پرویز کلیم کی کتاب ’’رنگ‘‘ کی تقریب رونمائی
نامورفنکاروں، تکنیک کاروں کا شاندارالفاظ میں خراج تحسین
نامور فلمی مصنف'ہدایتکار اور فلمساز محمد پرویز کلیم کی کتاب''رنگ'' کی تقریب رونمائی''پلاک'' کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔
پنجابی انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج' آرٹ اینڈ کلچر اور شوبز صحافیوں کی تنظیم کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن آف پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ اس رنگا رنگ تقریب کو شوبز ستاروں کی کہکشاں نے یادگار بنا دیا۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب فیاض الحسن چوہان تقریب کے مہمان خصوصی تھے، معروف مصنف اور روحانی شخصیت بابا محمد یحییٰ خان نے تقریب کی صدارت کی۔
فلمسٹارشان' نشو بیگم، سید نور' شاہدہ مِنی'آغا حسن عسکری'سینئر ہدایتکار الطاف حسین'اقبال کاشمیری' جاوید اقبال کارٹونسٹ' کیپٹن (ر)عطاء محمد خان' ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغراصدف' محمد کمال پاشا' داؤد بٹ'ناصر ادیب' گلوکارہ ترنّم ناز' گلوکار انور رفیع' اداکارہ عذرا آفتاب' فلمساز چودھری اعجاز کامران' سینئر سینما ٹوگرافر ظہورشاہد 'ریحان اظہر' سعید سہکی' اچھی خان' کنول فیروز' یونس ملک' تسنیم کوثر' عظمیٰ کاردار' ناصر نقوی' احتشام، سید سہیل بخاری سمیت شوبز اور ادب کی نمایاں شخصیات تقریب میں موجود تھیں۔ اس موقع پر کسی نے پرویز کلیم کے فن کی تعریف کی تو کسی نے ان کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا لیکن شان کی دلچسپ گفتگو اور چٹکلوں نے محفل کو کشتِ زعفران بنا دیا۔
سینئراداکار اورصداکارراشد محمود نے تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دئیے اور اپنے خوبصورت انداز اور بارعب آواز کیساتھ باوقار انداز میں تقریب کو آگے بڑھایا۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم نے بھی قلم کے ذریعے ثقافت کے شعبے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
صوبائی وزیر نے اس موقع پر اپنی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی کہ ان سو دنوں میں نے ثقافت کے حوالے سے تقریباً 250 میٹنگز اور تقریبات میں شرکت کی ہے کہ معلاملات کو کیسے بہتر کیا جائے،صرف باتیں نہیں کام کیا ہے۔ پنجاب میں پہلی دفعہ 6 ہزار فنکاروں کیلئے 4 لاکھ روپے کے ہیلتھ کارڈ جاری ہو رہے ہیں' یہ میرا خواب تھا کیونکہ میں فنکاروں کو کسمپرسی کے عالم میں مرتے دیکھ کر کڑھتا تھا۔ببوبرال اور مستانہ سمیت کتنے ہی فنکار تھے جنہوں نے ساری زندگی فن کو دی مگر آخری وقت میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دی۔ الحمراء کے تحت پہلی بار فلم' تھیٹر اور میوزک میں 4 سالہ ڈگری پروگرام بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
الحمراء میں ڈراموں کے حوالے سے مافیا کی بلیک میلنگ ختم کرکے ایک کمیٹی بنادی ہے اب 2 ماہ سے زیادہ بکنگ نہیں ہوگی اس طرح میں نے وہاں سے مافیا کا خاتمہ کر دیا۔ ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغرا صدف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''پلاک'' آج اگر اس مقام پر ہے تو اس میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ پرویز کلیم بہت خوبصورت مصنف ہیں جو مختصر بات میں ساری بات کردیتے ہیں یہی ان کی خوبصورتی ہے۔ فلم سٹار شان نے اس موقع پر پرویز کلیم کی کتاب اور زندگی کے چُھپے گوشوں کو منفرد اور اپنے انداز میں بیان کیا۔
