فیس کی ادائیگی پی ایس ایل فرنچائزز کو مزید 10 دن کی مہلت
ٹیکس میں چھوٹ کے حوالے سے حکومت کا جواب نہ آنے پرمکمل رقم دینا ہو گی
پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائزز کو فیس کی ادائیگی کیلیے مزید 10 دن کی مہلت دے دی۔
گزشتہ دنوں لاہور میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کا احسان مانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اس میں دیگر بورڈ حکام،لاہور قلندرزکے 2 اور اسلام آباد یونائٹیڈ کے ایک آفیشل موجود تھے، دیگر فرنچائززکے اونرز بذریعہ فون لائن شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے کئی روز بعد تک بھی صرف 2 فرنچائزز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائٹیڈ نے ہی فیس جمع کرائی ہے، کراچی کنگز نے ایک ملین ڈالر فیس دینے کے ساتھ باقی رقم کے چیکس دیے، دیگر کی بینک گارنٹی بورڈ کے پاس موجود ہے جسے ضرورت پڑنے پر کیش کرایا جا سکے گا،میٹنگ میں بعض ٹیموں کی جانب سے بورڈ سے ایک بار پھر مہلت طلب کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس میں چھوٹ کیلیے فرنچائزز سمیت پی سی بی خود بھی کوشش کر رہا ہے، جب تک حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملتا فیس دینے پر اصرار نہ کیا جائے، ٹیکس کے بغیررقم لینے کا سابقہ موقف بھی دہرایا گیا۔
اونرز کا کہنا تھا کہ ہماری بینک گارنٹی بورڈ کے پاس ہے لہذا کوئی خطرے کی بات نہیں، ہم نے اگرابھی پوری فیس جمع کرا دی اور بعد میں ٹیکس معاف ہوگیا تووہ رقم واپس لینا دشوار ہو جائے گا۔
پی سی بی نے یہ درخواست قبول کرتے ہوئے مزید 10روز کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس وقت تک ٹیکس میں چھوٹ کا کوئی جواب نہ آیا تو سب کو پوری فیس دینا پڑے گی، اسے فرنچائزز کی جانب سے کھلاڑیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کرنا اور ہوٹلز کی بکنگ بھی ہونی ہے لہذا زیادہ انتظار نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثنا گورننگ کونسل کے اجلاس میں فرنچائزز نے اسپانسر شپ و دیگر معاہدوں میں شیئر بڑھانے کا مطالبہ بھی پھر دہرا دیا، چیئرمین بورڈ نے ان سے کہا کہ جب تک براڈکاسٹنگ و دیگر معاہدے نہیں ہوتے وہ کوئی کمٹمنٹ نہیں کرسکتے۔
قومی جونیئرسلیکشن کمیٹی کوتبدیل کرنے کا فیصلہ
پی سی بی نے باسط علی کی زیرسربراہی کام کرنے والی قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا، کرکٹ کمیٹی بعض ناموں پر غور کر رہی ہے، یونس خان کے نام پر بھی بات ہوئی مگر ابھی کچھ فائنل نہیں ہوا،اس حوالے سے ممکنہ طورپر13 دسمبرکو لاہور میں شیڈول میٹنگ میں ہی کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔
دوسری جانب وسیم باری کوکراچی کے ہائی پرفارمنس سینٹر کا سربراہ بنانے کا امکان روشن ہے۔تفصیلات کے مطابق باسط علی کی زیرسربراہی قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی نئے ارکان پر غور کر رہی ہے، یونس خان کا نام بھی زیرغور آیا تاہم ابھی کچھ فائنل نہیں ہوا، بورڈ موجودہ سلیکشن کمیٹی کے کام سے مطمئن نہیں ہے۔
گزشتہ برس انڈر19 ایشیا کپ میں گرین شرٹس کو افغانستان سے 2 میچز میں شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کے بعد بھی جونیئر لیول کی ٹیموں کا کھیل غیرمعمولی نہیں رہا، حکام چاہتے ہیں کہ اب نئے ارکان کا تقرر کیا جائے، اس حوالے سے کئی سابق کرکٹرز کے ناموں پر غور ہوا، ان سے رابطہ کر کے دستیابی معلوم کی جائے گی، پھر ممکنہ طور پر13 دسمبر کو لاہور میں کرکٹ کمیٹی کوئی فیصلہ کر کے نام چیئرمین کو منظوری کیلیے بھیجے گی۔
موجودہ سلیکشن کمیٹی میں باسط علی (سربراہ) کے ساتھ فرخ زمان، عامر نذیر،ثنا اﷲ بلوچ اور علی ضیا شامل ہیں۔ دریں اثنا 70 سال کے وسیم باری کوکراچی کے ہائی پرفارمنس سینٹر کا سربراہ بنانے پر غور ہونے لگا، یہ پوزیشن اقبال قاسم کے استعفے کے بعد سے خالی ہے، کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ میں بھی اس بارے میں تبادلہ خیال ہوا تھا۔
