مکسڈ مارشل آرٹ کا ’’صوفی‘‘ چیمپئن خبیب نور محمد
ایک سوال کے جواب میں خبیب نور محمد نے کہا: ’میرا سب سے بڑا سرمایہ اللہ سے تعلق ہے۔‘ یہ جواب کوئی صوفی ہی دے سکتا ہے
20 ستمبر 1988 کو جنوب مغربی روس کی ریاست داجستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں سِدی میں پیدا ہونے والا بچہ خبیب نور محّمد (Khabib Nurmagomedov) آج مارشل آرٹس اور ریسلنگ کی دنیا کا بے تاج بادشاہ ہے۔
خبیب کے والد عبداللہ محّمد ایک ایتھلیٹ اور روسی آرمی سے ریٹائرڈ فوجی ہیں۔ 1990 کی دہائی میں ان کے شہر اور داجستان میں دہشت گردی اور جہادی تنظیموں کی کارروائیاں عروج پر تھیں۔ ایک طرف مسلمانوں کا صوفی طبقہ تھا جو حکومت کے ساتھ مل کر اسلامی اقدار کو قائم کرنے کا خواہاں تھا تو دوسری طرف سلفی حضرات تھے جو لڑائی اور جنگ کو ہر مسئلے کا واحد حل سمجھتے تھے۔ ان حالات میں عبداللہ محّمد نے نوجوان نسل کو اس وقتی گمراہی اور پروپیگنڈا سے بچانے کےلیے اپنے دو منزلہ گھرکی ایک منزل کو جم (GYM) میں تبدیل کردیا جہاں محلے کے بچے اور خبیب کے کزنز آکر پریکٹس کرتے تھے۔
خبیب نے ہوش سنبھالا تو اپنے والد، بھائی اور کزنز کو ہمیشہ جِم میں پایا اور یوں عمر کے ابتدائی دور سے ہی اس کا رجحان ریسلنگ اور مارشل آرٹس کی طرف ہوگیا۔
خبیب نے 8 سال کی عمر میں باقاعدہ ریسلنگ شروع کردی۔ اس کے والد نے بچے کے شوق کا امتحان لینے کےلیے اس کا مقابلہ ایک ریچھ کے بچے سے کروا دیا۔ اس وقت خبیب کی عمر صرف 9 سال تھی اور اس کشتی کی ویڈیو یوٹیوب پر دیکھی جاسکتی ہے۔
گھر کے اس چھوٹے سے جِم خانے نے اگے چل کر دنیا کو 22 ورلڈ چیمپئنز دیئے جن میں سے 5 خبیب اور اس کے کزنز ہیں۔ خبیب اپنے گھر میں اپنے 14 کزنز کے ساتھ رہتا تھا۔ خبیب کا ایک بڑا بھائی محّمد اور ایک چھوٹی بہن آمینہ ہے۔ خبیب نے 2003 میں 25 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کے بھی 2 بچے ہیں، ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔
خبیب نے 15 سال کی عمر سے جوڈو کراٹے اور 17 سال کی عمر سے کومبیٹ سامبو (Combat Sambo) میں حصّہ لینا شروع کردیا۔ کومبیٹ سامبو روسی فوج کی مارشل آرٹس ٹریننگ کا نام ہے جو سیلف ڈیفنس سکھاتی ہے۔
خبیب نے ستمبر 2008 میں، صرف 20 سال کی عمر میں، پروفیشنل مکسڈ مارشل آرٹ، یعنی ''ایم ایم اے'' (MMA) فائٹنگ کا آغاز کیا۔ 2009 اور 2010 میں دو بار دنیا کا کومبیٹ سامبو چیمپئن بنا۔ خبیب کے پاس دنیا کا سب سے طویل جیتتے رہنے کا ریکارڈ ہے جو 27 مقابلوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے 8 ناک آؤٹ اور 8 مدِمقابل کے اقرارِ شکست (Submission) کے ذریعے جیتے گئے۔ خبیب بیک وقت دنیا کا بہترین ریسلر، گریپلر، مارشل آرٹس اور آرمی کومبیٹ کا ماہر ہے۔
