہ، غیراخلاقی تبصرے اور تصاویر، کسی انجان کی غیرضروری باتوں، رابطہ درخواستوں یا اپنی نجی زندگی میں دخل اندازی کرنے والوں کو مسترد کرسکتا ہے یا اپنے اکاؤنٹ کو بڑی حد تک کنٹرول کر سکتا ہے۔
خصوصاً پاکستان جیسے ملک میں جہاں عورتیں اب بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں اور گھریلو تشدد سمیت دفتر اور دیگر مقامات پر ہراسانی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں، وہاں ان کے لیے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا استعمال ایک بڑا مسئلہ اور بعض اوقات نہایت تکلیف دہ معاملہ بھی ہو جاتا ہے۔ پاکستان میں عورتوں کی بڑی تعداد سوشل میڈیا استعمال تو کررہی ہے، مگر یہ شکایت بھی عام ہے کہ انہیں مختلف صورتوں میں تنگ کرنے، ہراساں کرنے اور بلیک میل کرنے کے ساتھ غیراخلاقی پیغامات بھیجے جاتے ہیں جن سے نجی زندگی بری طرح متاثر ہوسکتی ہے۔ یہ صرف ہمارے ملک کی خواتین کا مسئلہ نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ خواتین ذرا سا وقت دے کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ کا مکمل اور درست استعمال سیکھیں جس کے بعد وہ بے فکری اور اعتماد کے ساتھ اسے استعمال کرسکتی ہیں۔ جی ہاں، سوشل میڈیا پر پرائیویسی سے متعلق آگاہی حاصل کرنے کے بعد ہدایات کو سمجھتے ہوئے عمل کریں تو آپ کو ہر قسم کی پریشانی اور خوف سے نجات مل جائے گی۔سوشل میڈیا پر اپنے اہلِ خانہ، دیگر رشتے داروں اور حلقۂ احباب سے رابطہ کرنے کے ساتھ لڑکیاں اپنی تصاویر بھی شیئر کرتی ہیں جو ان کی زندگی کے یادگار لمحات ہوسکتے ہیں۔
اسی طرح اپنے دل کی کوئی بات، تفریح یا معلومات کی غرض سے کچھ پوسٹ کرنے، کسی مسئلے کا حل طلب کرنے یا کسی بھی موضوع پر گفتگو چھیڑنے کے بعد آپ کو احباب کی جانب سے تبصرے اور جواب موصول ہونے لگتے ہیں اور انہی میں کچھ انجان اور نئے لوگ بھی آپ کی جانب متوجہ ہو سکتے ہیں اور ایسے میں جب انجان لوگوں کی جانب سے فرینڈ ریکویسٹ یا پھر ان باکس میں ان کے ناپسندیدہ اور بسا اوقات غیراخلاقی پیغامات آنے لگتے ہیں تو لڑکیاں پریشان ہو جاتی ہیں، لیکن ڈرنے اور پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اگر آپ مضبوط اور پُراعتماد ہیں تو اس سے نمٹنا مشکل نہیں۔
آپ کے ساتھ غلط اور منفی برتاؤ کرنے والے کو پشیمانی کے ساتھ ساتھ قانون کی گرفت میں بھی لایا جاسکتا ہے۔ یاد رکھیں کہ جس طرح آپ اپنے استعمال کی مختلف نئی اشیا، کسی برقی مشین وغیرہ کا استعمال سیکھتی ہیں، بالکل اسی طرح سوشل میڈیا کا محفوظ اور مؤثر استعمال سیکھنا ہو گا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں سائبر کرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر سوشل میڈیا پر خواتین کو تنگ کرنا، دھوکا دہی اور فریب دے کر جنسی تشدد تک کے واقعات سامنے آئے ہیں، لیکن صارفین خاص طور پر خواتین پرائیویسی عمل کے ذریعے خود کو اس سے محفوظ رکھ سکتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بارے میں معلومات پرائیویٹ رکھیں۔ دوسرے لفظوں میں ایسی اہم معلومات تک کسی کو رسائی نہ دیں۔ اس کے لیے مختلف ٹولز اور سیٹنگز موجود ہوتی ہیں۔ اجنبی اور مشکوک لنکس اور پیغامات کھولنے سے گریز کریں۔ بعض لنکس ایسے ہوتے ہیں جن پر کلک کرتے ہی ہیکرزآپ کے موبائل، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کا مکمل کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں اور یوں آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات جان جاتے ہیں۔ ایک اور بات کا خیال رکھیں کہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا ای میل اور پاس ورڈ وغیرہ اپنے قریبی دوستوں کے ساتھ بھی شیئر نہ کریں۔