شان نے کہا کہ میں اپنے والد کے شعبے کی بہت قدر کرتا ہوں،میرا سب کچھ اسی شعبے میں ہے،میرے بچے بھی اس شعبے میں رزق تلاش کریں گے۔ حکومت ہمیں کچھ نہیں دے سکتی لیکن ہم خود ایک دوسرے کو بہت کچھ دے سکتے ہیں،ہمیں اختلافات بھلا کر کام کرنا ہو گا،حکومت کو ہمارا خیال اس وقت آئے گا جب ہمیں اپنا خیال ہوگا۔ آئیں سب مل کر فلمیں پروڈیوس کرنا شروع کریں' پرویزکلیم نے فلمیں نہ بننے کی وجہ سے کتاب لکھی ہے حالانکہ ان کی کتاب فلم یا سیلولائیڈ ہونی چاہئے تھی۔ پرویزکلیم کے ساتھ بہت کام کیا ہے، یہ نہایت رومانٹک آدمی ہیں،ان کے اندر ایک ایکٹربھی چھپا ہے جس کے اظہار کا انہیں موقع ملنا چاہئے۔
نامور فلمی مصنّف ناصر ادیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیج پر بیٹھے حسن عسکری' الطاف حسین اور سید نور سے میں نے کہانی اور مکالمے لکھنا سیکھا۔ پرویز کلیم نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ گناہ ضروری ہے اور میں پرویز کلیم کی چند خامیوں کو بیان کرنے کا''گناہ''کرنے لگا ہوں۔اس کا پہلا گناہ یہ ہے کہ منافق نہیں ہے اگر ہوتا تو آج بہت آگے ہوتا۔ فلم سٹار نشو نے کہا کہ پرویز کلیم کے افسانوں میںمجھے منٹو' عصمت چغتائی اور ریاض شاہد کا رنگ نظر آیا ہے۔
میلوڈی کوئین گلوکارہ شاہدہ مِنی نے اس موقع پر ''انوکھا لاڈلا'' اور ''پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے'' گاکر خوب رنگ جمایا اور اپنے فن کی ڈھیروں داد سیٹمی۔ جاوید اقبال کارٹونسٹ نے کہا کہ میں نے اس سے اچھّی فلمی اور ادبی تقریب آج تک نہیں دیکھی۔ ڈائریکٹر آغا حسن عسکری نے کہا کہ پرویز کلیم کو بطور فلم ڈائریکٹر شاید اس طرح سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا مگر انہوں نے کتاب''رنگ''لکھ کر واقعی خود کو منوا لیا ہے۔
سید نور نے کہا کہ پرویز کلیم نے مجھے فون کیا کہ آپ کو کتاب بھجوا رہا ہوں جس پر میں نے کہا کہ مجھے کتاب پر نہیں آپ کی شخصیت پر بات کرنی ہے جو میرے سامنے ہے۔ میں ''رنگ'' خرید کر پڑھوں گا۔میں کتاب لکھ کر فلم انڈسٹری کی عزت بڑھانے پر پرویز کلیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔بے شمار کامیاب فلموں کے ڈائریکٹر الطاف حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم نے بہت اچھّی فلمیں بنائیں اور اب اچھّی کتاب بھی لکھی ہے۔ ان کی فلموں کی طرح ان کی زندگی میں بھی بہت رنگ ہیں جو کتاب میں بھی نظر آتے ہیں۔
معروف ادیب کنول فیروز نے کہا کہ ''رنگ''میں وہ رنگ ہے جو منٹو اورعصمت چغتائی کی تحریروں میں تھا۔ بابا محمد یحییٰ خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم میرے مرشد ہیں،ان کی کتاب واقعی لاجواب ہیں۔
آخر میں محمد پرویز کلیم نے تمام مہمانوں' پلاک اور کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے اکثر لوگ پوچھا کرتے تھے کہ فلم انڈسٹری میں اتنا وقت گزار کر کیا کمایا سوائے چند ایوارڈز اور یادگار تصویروں کے۔لیکن آج مجھے اس کا جواب مل گیا ہے کہ میں نے یہ دوست کمائے ہیں جو مجھ سے پیار کرتے ہیں۔تقریب کے آخر میں شان شاہد نے ''رنگ'' کی 100 کتابیں خریدنے کا اعلان کیا۔