اپنے کیریئر میں خبیب آج تک کوئی مقابلہ نہیں ہارا اور اس اعزاز کی انتہا 4 اکتوبر کو اس وقت ہوئی جب اس نے میک گریگر کونر (McGregor Conor) کو ایم ایم اے فائٹ میں ہرا کر ورلڈ لائٹ ویٹ چیمپئن کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ اس مقابلے کو 24 لاکھ لوگوں نے پیسے دے کر انٹرنیٹ پر دیکھا جو ''ایم ایم اے'' کی تاریخ کا ایک اور ریکارڈ ہے۔ خبیب دنیا کا پہلا مسلمان اور پہلا روسی باشندہ ہے جو مکسڈ مارشل آرٹ لائٹ ویٹ ٹائٹل حاصل کرسکا۔
خبیب کو اپنی اسلامی اقدار اور تہذیب کا بڑا خیال ہے۔ وہ ہر جیت کے بعد اپنے داجستان شہر کی ٹوپی، جسے پپاکھا (PAPAKHA) کہتے ہیں، ضرور پہنتا ہے۔ داجستان فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پہاڑوں کی سرزمین۔ خبیب کو پانچ زبانیں آتی ہیں، آواری، روسی، انگریزی، ترکش اور عربی۔
خبیب نے حال ہی میں اپنی زندگی اور اپنے والد کے ساتھ تعلقات پر ایک خود نوشت سوانح عمری لکھی ہے جو اس ماہ روسی زبان میں جبکہ انگریزی اور عربی میں اپریل 2019 میں شائع ہو رہی ہے۔ کتاب کا نام ہے ''خبیب ٹائم۔''
کونر کے مقابلے کے بعد خبیب نے اس کے ساتھیوں کی بھی پٹائی کر دی تھی جس کا مقدمہ نیواڈا ایتھلیکس کمیشن (Nevada State Athletes Commission) میں چل رہا ہے۔ مقدمے کا فیصلہ اسی مہینے متوقع ہے۔ فیصلے میں خبیب پر جرمانہ اور ایک سال تک کی پابندی لگ سکتی ہے۔ خبیب کو آخری مقابلے میں جیتے گئے 2 ملین ڈالرز میں سے 1 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہو چکی ہے اور بقیہ کورٹ کے فیصلے کے بعد متوقع ہے۔
خبیب ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنی آخری فائٹ فلوئیڈ مے ویدر (Floyd Mayweather) سے کرنا چاہتا ہے جو باکسنگ چیمپئن ہے۔
میری خبیب سے ملاقات گزشتہ روز ہوئی۔ وہ ایک جگہ تقریر کےلیے مدعو تھا۔ میری اس سے پہلے بھی چند ایک ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلرز سے ملاقات ہو چکی ہے جن میں آرنلڈ شوازنیگر، ڈوائین جانسن (The Rock)، اور کرسٹوفر نوونیسکی شامل ہیں۔ میرے ذہن میں جو خاکہ تھا وہ ایک بہت ہی مغرور شخص کا تھا مگر خبیب اس کے بالکل برعکس، نماز روزے کا پابند اور انتہائی منکسر المزاج ثابت ہوا۔ اتنا عاجز ریسلر میں نے آج تک نہیں دیکھا۔
ایک بات جو میں نے خبیب اور باکسر عامر خان میں مشترک پائی [عامر خان سے بھی میری حال ہی میں ملاقات ہوئی ہے] وہ یہ کہ دونوں بات بات پر الحمدللہ کہتے ہیں۔
خبیب نے نہایت شائستگی سے میری بات سنی اور میرے بچوں کو بھی وقت دیا۔ تقریر میں کوئی 4 ہزار لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے آئے تھے۔ اس نے بہت سے سوالوں کے جواب خوب دیئے۔ مثلاً جب پوچھا گیا کہ اس کا سب سے بڑا سرمایہ کیا ہے، تو ہر شخص کی طرح میں بھی سمجھ رہا تھا کہ وہ اپنی طاقت کا بتائے گا یا اپنے داؤ پیچ کی تعریف کرے گا۔ مگر اس سوال کے جواب نے سب کو حیران کر دیا۔ خبیب نے کہا: ''میرا سب سے بڑا سرمایہ اللہ سے تعلق ہے۔''
