سندھ میں خلاف ضابطہ تقرریاں حکومتی کمیٹی نے500افسروں کی تنزلی کی سفارش کردی
حکومت سندھ کو بعض قانونی ماہرین کی طرف سے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دینے کا مشورہ دیا جارہا ہے
سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کیلیے حکومت سندھ کی قائم کردہ کمیٹی نے سندھ پولیس میں خلاف ضابطہ تقرریوں اور ضم ہونیوالے افسران و اہلکاروں کی تنزلی اور واپسی کی سفارش کردی ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد وسیم کی سربراہی میں کمیٹی نے197 پولیس افسران و اہلکاروں کی اصل عہدوں اور محکموں میں واپس بھیجنے کی تجاویز دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کی جانب سے سمری 3 روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ کو منظوری کے لیے ارسال کی جاچکی ہے۔ حکومت سندھ کی کیڈر اورنان کیڈر پوسٹوں پر ضم ہونے اور خلاف ضابطہ ترقی پانے والے افسران کو بھی واپس اصل عہدوں اور محکموں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے خلاف ضابطہ ترقی پانے والے سول افسران کی ان کے عہدوں پر واپسی اور کیڈر پوسٹوں سے ہٹاکر محکموں میں بھیجنے کی سفارش بھی کی۔ حکومت سندھ نے500کے قریب پولیس اور سول افسران کی خلاف ضابطہ ترقیاں ختم کرنے، کیڈر پوسٹوں سے ہٹانے اور محکموں میں واپس بھیجنے کی حتمی تجاویز منظوری کے لیے وزیر اعلی سندھ کو بھیج دی ہیں ۔
سپریم کورٹ نے14جون کو 3 ہفتے میں خلاف ضابطہ تقرری اور ترقیاں واپس لینے کا حکم دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کو بعض قانونی ماہرین کی طرف سے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے مزید وقت دینے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔حکومت سندھ کو چند پولیس اور سول افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر ایک ترقی دیے جانے کی درخواست کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے ، وزیراعلیٰ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد ان افسران کی تنزلی کے احکامات جاری کردیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی زد میں آنے والے پولیس افسران اور دوسرے محکموں سے پولیس میں آنے والے افسران شامل ہیں، ایسے افسران میں دوست علی بلوچ ، وقار ملہن، ارشاد سیہڑ ، منیر احمد کلہوڑو ، نور الحق رند، راجا عمر خطاب ، فیاض خان ، خرم وارث ، منیر احمد پھلپوٹو ، رضوان سومرو ، غلام شبیر تالپور ، مظفر اقبال ، غلام اکبر وگن ، رضوان علی واسطی ، غلام حسین مستوئی ، عبدالمجید عباس ، رائو محمد اسلم ، نثار احمد بروہی ، محمد ایوب مہر ، محمد نواز خان ، شوکت علی شاہانی ، امداد علی سولنگی ، عبدالحفیظ جونیجو ، محمد شکیل اعوان ، منظور احمد سانگھڑی ، یار محمد رند ، محمد اسلم لانگاہ ، سردار احمد جتوئی ، زاہد حسین ، چوہدری سہیل فیض ، علی مظفر بلوچ ، محمد ایوب بروہی ، قمر احمد شیخ ، سید علی اصغر شاہ ، طاہر حسین زیدی ، گل بیگ جتوئی ، اعجاز احمد ترین ، چوہدری غلام صفدر ، سید علی رضا ، عثمان اصغر ، نثار احمد قائم خانی ،
کمبوہ خان مری ، سید قیصر علی شاہ ، خدا بخش پنہور ، عامر حمید ، سید ذوالفقار علی شاہ ، مظہر اقبال مشوانی ، اعظم رضا مرزا ، چوہدری پرویز اختر ، غلام سبحانی ، ابو طلحہ امرائو ، فیصل نور ، مرزا تیمور بیگ ، ایوب بھرگڑی ، غلام مصطفی زرداری ، نیر الحق ، غلام محمد زرداری ، عمران صدیقی ، اعجاز حسین ، محمد اعظم بلوچ ، محمد اسلم ، محمد مالک ، ریاض سومرو ، عبدالحق بلو ، عطا اللہ چانڈیو ، میر حسین احمد لہڑی ، شاہد حسین مہیسر ، محمد علی بلوچ ، رضوان سومرو ، محمد یاسین کلوڑ، نور الدین ، اعجاز احمد ، غلام مصطفی زرداری ، ضمیر احمد عباسی ، شیراز اصغر ، محمد نعیم ، غلام