آلودہ ہوا سے سیکڑوں شہری الرجی وائرل انفیکشن میں مبتلا ہوگئے
ماہرین طب کاشہریوں کو انفیکشن سے بچاؤ کے لیے دواؤں کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے پر بھی زور۔
HAMBURG:
موسمیاتی تبدیلی کے باعث الرجی و وائرل انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
شہر میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث شہری وائرل انفیکشن اور الرجی کے مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وائرل انفیکشن میں بچے، بڑے، بزرگ تمام عمر کے افراد بڑی تعداد میں متاثر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کی قطاریں لگ گئیں ہیں۔
ای این ٹی (ناک،کان اور حلق) کے امراض کے ماہر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی نے کہا کہ حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پھیلنے والے وائرل انفیکشن سے شہریوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے جس سے بچاؤ کیلیے ادویات کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ وائرل انفیکشن اور الرجی سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو ٹھنڈے اور کھٹے میٹھے مشروبات کا استعمال فوری طور پر ترک کرکے ابلے ہوئے پانی، سوپ اور چائے جیسے دیگر گرم مشروبات کے استعمال کو یقینی بنائیں،موسم میں تبدیلی کے باعث گھروں میں ائیر کنڈشنر اور پنکھوں کا استعمال بھی بند کردیا جائے۔ خصوصا رات کے اوقات میں بچے اور بوڑھے پنکھے کا استعمال بھی ترک کردیں اور گرم کپڑوں کا استعمال کریں۔
موٹر سائیکل کا استعمال کرنے والوں کو خصوصی طور پر انتباہ کیا کہ وہ دوران سفر ہیلمٹ اور ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں کیونکہ سفر کے دوران ٹھنڈی اور آلودہ ہوا سانس کی نالیوں کے ذریعے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے نزلہ، زکام ،کھانسی اور گلے میں شدید انفیکشن اور بخار جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اس وائرل انفیکشن اور الرجی کی بنیادی وجہ ہے جب کہ ماحولیاتی و فضائی آلودگی،جگہ جگہ کچرے کا ڈھیر اور ترقیاتی کاموں کے سبب فضا میں گرد و غبار قائم ہے جو سانس کے ذریعے اندر داخل ہوکر ناک کو سب سے پہلے متاثر کرتا ہے،جو بعد میں سانس اور دمہ جیسے مرض میں منتقل ہوجاتا ہے،انھوں نے کہا کہ شہر سے فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کی ضرورت ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے باعث الرجی و وائرل انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
شہر میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث شہری وائرل انفیکشن اور الرجی کے مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ وائرل انفیکشن میں بچے، بڑے، بزرگ تمام عمر کے افراد بڑی تعداد میں متاثر ہورہے ہیں جس کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کی قطاریں لگ گئیں ہیں۔
ای این ٹی (ناک،کان اور حلق) کے امراض کے ماہر ڈاکٹر عاطف حفیظ صدیقی نے کہا کہ حالیہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث پھیلنے والے وائرل انفیکشن سے شہریوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے جس سے بچاؤ کیلیے ادویات کے ساتھ ساتھ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ وائرل انفیکشن اور الرجی سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو ٹھنڈے اور کھٹے میٹھے مشروبات کا استعمال فوری طور پر ترک کرکے ابلے ہوئے پانی، سوپ اور چائے جیسے دیگر گرم مشروبات کے استعمال کو یقینی بنائیں،موسم میں تبدیلی کے باعث گھروں میں ائیر کنڈشنر اور پنکھوں کا استعمال بھی بند کردیا جائے۔ خصوصا رات کے اوقات میں بچے اور بوڑھے پنکھے کا استعمال بھی ترک کردیں اور گرم کپڑوں کا استعمال کریں۔
موٹر سائیکل کا استعمال کرنے والوں کو خصوصی طور پر انتباہ کیا کہ وہ دوران سفر ہیلمٹ اور ماسک کے استعمال کو یقینی بنائیں کیونکہ سفر کے دوران ٹھنڈی اور آلودہ ہوا سانس کی نالیوں کے ذریعے پھیپھڑوں کو متاثر کرتی ہے جس کی وجہ سے نزلہ، زکام ،کھانسی اور گلے میں شدید انفیکشن اور بخار جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلی اس وائرل انفیکشن اور الرجی کی بنیادی وجہ ہے جب کہ ماحولیاتی و فضائی آلودگی،جگہ جگہ کچرے کا ڈھیر اور ترقیاتی کاموں کے سبب فضا میں گرد و غبار قائم ہے جو سانس کے ذریعے اندر داخل ہوکر ناک کو سب سے پہلے متاثر کرتا ہے،جو بعد میں سانس اور دمہ جیسے مرض میں منتقل ہوجاتا ہے،انھوں نے کہا کہ شہر سے فضائی اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کی ضرورت ہے۔