الیکشن کمیشن کا آئندہ عام انتخابات کیلئے جامع ضابطہ اخلاق بنانے کا فیصلہ
میڈیاپراشتہارات کی حدمقرر،سب جماعتوںکومساوی وقت دینے کی تجویز،الیکشن کمیشن خلاف ورزی پرکارروائی کامجازہوگا
KARACHI:
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عیدالفطرکے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس کرکے عام انتخابات کے لیے متفقہ اورجامع ضابطہ اخلاق تیارکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوںکے ساتھ مشاورتی اجلاس کی منظوری دے دی ہے اور تجویزکیا ہے کہ ضابطہ اخلاق سے متعلق الیکشن کمیشن اپنی تجویزکردہ سفارشات سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو مشاورتی اجلاس میں شرکت کے دعوت ناموں کے ساتھ ارسال کرے تاکہ سیاسی جماعتوںکے رہنما اپنی تجاویز تیارکرکے اجلاس میں شریک ہوں ۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں کے ساتھ اجلاس میں انتخابات میں امیدواروں کے اخراجات ، الیکشن کمیشن کے پہلے سے طے کردہ بینرز اور ہورڈنگزکے سائز، امیدواروںکے جلسے جلوس ، انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی ایک دوسرے کے خلاف الزامات پر مبنی مہم پر پابندی کے حوالے سے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے گا اور اس کو الیکشن کے مستقل قانون کی شکل دینے کی بھی تجویز ہے ۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں سزا مقرر کی جائے گی الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) میاں شاکر اللہ جان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے دیئے گئے ضابطہ اخلاق کو مزید جامع بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ طے کر لیا جائے کہ اس پر عملدرآمد پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جو خلاف ورزی کو مرتکب ہوگا اس کو الیکشن کمیشن قانون کے مطابق سزا دے گا ۔
میڈیا کے حوالے سے تجویزکیا گیا ہے کہ نجی چینلزکو بھی ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے گا کسی ایک جماعت کو غیر معمولی کوریج دینے کے حوالے سے نجی چینلزکے ساتھ بھی ضابطہ اخلاق مقررکیا جائے گا ،کسی پیسے والے امیدوار یا پیسے والی جماعت کیلئے نجی چینلزکو پابند کیا جائے گا ان کی میڈیا مہم اشتہارات کی ایک حد مقرر ہوگی اس سے تجاوز نہیںکیا جائے گا۔ٹاک شوز میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی وقت دینے کی تجویز ہے اس پر بھی الیکشن کمیشن دوران انتخابات نجی چینلزکی جانب سے خلاف ورزی پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔ مشاورتی اجلاس میں میڈیا کو بھی مدعوکیا جائے گا ۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق انتخابات کے دوران نجی چینلز پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اشتہاری مہم پر پابندی عائدکرنے کی بھی تجویز ہے،اشتہارات کے حوالے سے ایک حد مقررکی جائے گی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عیدالفطرکے بعد ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس کرکے عام انتخابات کے لیے متفقہ اورجامع ضابطہ اخلاق تیارکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم نے اس ضمن میں الیکشن کمیشن میں سیاسی جماعتوںکے ساتھ مشاورتی اجلاس کی منظوری دے دی ہے اور تجویزکیا ہے کہ ضابطہ اخلاق سے متعلق الیکشن کمیشن اپنی تجویزکردہ سفارشات سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو مشاورتی اجلاس میں شرکت کے دعوت ناموں کے ساتھ ارسال کرے تاکہ سیاسی جماعتوںکے رہنما اپنی تجاویز تیارکرکے اجلاس میں شریک ہوں ۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سیاسی جماعتوں کے ساتھ اجلاس میں انتخابات میں امیدواروں کے اخراجات ، الیکشن کمیشن کے پہلے سے طے کردہ بینرز اور ہورڈنگزکے سائز، امیدواروںکے جلسے جلوس ، انتخابی مہم کے دوران امیدواروں کی ایک دوسرے کے خلاف الزامات پر مبنی مہم پر پابندی کے حوالے سے ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے گا اور اس کو الیکشن کے مستقل قانون کی شکل دینے کی بھی تجویز ہے ۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں سزا مقرر کی جائے گی الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق سابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) میاں شاکر اللہ جان کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے دیئے گئے ضابطہ اخلاق کو مزید جامع بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ طے کر لیا جائے کہ اس پر عملدرآمد پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور جو خلاف ورزی کو مرتکب ہوگا اس کو الیکشن کمیشن قانون کے مطابق سزا دے گا ۔
میڈیا کے حوالے سے تجویزکیا گیا ہے کہ نجی چینلزکو بھی ضابطہ اخلاق کا پابند بنایا جائے گا کسی ایک جماعت کو غیر معمولی کوریج دینے کے حوالے سے نجی چینلزکے ساتھ بھی ضابطہ اخلاق مقررکیا جائے گا ،کسی پیسے والے امیدوار یا پیسے والی جماعت کیلئے نجی چینلزکو پابند کیا جائے گا ان کی میڈیا مہم اشتہارات کی ایک حد مقرر ہوگی اس سے تجاوز نہیںکیا جائے گا۔ٹاک شوز میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی وقت دینے کی تجویز ہے اس پر بھی الیکشن کمیشن دوران انتخابات نجی چینلزکی جانب سے خلاف ورزی پر کارروائی کا مجاز ہوگا۔ مشاورتی اجلاس میں میڈیا کو بھی مدعوکیا جائے گا ۔
الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق انتخابات کے دوران نجی چینلز پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے اشتہاری مہم پر پابندی عائدکرنے کی بھی تجویز ہے،اشتہارات کے حوالے سے ایک حد مقررکی جائے گی۔