ومبلڈن نوجوان پلیئرز آب وتاب دکھانے میں ناکام
برنارڈ ٹومک ، میلوس راؤنک اور گریگور دیمیتروف صلاحیتوں کا درست اظہار نہ کر سکے.
برنارڈ ٹومک ، میلوس راؤنک اور گریگور دیمیتروف جیسے نوجوان پلیئرز ومبلڈن میں اپنی آب وتاب دکھانے میں ناکام رہے۔
دنیا کے 100 صف اول کھلاڑیوں میں سب سے کم عمر 20 سالہ آسٹریلیا کے برنارڈ ٹومک نے اگرچہ تنازعات کے سائے میں گرینڈ سلم میں اپنی مہم شروع کی لیکن چوتھے راؤنڈ میں جمہوریہ چیک کے ٹوماس بریڈیچ نے مہم کا خاتمہ کردیا ، اسی طرح 17ویں سیڈنگ پانے والے کینیڈا کے 22 سالہ میلوس راؤنک کو دوسرے راؤنڈ میں ڈچ حریف اگور سیسجلنگ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا،22 سالہ بلغارین کھلاڑی گریگور دیمیتروف بھی ایک مرتبہ پھر ' بے بی فیڈرر ' کے خطاب کی لاج رکھنے میں ناکام رہے، عالمی درجہ بندی میں31 ویں پوزیشن پر فائز کھلاڑی کو تیسرے راؤنڈ میں ورلڈ نمبر55 کھلاڑی سلووینیا کے گریگا زیملج نے مات دی، یوں تینوں نوجوان صلاحیتوں کا درست انداز میں اظہار نہ کر پائے۔
موجودہ ورلڈ نمبرون سربیا کے نووک جوکووک نے 2008 میں 20 برس کی عمر میں آسٹریلین اوپن ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا، اسی طرح راجرفیڈرر نے جب 2003 میں اپنی اولین گرینڈ سلم ٹرافی ومبلڈن کی صورت میں جیتی تو ان کی عمر محض21 برس تھی، رافیل نڈال نے19 برس کی عمر میں فرنچ اوپن چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا تھا، آسٹریلیا کے جواں سال ٹومک کا اصرار ہے کہ وہ صحیح سمت میں گامزن ہیں، دو برس قبل ومبلڈن کے کوارٹر فائنل تک پہنچنے والے پلیئر اس وقت عالمی درجہ بندی میں59 ویں پوزیشن پر تھے، ان کا کہنا ہے کہ میں ابھی 20 سال کا ہوں اور یہاں کوارٹر فائنل اور چوتھے راؤنڈ تک رسائی میں کامیاب رہا۔
مجھے اپنی پرفارمنس میں تسلسل قائم اور سخت محنت کو جاری رکھنا ہوگا، چند ماہ کے دوران میری ذاتی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے لیکن میں آئندہ 6 ماہ میں کارکردگی بہتر کرتے ہوئے اچھے نتائج دینے کی کوشش کرسکتا ہوں، میں آنے والے 4،5 ہفتوں میں ہارڈ کورٹس پر بہتر کھیل پیش کروں گا، دوسری جانب روسی ٹینس اسٹار ماریا شراپووا سے دوستی کا دم بھرنے والے دیمیتروف نے کہاکہ ہر جگہ دباؤ ہوتا ہے، میں دیگر پلیئرز کے ساتھ اپنے موازنے پر فکرمند نہیں ہوتا، میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ توقعات کے دباؤ کا سامنا کیسے کرپاتا ہوں۔
دنیا کے 100 صف اول کھلاڑیوں میں سب سے کم عمر 20 سالہ آسٹریلیا کے برنارڈ ٹومک نے اگرچہ تنازعات کے سائے میں گرینڈ سلم میں اپنی مہم شروع کی لیکن چوتھے راؤنڈ میں جمہوریہ چیک کے ٹوماس بریڈیچ نے مہم کا خاتمہ کردیا ، اسی طرح 17ویں سیڈنگ پانے والے کینیڈا کے 22 سالہ میلوس راؤنک کو دوسرے راؤنڈ میں ڈچ حریف اگور سیسجلنگ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا،22 سالہ بلغارین کھلاڑی گریگور دیمیتروف بھی ایک مرتبہ پھر ' بے بی فیڈرر ' کے خطاب کی لاج رکھنے میں ناکام رہے، عالمی درجہ بندی میں31 ویں پوزیشن پر فائز کھلاڑی کو تیسرے راؤنڈ میں ورلڈ نمبر55 کھلاڑی سلووینیا کے گریگا زیملج نے مات دی، یوں تینوں نوجوان صلاحیتوں کا درست انداز میں اظہار نہ کر پائے۔
موجودہ ورلڈ نمبرون سربیا کے نووک جوکووک نے 2008 میں 20 برس کی عمر میں آسٹریلین اوپن ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا، اسی طرح راجرفیڈرر نے جب 2003 میں اپنی اولین گرینڈ سلم ٹرافی ومبلڈن کی صورت میں جیتی تو ان کی عمر محض21 برس تھی، رافیل نڈال نے19 برس کی عمر میں فرنچ اوپن چیمپئن بننے کا اعزاز پالیا تھا، آسٹریلیا کے جواں سال ٹومک کا اصرار ہے کہ وہ صحیح سمت میں گامزن ہیں، دو برس قبل ومبلڈن کے کوارٹر فائنل تک پہنچنے والے پلیئر اس وقت عالمی درجہ بندی میں59 ویں پوزیشن پر تھے، ان کا کہنا ہے کہ میں ابھی 20 سال کا ہوں اور یہاں کوارٹر فائنل اور چوتھے راؤنڈ تک رسائی میں کامیاب رہا۔
مجھے اپنی پرفارمنس میں تسلسل قائم اور سخت محنت کو جاری رکھنا ہوگا، چند ماہ کے دوران میری ذاتی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے لیکن میں آئندہ 6 ماہ میں کارکردگی بہتر کرتے ہوئے اچھے نتائج دینے کی کوشش کرسکتا ہوں، میں آنے والے 4،5 ہفتوں میں ہارڈ کورٹس پر بہتر کھیل پیش کروں گا، دوسری جانب روسی ٹینس اسٹار ماریا شراپووا سے دوستی کا دم بھرنے والے دیمیتروف نے کہاکہ ہر جگہ دباؤ ہوتا ہے، میں دیگر پلیئرز کے ساتھ اپنے موازنے پر فکرمند نہیں ہوتا، میرے لیے سب سے اہم بات یہ ہے کہ توقعات کے دباؤ کا سامنا کیسے کرپاتا ہوں۔