پنجابی انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج' آرٹ اینڈ کلچر اور شوبز صحافیوں کی تنظیم کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن آف پاکستان کے اشتراک سے منعقدہ اس رنگا رنگ تقریب کو شوبز ستاروں کی کہکشاں نے یادگار بنا دیا۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب فیاض الحسن چوہان تقریب کے مہمان خصوصی تھے، معروف مصنف اور روحانی شخصیت بابا محمد یحییٰ خان نے تقریب کی صدارت کی۔
فلمسٹارشان' نشو بیگم، سید نور' شاہدہ مِنی'آغا حسن عسکری'سینئر ہدایتکار الطاف حسین'اقبال کاشمیری' جاوید اقبال کارٹونسٹ' کیپٹن (ر)عطاء محمد خان' ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغراصدف' محمد کمال پاشا' داؤد بٹ'ناصر ادیب' گلوکارہ ترنّم ناز' گلوکار انور رفیع' اداکارہ عذرا آفتاب' فلمساز چودھری اعجاز کامران' سینئر سینما ٹوگرافر ظہورشاہد 'ریحان اظہر' سعید سہکی' اچھی خان' کنول فیروز' یونس ملک' تسنیم کوثر' عظمیٰ کاردار' ناصر نقوی' احتشام، سید سہیل بخاری سمیت شوبز اور ادب کی نمایاں شخصیات تقریب میں موجود تھیں۔ اس موقع پر کسی نے پرویز کلیم کے فن کی تعریف کی تو کسی نے ان کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کیا لیکن شان کی دلچسپ گفتگو اور چٹکلوں نے محفل کو کشتِ زعفران بنا دیا۔
سینئراداکار اورصداکارراشد محمود نے تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دئیے اور اپنے خوبصورت انداز اور بارعب آواز کیساتھ باوقار انداز میں تقریب کو آگے بڑھایا۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم نے بھی قلم کے ذریعے ثقافت کے شعبے میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔
صوبائی وزیر نے اس موقع پر اپنی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر بھی روشنی ڈالی کہ ان سو دنوں میں نے ثقافت کے حوالے سے تقریباً 250 میٹنگز اور تقریبات میں شرکت کی ہے کہ معلاملات کو کیسے بہتر کیا جائے،صرف باتیں نہیں کام کیا ہے۔ پنجاب میں پہلی دفعہ 6 ہزار فنکاروں کیلئے 4 لاکھ روپے کے ہیلتھ کارڈ جاری ہو رہے ہیں' یہ میرا خواب تھا کیونکہ میں فنکاروں کو کسمپرسی کے عالم میں مرتے دیکھ کر کڑھتا تھا۔ببوبرال اور مستانہ سمیت کتنے ہی فنکار تھے جنہوں نے ساری زندگی فن کو دی مگر آخری وقت میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر جان دی۔ الحمراء کے تحت پہلی بار فلم' تھیٹر اور میوزک میں 4 سالہ ڈگری پروگرام بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
الحمراء میں ڈراموں کے حوالے سے مافیا کی بلیک میلنگ ختم کرکے ایک کمیٹی بنادی ہے اب 2 ماہ سے زیادہ بکنگ نہیں ہوگی اس طرح میں نے وہاں سے مافیا کا خاتمہ کر دیا۔ ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغرا صدف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ''پلاک'' آج اگر اس مقام پر ہے تو اس میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ پرویز کلیم بہت خوبصورت مصنف ہیں جو مختصر بات میں ساری بات کردیتے ہیں یہی ان کی خوبصورتی ہے۔ فلم سٹار شان نے اس موقع پر پرویز کلیم کی کتاب اور زندگی کے چُھپے گوشوں کو منفرد اور اپنے انداز میں بیان کیا۔