وہ کہنے لگا کہ جب رِنگ میں مخالف پہلوان مجھے گالیاں دے رہے ہوتے ہیں کہ مجھے غصہ آئے تو میں سوچتا ہوں کہ یہ اللہ کو نہیں جانتے، میں جانتا ہوں اور مجھے اللہ پر توکل ہے۔ مسلمان کا دل و دماغ ہمیشہ بڑا ہونا چاہیے اور بڑا ہونے کا مطلب ہے کہ آدمی میں معاف کردینے کا حوصلہ ہو۔ میں سوچتا ہوں کہ جس شخص کو یہ نہ پتا ہو کہ اللہ سے تعلق کیسے قائم کیا جاتا ہے، وہ تو مقابلہ شروع ہونے سے پہلے ہی ہار گیا۔ ایسے شخص کی ہار اور جیت، دونوں ماتم کے لائق ہیں۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ، میں جتنی ٹریننگ کرسکتا تھا وہ کی، اب آپ پر توکل ہے۔ تُو جِتا دے، تیرا شکریہ۔ تُو ہرا دے، تب بھی تیرا شکریہ۔
خبیب نے کہا کہ ذاتی نظم و ضبط اور اخلاقی معیار کےلیے مذہب سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ بہادری، طاقت اور عقل میں سے کسے فوقیت دیں تو اس نے کہا: عقل کو، کیونکہ یہی دنیا کے سارے امتحان جیتنے میں مدد دیتی ہے۔
خبیب سے ایک لڑکی نے سوال کیا کہ وہ پروفیشنل ریسلر کیسے بن سکتی ہے؟ تو خبیب نے جواب دیا: ''گھر میں رہ کر، گھر سنبھال کر۔''
آزادی نسواں کے فیشن زدہ اس دور میں ہزاروں لوگوں کے سامنے کسی کو ایک پبلک فیگر سے ایسے جواب کی توقع نہ تھی۔ خبیب کہتا ہے کہ مسلمان ہونا باعث فخر ہے، شرمندگی نہیں۔
خبیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج کے دور میں باپ کے کرنے کے دو کام بہت اہم ہیں:
1۔ اپنی اولاد کو اسلام پر فخر کرنا سکھائے، مسلمان ہونے پر باعزت ہونے کا یقین دلائے؛ اور
2۔ اپنی اولاد کو اللہ کی پہچان کرائے۔
تیس سال کے اس پروفیشنل ریسلر میں ایک عمر رسیدہ صوفی کی جھلک نظر آرہی تھی۔
اللہ اس کی عمر اور کامیابیوں میں برکت دے اور آئیڈیل ڈھونڈنے میں مصروف ہماری نئی نسل کی رہنمائی کا ذریعہ بنائے، آمین۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
خبیب کے والد عبداللہ محّمد ایک ایتھلیٹ اور روسی آرمی سے ریٹائرڈ فوجی ہیں۔ 1990 کی دہائی میں ان کے شہر اور داجستان میں دہشت گردی اور جہادی تنظیموں کی کارروائیاں عروج پر تھیں۔ ایک طرف مسلمانوں کا صوفی طبقہ تھا جو حکومت کے ساتھ مل کر اسلامی اقدار کو قائم کرنے کا خواہاں تھا تو دوسری طرف سلفی حضرات تھے جو لڑائی اور جنگ کو ہر مسئلے کا واحد حل سمجھتے تھے۔ ان حالات میں عبداللہ محّمد نے نوجوان نسل کو اس وقتی گمراہی اور پروپیگنڈا سے بچانے کےلیے اپنے دو منزلہ گھرکی ایک منزل کو جم (GYM) میں تبدیل کردیا جہاں محلے کے بچے اور خبیب کے کزنز آکر پریکٹس کرتے تھے۔
خبیب نے ہوش سنبھالا تو اپنے والد، بھائی اور کزنز کو ہمیشہ جِم میں پایا اور یوں عمر کے ابتدائی دور سے ہی اس کا رجحان ریسلنگ اور مارشل آرٹس کی طرف ہوگیا۔
خبیب نے 8 سال کی عمر میں باقاعدہ ریسلنگ شروع کردی۔ اس کے والد نے بچے کے شوق کا امتحان لینے کےلیے اس کا مقابلہ ایک ریچھ کے بچے سے کروا دیا۔ اس وقت خبیب کی عمر صرف 9 سال تھی اور اس کشتی کی ویڈیو یوٹیوب پر دیکھی جاسکتی ہے۔