یہ آپ کے لیے کبھی بھی مسئلہ کھڑا کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے تو یہ سمجھ لیں کہ کسی بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کوئی انجان شخص یا کوئی ادارہ یا کوئی تنظیم اپنے کسی بھی بینر تلے یا پلیٹ فارم کے تحت اپنا تعارف کرواتے ہوئے آپ سے آپ کے اکاؤنٹ یا دیگر معلومات کا تقاضا کرے تو اسے ہرگز کچھ نہ بتائیں۔ اسی طرح اگر کوئی صارف آپ کو تنگ کرے، دھمکی دے اور کسی بھی حوالے سے بلیک میل کرے تو اپنے گھر والوں کو فوراً اس بارے میں بتائیں اور ان کی مدد لیں۔ انجان لوگوں کو اپنی پروفائل میں شامل کرکے روابط بڑھانے کی کوشش ہرگز نہ کریں۔
یاد رکھیے اکثر لوگ جعلی اکاؤنٹ سے لڑکیوں کو تنگ کرنے کے علاوہ منفی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہتر ہے کہ آپ صرف اپنے قریبی اور شناسا لوگوں تک محدود رہیں تاکہ کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔اکثر لڑکیاں پرائیویسی سیٹنگز سے ناواقف ہوتی ہیں اور اسی لیے اکاؤنٹ کے استعمال کے دوران معمولی باتوں پر پریشان ہوجاتی ہیں۔
آپ یہ جان لیں کہ سوشل میڈیا پر آپ اپنی شناخت کو اس حد تک خفیہ رکھ سکتی ہیں کہ صرف وہی لوگ آپ کو فرینڈ ریکویسٹ بھیج سکتے ہیں جن کے پاس آپ کی ای میل آئی ڈی یا پھر سیل نمبر موجود ہو اور اس طرح آپ اجنبیوں کی فرینڈ ریکویسٹ سے بچ سکتی ہیں۔ اسی طرح کسی بھی ناپسندیدہ یا تنگ کرنے والے اجنبی صارف کے پیغامات سے نجات حاصل کرنے کے لیے ''بلاک'' کا آپشن موجود ہے۔ یہ آپشن آزمائیں اور اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس کا کوئی پیغام آپ تک نہیں پہنچ سکتا۔
بعض اوقات مسئلہ انتہائی نوعیت کا بھی ہو سکتا ہے اور کوئی حساس معاملہ بھی آپ کے سامنے آسکتا ہے۔ اگر وہاں مذکورہ احتیاطیں اور آپشنز کام نہ کریں تو پھر سوشل میڈیا صارفین کو شکایات درج کرانے کے لیے دیے گئے ای میل ایڈریس کا استعمال کرنا ہو گا۔
آپ کو یاد ہو گا سائبر کرائم کے حوالے سے متعدد کیسز میں گرفتاریاں اور سزائیں بھی ہوئی ہیں۔ اگر آپ کا معاملہ اس نوعیت کا ہے تو آپ بھی متعلقہ اداروں سے مدد لے سکتی ہیں۔ سائبر سیل اور اس جیسے دیگر متعلقہ اداروں کے پتے اور نمبرز انٹرنیٹ کے ذریعے ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں جن پر رابطہ کرنے کے بعد آپ اپنی شکایت درج کروا سکتی ہیں۔ اسی طرح دیگر ویب سائٹس پر بھی آپ کو مختلف اختیارات اور سہولیات حاصل ہیں جن سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد آپ خود کو زیادہ محفوظ اور مطمئن محسوس کریں گی۔
آج اس دور میں عورت اپنی آزادی کے لیے لڑتی بھی ہے اور خود مختار ہو کر اپنی قابلیت کا لوہا بھی منواتی ہے۔ وہ اپنے کردار اور عمل سے ثابت کررہی ہے کہ وہ صرف شو پیس نہیں، کوئی کھلونا نہیں بلکہ نہایت ذمہ دار اور گھر سے دفتر تک ہر اہم کام انجام دینے کی اہلیت رکھتی ہے اور ایسے میں صرف چند برقی پیغامات اور کسی اجنبی کی فرینڈ ریکویسٹ اسے خوف زدہ کردیں تو یہ بہت عجیب معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے آپ پریشان نہ ہوں بلکہ خود کو مضبوط اور پُراعتماد بنائیں اور سوشل میڈیا کو جانیں، سمجھیں اور اسے مثبت اور مفید سرگرمیوں کے لیے ضرور استعمال کریں۔