شان نے کہا کہ میں اپنے والد کے شعبے کی بہت قدر کرتا ہوں،میرا سب کچھ اسی شعبے میں ہے،میرے بچے بھی اس شعبے میں رزق تلاش کریں گے۔ حکومت ہمیں کچھ نہیں دے سکتی لیکن ہم خود ایک دوسرے کو بہت کچھ دے سکتے ہیں،ہمیں اختلافات بھلا کر کام کرنا ہو گا،حکومت کو ہمارا خیال اس وقت آئے گا جب ہمیں اپنا خیال ہوگا۔ آئیں سب مل کر فلمیں پروڈیوس کرنا شروع کریں' پرویزکلیم نے فلمیں نہ بننے کی وجہ سے کتاب لکھی ہے حالانکہ ان کی کتاب فلم یا سیلولائیڈ ہونی چاہئے تھی۔ پرویزکلیم کے ساتھ بہت کام کیا ہے، یہ نہایت رومانٹک آدمی ہیں،ان کے اندر ایک ایکٹربھی چھپا ہے جس کے اظہار کا انہیں موقع ملنا چاہئے۔
نامور فلمی مصنّف ناصر ادیب نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹیج پر بیٹھے حسن عسکری' الطاف حسین اور سید نور سے میں نے کہانی اور مکالمے لکھنا سیکھا۔ پرویز کلیم نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ گناہ ضروری ہے اور میں پرویز کلیم کی چند خامیوں کو بیان کرنے کا''گناہ''کرنے لگا ہوں۔اس کا پہلا گناہ یہ ہے کہ منافق نہیں ہے اگر ہوتا تو آج بہت آگے ہوتا۔ فلم سٹار نشو نے کہا کہ پرویز کلیم کے افسانوں میںمجھے منٹو' عصمت چغتائی اور ریاض شاہد کا رنگ نظر آیا ہے۔
میلوڈی کوئین گلوکارہ شاہدہ مِنی نے اس موقع پر ''انوکھا لاڈلا'' اور ''پائل میں گیت ہیں چھم چھم کے'' گاکر خوب رنگ جمایا اور اپنے فن کی ڈھیروں داد سیٹمی۔ جاوید اقبال کارٹونسٹ نے کہا کہ میں نے اس سے اچھّی فلمی اور ادبی تقریب آج تک نہیں دیکھی۔ ڈائریکٹر آغا حسن عسکری نے کہا کہ پرویز کلیم کو بطور فلم ڈائریکٹر شاید اس طرح سے تسلیم نہیں کیا گیا تھا مگر انہوں نے کتاب''رنگ''لکھ کر واقعی خود کو منوا لیا ہے۔
سید نور نے کہا کہ پرویز کلیم نے مجھے فون کیا کہ آپ کو کتاب بھجوا رہا ہوں جس پر میں نے کہا کہ مجھے کتاب پر نہیں آپ کی شخصیت پر بات کرنی ہے جو میرے سامنے ہے۔ میں ''رنگ'' خرید کر پڑھوں گا۔میں کتاب لکھ کر فلم انڈسٹری کی عزت بڑھانے پر پرویز کلیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔بے شمار کامیاب فلموں کے ڈائریکٹر الطاف حسین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم نے بہت اچھّی فلمیں بنائیں اور اب اچھّی کتاب بھی لکھی ہے۔ ان کی فلموں کی طرح ان کی زندگی میں بھی بہت رنگ ہیں جو کتاب میں بھی نظر آتے ہیں۔
معروف ادیب کنول فیروز نے کہا کہ ''رنگ''میں وہ رنگ ہے جو منٹو اورعصمت چغتائی کی تحریروں میں تھا۔ بابا محمد یحییٰ خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز کلیم میرے مرشد ہیں،ان کی کتاب واقعی لاجواب ہیں۔
آخر میں محمد پرویز کلیم نے تمام مہمانوں' پلاک اور کلچرل جرنلسٹس فاؤنڈیشن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے اکثر لوگ پوچھا کرتے تھے کہ فلم انڈسٹری میں اتنا وقت گزار کر کیا کمایا سوائے چند ایوارڈز اور یادگار تصویروں کے۔لیکن آج مجھے اس کا جواب مل گیا ہے کہ میں نے یہ دوست کمائے ہیں جو مجھ سے پیار کرتے ہیں۔تقریب کے آخر میں شان شاہد نے ''رنگ'' کی 100 کتابیں خریدنے کا اعلان کیا۔