گھر کے اس چھوٹے سے جِم خانے نے اگے چل کر دنیا کو 22 ورلڈ چیمپئنز دیئے جن میں سے 5 خبیب اور اس کے کزنز ہیں۔ خبیب اپنے گھر میں اپنے 14 کزنز کے ساتھ رہتا تھا۔ خبیب کا ایک بڑا بھائی محّمد اور ایک چھوٹی بہن آمینہ ہے۔ خبیب نے 2003 میں 25 سال کی عمر میں شادی کی اور اس کے بھی 2 بچے ہیں، ایک بیٹا اور ایک بیٹی۔
خبیب نے 15 سال کی عمر سے جوڈو کراٹے اور 17 سال کی عمر سے کومبیٹ سامبو (Combat Sambo) میں حصّہ لینا شروع کردیا۔ کومبیٹ سامبو روسی فوج کی مارشل آرٹس ٹریننگ کا نام ہے جو سیلف ڈیفنس سکھاتی ہے۔
خبیب نے ستمبر 2008 میں، صرف 20 سال کی عمر میں، پروفیشنل مکسڈ مارشل آرٹ، یعنی ''ایم ایم اے'' (MMA) فائٹنگ کا آغاز کیا۔ 2009 اور 2010 میں دو بار دنیا کا کومبیٹ سامبو چیمپئن بنا۔ خبیب کے پاس دنیا کا سب سے طویل جیتتے رہنے کا ریکارڈ ہے جو 27 مقابلوں پر مشتمل ہے۔ ان میں سے 8 ناک آؤٹ اور 8 مدِمقابل کے اقرارِ شکست (Submission) کے ذریعے جیتے گئے۔ خبیب بیک وقت دنیا کا بہترین ریسلر، گریپلر، مارشل آرٹس اور آرمی کومبیٹ کا ماہر ہے۔
اپنے کیریئر میں خبیب آج تک کوئی مقابلہ نہیں ہارا اور اس اعزاز کی انتہا 4 اکتوبر کو اس وقت ہوئی جب اس نے میک گریگر کونر (McGregor Conor) کو ایم ایم اے فائٹ میں ہرا کر ورلڈ لائٹ ویٹ چیمپئن کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ اس مقابلے کو 24 لاکھ لوگوں نے پیسے دے کر انٹرنیٹ پر دیکھا جو ''ایم ایم اے'' کی تاریخ کا ایک اور ریکارڈ ہے۔ خبیب دنیا کا پہلا مسلمان اور پہلا روسی باشندہ ہے جو مکسڈ مارشل آرٹ لائٹ ویٹ ٹائٹل حاصل کرسکا۔
خبیب کو اپنی اسلامی اقدار اور تہذیب کا بڑا خیال ہے۔ وہ ہر جیت کے بعد اپنے داجستان شہر کی ٹوپی، جسے پپاکھا (PAPAKHA) کہتے ہیں، ضرور پہنتا ہے۔ داجستان فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے پہاڑوں کی سرزمین۔ خبیب کو پانچ زبانیں آتی ہیں، آواری، روسی، انگریزی، ترکش اور عربی۔
خبیب نے حال ہی میں اپنی زندگی اور اپنے والد کے ساتھ تعلقات پر ایک خود نوشت سوانح عمری لکھی ہے جو اس ماہ روسی زبان میں جبکہ انگریزی اور عربی میں اپریل 2019 میں شائع ہو رہی ہے۔ کتاب کا نام ہے ''خبیب ٹائم۔''
کونر کے مقابلے کے بعد خبیب نے اس کے ساتھیوں کی بھی پٹائی کر دی تھی جس کا مقدمہ نیواڈا ایتھلیکس کمیشن (Nevada State Athletes Commission) میں چل رہا ہے۔ مقدمے کا فیصلہ اسی مہینے متوقع ہے۔ فیصلے میں خبیب پر جرمانہ اور ایک سال تک کی پابندی لگ سکتی ہے۔ خبیب کو آخری مقابلے میں جیتے گئے 2 ملین ڈالرز میں سے 1 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہو چکی ہے اور بقیہ کورٹ کے فیصلے کے بعد متوقع ہے۔
خبیب ریٹائرمنٹ سے پہلے اپنی آخری فائٹ فلوئیڈ مے ویدر (Floyd Mayweather) سے کرنا چاہتا ہے جو باکسنگ چیمپئن ہے۔