بورڈ کراچی کے ہی کسی تعلیم یافتہ سابق کرکٹر کو یہ انتظامی عہدہ سونپنا چاہتا ہے،اس حوالے سے مختلف آپشنز پر غور ہوا لیکن فی الحال وسیم باری کو ہی موزوں سمجھا گیا، ایک تجویز لاہور سے ہی کسی کو بھیجنے کی بھی سامنے آ چکی ہے۔
گزشتہ دنوں لاہور میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کا احسان مانی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اس میں دیگر بورڈ حکام،لاہور قلندرزکے 2 اور اسلام آباد یونائٹیڈ کے ایک آفیشل موجود تھے، دیگر فرنچائززکے اونرز بذریعہ فون لائن شریک ہوئے۔
واضح رہے کہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے کئی روز بعد تک بھی صرف 2 فرنچائزز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور اسلام آباد یونائٹیڈ نے ہی فیس جمع کرائی ہے، کراچی کنگز نے ایک ملین ڈالر فیس دینے کے ساتھ باقی رقم کے چیکس دیے، دیگر کی بینک گارنٹی بورڈ کے پاس موجود ہے جسے ضرورت پڑنے پر کیش کرایا جا سکے گا،میٹنگ میں بعض ٹیموں کی جانب سے بورڈ سے ایک بار پھر مہلت طلب کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس میں چھوٹ کیلیے فرنچائزز سمیت پی سی بی خود بھی کوشش کر رہا ہے، جب تک حکومت کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملتا فیس دینے پر اصرار نہ کیا جائے، ٹیکس کے بغیررقم لینے کا سابقہ موقف بھی دہرایا گیا۔
اونرز کا کہنا تھا کہ ہماری بینک گارنٹی بورڈ کے پاس ہے لہذا کوئی خطرے کی بات نہیں، ہم نے اگرابھی پوری فیس جمع کرا دی اور بعد میں ٹیکس معاف ہوگیا تووہ رقم واپس لینا دشوار ہو جائے گا۔
پی سی بی نے یہ درخواست قبول کرتے ہوئے مزید 10روز کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس وقت تک ٹیکس میں چھوٹ کا کوئی جواب نہ آیا تو سب کو پوری فیس دینا پڑے گی، اسے فرنچائزز کی جانب سے کھلاڑیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کرنا اور ہوٹلز کی بکنگ بھی ہونی ہے لہذا زیادہ انتظار نہیں کیا جا سکتا۔
دریں اثنا گورننگ کونسل کے اجلاس میں فرنچائزز نے اسپانسر شپ و دیگر معاہدوں میں شیئر بڑھانے کا مطالبہ بھی پھر دہرا دیا، چیئرمین بورڈ نے ان سے کہا کہ جب تک براڈکاسٹنگ و دیگر معاہدے نہیں ہوتے وہ کوئی کمٹمنٹ نہیں کرسکتے۔
قومی جونیئرسلیکشن کمیٹی کوتبدیل کرنے کا فیصلہ
پی سی بی نے باسط علی کی زیرسربراہی کام کرنے والی قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا، کرکٹ کمیٹی بعض ناموں پر غور کر رہی ہے، یونس خان کے نام پر بھی بات ہوئی مگر ابھی کچھ فائنل نہیں ہوا،اس حوالے سے ممکنہ طورپر13 دسمبرکو لاہور میں شیڈول میٹنگ میں ہی کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔
دوسری جانب وسیم باری کوکراچی کے ہائی پرفارمنس سینٹر کا سربراہ بنانے کا امکان روشن ہے۔تفصیلات کے مطابق باسط علی کی زیرسربراہی قومی جونیئر سلیکشن کمیٹی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی نئے ارکان پر غور کر رہی ہے، یونس خان کا نام بھی زیرغور آیا تاہم ابھی کچھ فائنل نہیں ہوا، بورڈ موجودہ سلیکشن کمیٹی کے کام سے مطمئن نہیں ہے۔
گزشتہ برس انڈر19 ایشیا کپ میں گرین شرٹس کو افغانستان سے 2 میچز میں شکستوں کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کے بعد بھی جونیئر لیول کی ٹیموں کا کھیل غیرمعمولی نہیں رہا، حکام چاہتے ہیں کہ اب نئے ارکان کا تقرر کیا جائے، اس حوالے سے کئی سابق کرکٹرز کے ناموں پر غور ہوا، ان سے رابطہ کر کے دستیابی معلوم کی جائے گی، پھر ممکنہ طور پر13 دسمبر کو لاہور میں کرکٹ کمیٹی کوئی فیصلہ کر کے نام چیئرمین کو منظوری کیلیے بھیجے گی۔
موجودہ سلیکشن کمیٹی میں باسط علی (سربراہ) کے ساتھ فرخ زمان، عامر نذیر،ثنا اﷲ بلوچ اور علی ضیا شامل ہیں۔ دریں اثنا 70 سال کے وسیم باری کوکراچی کے ہائی پرفارمنس سینٹر کا سربراہ بنانے پر غور ہونے لگا، یہ پوزیشن اقبال قاسم کے استعفے کے بعد سے خالی ہے، کرکٹ کمیٹی کی میٹنگ میں بھی اس بارے میں تبادلہ خیال ہوا تھا۔
بورڈ کراچی کے ہی کسی تعلیم یافتہ سابق کرکٹر کو یہ انتظامی عہدہ سونپنا چاہتا ہے،اس حوالے سے مختلف آپشنز پر غور ہوا لیکن فی الحال وسیم باری کو ہی موزوں سمجھا گیا، ایک تجویز لاہور سے ہی کسی کو بھیجنے کی بھی سامنے آ چکی ہے۔