عید الفطر باہمی محبت و اتفاق کا روح پرور مظاہرہ

ہمیں غریب اور نادار لوگوں کو اپنے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک...

عید کا پر مسرت دن امیر و غریب، افسر و ماتحت اور تاجر و مزدور سب کے لیے ایک جگہ جمع ہونے کا موجب بنتا ہے۔ فوٹو: فائل

آج عیدالفطر کا دن ہے۔ ماہ صیام کے اختتام پر مسلمانوں کا یہ عظیم مذہبی تہوار درحقیقت اسلام کا ایک مقدس شعار ہے۔ اس روز فرزندان توحید، رمضان المبارک میں عبادت و ریاضت کی توفیق نصیب ہونے پر باری تعالیٰ کا شکر بجا لاتے ہیں۔ نماز عید کے اجتماعات میں لوگوں کے جمع ہونے سے معاشرے میں اتحاد و یک جہتی اور قربت و محبت کا احساس اجاگر ہوتا ہے۔

اس عظیم الشان موقع پر باہمی روابط بڑھنے سے ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہونے کے جذبات فروغ پاتے ہیں۔ عید کا پر مسرت دن امیر و غریب، افسر و ماتحت اور تاجر و مزدور سب کے لیے ایک جگہ جمع ہونے کا موجب بنتا ہے۔ یوں مساوات اور یگانگت کے ولولہ انگیز مظاہرے کے ذریعے مسلمانوں کی ملی شناخت آشکار ہوتی ہے۔ دیگر اقوام و مذاہب سے وابستہ لوگ اسلام کے درس اخوت و محبت کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کرتے ہیں جس سے غیر مسلموں کو اسلام کی طرف راغب ہونے کا موقع نصیب ہوتا ہے۔

نماز پنج گانہ، جمعہ اور عیدین کے اجتماعات کا ایک مقصود یہ بھی ہے کہ دنیا کی دیگر تہذیبوں کو اسلام کی عظمت و رفعت باور کرائی جائے اور انہیں بتایا جائے کہ اسلام نے حسب و نسب، رنگ و نسل اور مال و دولت کے امتیازات کو مٹاتے ہوئے تمام انسانیت کو برابری عطا کی ہے، اور یہ کہ اس کے ہاں عزت و برتری کا معیار تقویٰ و خشیت الہٰی ہے۔

عید کا دن فرزندان اسلام کے لیے مسرت و شادمانی کا دن ہوتا ہے۔ یہ بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور عورتوں کے لیے اظہار مسرت کا دن ہے۔ یہ مقدس اور مذہبی تہوار ہر سال یکم شوال کو انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ عیدالفطر دراصل تشکر و امتنان، انعام و اکرام اور ضیافت خداوندی کا دن ہے۔

عیدالفطر روحانی برکات کا ایک عظیم روحانی دن ہے۔ اس دن کی فضیلت یہ بھی ہے کہ معمول سے ہٹ کر پانچ باجماعت فرض نمازوں کے بجائے چھ نمازیں با جماعت ادا کی جاتی ہیں۔ یہ چھٹی نماز عید کی ہوتی ہے جو شکرانے کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔ عید اس کی نہیں جس نے نئے کپڑے پہن لیے، بلکہ عید تو اس کی ہے جو عذاب الہیٰ سے ڈر گیا، جس نے تقویٰ و پرہیز گاری اور اپنے اعمال صالح کی بدولت رب العزت کی رضا حاصل کرلی۔

عید کے اس پر مسرت اور یادگار موقع پر ہمیں غریب، مساکین اور نادار لوگوں پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے جو ہماری توجہ اور ہمدردی کے بہت زیادہ مستحق ہیں۔ اس دن کسی بھی قسم کی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔

حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں کہ مومن کی پانچ عیدیں ہیں۔

(1) جس دن وہ گنا ہ سے محفوظ رہے، اس سے کوئی گناہ سرزد نہ ہو، وہ دن اس کے لیے عید کا دن ہے۔


(2) جس دن وہ پل صراط سے سلامتی کے ساتھ گزر جائے۔

(3) جس دن وہ دوزخ سے بچ کر جنت میں داخل ہوجائے۔

(4) جس دن وہ اپنا ایمان سلامت اور خود کو عقاید شیطانی سے محفوظ رکھے۔

(5) جس دن وہ پروردگار عالم کی رضا پالے۔

عیدالفطر منانے کا مقصد دراصل اس خوشی کا اظہار ہے کہ ہم نے اﷲ کے فضل و کرم سے ماہ صیام کے روزے رکھے اور خوب عبادت کی۔ اﷲ کے تمام احکامات بجالانے کی بھر پور کوشش کی اور حقوق اﷲ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کی ادائیگی بھی کی۔ آج کے دن ہم اﷲ تعالیٰ سے یہ دعا کرتے ہیں کہ اے اﷲ! ہماری اس عبادت کو اپنے دربار میں قبول فرما۔ یہ برکتوں اور فیوض سے بھرا مہینہ ختم ہوگیا، اور نہ جانے اگلے رمضان تک کون زندہ رہتا ہے اور کون دنیا سے جاتا ہے۔

آج کے دن ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لے کر یہ معلوم کرنا ہے کہ ہم کس حد تک احکام خداوندی بجالانے میں کام یاب ہوئے۔ آج ہمیں اس عہد کی تجدید کرنی ہے کہ ہم آئندہ ان غلطیوں کو نہیں دہرائیں گے جن سے اﷲ ناراض ہوتا ہے۔

صدقۂ فطر وقت پر ادا کرنا چاہیے۔ بعض لوگ اس کی ادائیگی میں تاخیر کرتے ہیں جو درست نہیں۔ بہتر یہ ہے کہ عید سے کچھ روز قبل یہ رقم حاجت مندوں کو دے دی جائے، تا کہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شامل ہوسکیں۔ بہرحال اگر اس کی ادائیگی نہیں ہوسکی تو آج عید کی نماز سے قبل فطرانے کی یہ رقم ادا کر دینی چاہیے۔ آج کے دن ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے آس پاس ایسے کتنے لوگ ہیں جو ہماری طرح عید نہیں مناسکتے۔ اگر انھیں کسی قسم کی مدد کی ضرورت ہے تو اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے۔ ان لوگوں کو اپنے ساتھ عید کی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے۔

ہمیں اپنی خوشیوں میں گم ہو کر ہمیں ایسے پڑوسیوں سے بالکل بے خبر نہیں رہنا چاہیے جو عیدالفطر منانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ ہمیں بیماروں اور معذوروں کو بھی اپنی خوشیوں میں شریک کرنا چاہیے۔ ان یتیموں کے سروں پر ہاتھ پھیرنا ہے جن کے والدین دنیا سے جاچکے ہیں۔ ان بیواؤں کو سہارا دینا چاہیے جو اپنے سہارے کھوچکی ہیں۔ ہمیں ان بہنوں کے سر ڈھکنے ہیں جن کے بھائی ان سے بہت دور جاچکے ہیں۔ یہی مسلمان کا شیوہ ہے اور آج عید کے دن یہی ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمے داری بھی ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story