میری خبیب سے ملاقات گزشتہ روز ہوئی۔ وہ ایک جگہ تقریر کےلیے مدعو تھا۔ میری اس سے پہلے بھی چند ایک ڈبلیو ڈبلیو ای ریسلرز سے ملاقات ہو چکی ہے جن میں آرنلڈ شوازنیگر، ڈوائین جانسن (The Rock)، اور کرسٹوفر نوونیسکی شامل ہیں۔ میرے ذہن میں جو خاکہ تھا وہ ایک بہت ہی مغرور شخص کا تھا مگر خبیب اس کے بالکل برعکس، نماز روزے کا پابند اور انتہائی منکسر المزاج ثابت ہوا۔ اتنا عاجز ریسلر میں نے آج تک نہیں دیکھا۔
ایک بات جو میں نے خبیب اور باکسر عامر خان میں مشترک پائی [عامر خان سے بھی میری حال ہی میں ملاقات ہوئی ہے] وہ یہ کہ دونوں بات بات پر الحمدللہ کہتے ہیں۔
خبیب نے نہایت شائستگی سے میری بات سنی اور میرے بچوں کو بھی وقت دیا۔ تقریر میں کوئی 4 ہزار لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے آئے تھے۔ اس نے بہت سے سوالوں کے جواب خوب دیئے۔ مثلاً جب پوچھا گیا کہ اس کا سب سے بڑا سرمایہ کیا ہے، تو ہر شخص کی طرح میں بھی سمجھ رہا تھا کہ وہ اپنی طاقت کا بتائے گا یا اپنے داؤ پیچ کی تعریف کرے گا۔ مگر اس سوال کے جواب نے سب کو حیران کر دیا۔ خبیب نے کہا: ''میرا سب سے بڑا سرمایہ اللہ سے تعلق ہے۔''
وہ کہنے لگا کہ جب رِنگ میں مخالف پہلوان مجھے گالیاں دے رہے ہوتے ہیں کہ مجھے غصہ آئے تو میں سوچتا ہوں کہ یہ اللہ کو نہیں جانتے، میں جانتا ہوں اور مجھے اللہ پر توکل ہے۔ مسلمان کا دل و دماغ ہمیشہ بڑا ہونا چاہیے اور بڑا ہونے کا مطلب ہے کہ آدمی میں معاف کردینے کا حوصلہ ہو۔ میں سوچتا ہوں کہ جس شخص کو یہ نہ پتا ہو کہ اللہ سے تعلق کیسے قائم کیا جاتا ہے، وہ تو مقابلہ شروع ہونے سے پہلے ہی ہار گیا۔ ایسے شخص کی ہار اور جیت، دونوں ماتم کے لائق ہیں۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ اے اللہ، میں جتنی ٹریننگ کرسکتا تھا وہ کی، اب آپ پر توکل ہے۔ تُو جِتا دے، تیرا شکریہ۔ تُو ہرا دے، تب بھی تیرا شکریہ۔
خبیب نے کہا کہ ذاتی نظم و ضبط اور اخلاقی معیار کےلیے مذہب سے بہتر کوئی چیز نہیں۔ جب اس سے پوچھا گیا کہ بہادری، طاقت اور عقل میں سے کسے فوقیت دیں تو اس نے کہا: عقل کو، کیونکہ یہی دنیا کے سارے امتحان جیتنے میں مدد دیتی ہے۔
خبیب سے ایک لڑکی نے سوال کیا کہ وہ پروفیشنل ریسلر کیسے بن سکتی ہے؟ تو خبیب نے جواب دیا: ''گھر میں رہ کر، گھر سنبھال کر۔''
آزادی نسواں کے فیشن زدہ اس دور میں ہزاروں لوگوں کے سامنے کسی کو ایک پبلک فیگر سے ایسے جواب کی توقع نہ تھی۔ خبیب کہتا ہے کہ مسلمان ہونا باعث فخر ہے، شرمندگی نہیں۔
خبیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آج کے دور میں باپ کے کرنے کے دو کام بہت اہم ہیں:
1۔ اپنی اولاد کو اسلام پر فخر کرنا سکھائے، مسلمان ہونے پر باعزت ہونے کا یقین دلائے؛ اور
2۔ اپنی اولاد کو اللہ کی پہچان کرائے۔
تیس سال کے اس پروفیشنل ریسلر میں ایک عمر رسیدہ صوفی کی جھلک نظر آرہی تھی۔
اللہ اس کی عمر اور کامیابیوں میں برکت دے اور آئیڈیل ڈھونڈنے میں مصروف ہماری نئی نسل کی رہنمائی کا ذریعہ بنائے، آمین۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