رسول کورائی اور محمد وسیم شامل ہیں ، دوسری جانب فیصلے کی زد میں آنے والے 17 افسران ایسے بھی ہیں جن کے تمام بیج میٹ ترقیاں حاصل کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسران کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا جاسکتا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد وسیم کی سربراہی میں کمیٹی نے197 پولیس افسران و اہلکاروں کی اصل عہدوں اور محکموں میں واپس بھیجنے کی تجاویز دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی کی جانب سے سمری 3 روز قبل وزیر اعلیٰ سندھ کو منظوری کے لیے ارسال کی جاچکی ہے۔ حکومت سندھ کی کیڈر اورنان کیڈر پوسٹوں پر ضم ہونے اور خلاف ضابطہ ترقی پانے والے افسران کو بھی واپس اصل عہدوں اور محکموں میں بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے خلاف ضابطہ ترقی پانے والے سول افسران کی ان کے عہدوں پر واپسی اور کیڈر پوسٹوں سے ہٹاکر محکموں میں بھیجنے کی سفارش بھی کی۔ حکومت سندھ نے500کے قریب پولیس اور سول افسران کی خلاف ضابطہ ترقیاں ختم کرنے، کیڈر پوسٹوں سے ہٹانے اور محکموں میں واپس بھیجنے کی حتمی تجاویز منظوری کے لیے وزیر اعلی سندھ کو بھیج دی ہیں ۔
سپریم کورٹ نے14جون کو 3 ہفتے میں خلاف ضابطہ تقرری اور ترقیاں واپس لینے کا حکم دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کو بعض قانونی ماہرین کی طرف سے فیصلے پر عمل درآمد کیلیے مزید وقت دینے کا مشورہ دیا جارہا ہے۔حکومت سندھ کو چند پولیس اور سول افسران کو کارکردگی کی بنیاد پر ایک ترقی دیے جانے کی درخواست کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے ، وزیراعلیٰ کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد ان افسران کی تنزلی کے احکامات جاری کردیے جائیں گے۔
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے فیصلے کی زد میں آنے والے پولیس افسران اور دوسرے محکموں سے پولیس میں آنے والے افسران شامل ہیں، ایسے افسران میں دوست علی بلوچ ، وقار ملہن، ارشاد سیہڑ ، منیر احمد کلہوڑو ، نور الحق رند، راجا عمر خطاب ، فیاض خان ، خرم وارث ، منیر احمد پھلپوٹو ، رضوان سومرو ، غلام شبیر تالپور ، مظفر اقبال ، غلام اکبر وگن ، رضوان علی واسطی ، غلام حسین مستوئی ، عبدالمجید عباس ، رائو محمد اسلم ، نثار احمد بروہی ، محمد ایوب مہر ، محمد نواز خان ، شوکت علی شاہانی ، امداد علی سولنگی ، عبدالحفیظ جونیجو ، محمد شکیل اعوان ، منظور احمد سانگھڑی ، یار محمد رند ، محمد اسلم لانگاہ ، سردار احمد جتوئی ، زاہد حسین ، چوہدری سہیل فیض ، علی مظفر بلوچ ، محمد ایوب بروہی ، قمر احمد شیخ ، سید علی اصغر شاہ ، طاہر حسین زیدی ، گل بیگ جتوئی ، اعجاز احمد ترین ، چوہدری غلام صفدر ، سید علی رضا ، عثمان اصغر ، نثار احمد قائم خانی ،
کمبوہ خان مری ، سید قیصر علی شاہ ، خدا بخش پنہور ، عامر حمید ، سید ذوالفقار علی شاہ ، مظہر اقبال مشوانی ، اعظم رضا مرزا ، چوہدری پرویز اختر ، غلام سبحانی ، ابو طلحہ امرائو ، فیصل نور ، مرزا تیمور بیگ ، ایوب بھرگڑی ، غلام مصطفی زرداری ، نیر الحق ، غلام محمد زرداری ، عمران صدیقی ، اعجاز حسین ، محمد اعظم بلوچ ، محمد اسلم ، محمد مالک ، ریاض سومرو ، عبدالحق بلو ، عطا اللہ چانڈیو ، میر حسین احمد لہڑی ، شاہد حسین مہیسر ، محمد علی بلوچ ، رضوان سومرو ، محمد یاسین کلوڑ، نور الدین ، اعجاز احمد ، غلام مصطفی زرداری ، ضمیر احمد عباسی ، شیراز اصغر ، محمد نعیم ، غلام رسول کورائی اور محمد وسیم شامل ہیں ، دوسری جانب فیصلے کی زد میں آنے والے 17 افسران ایسے بھی ہیں جن کے تمام بیج میٹ ترقیاں حاصل کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسران کو ان کے عہدوں پر برقرار رکھا جاسکتا ہے۔