زراعت کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ ہونا چاہیے چیئرمین زرعی تحقیقاتی کونسل

بڑے اورچھوٹے کسان کے لیے الگ الگ پالیسی ہونی چاہیے،چھوٹے کسان کوپروموٹ کرکے دوگنا پیداوارحاصل کی جاسکتی ہے.

پارلیمنٹ قانون پاس کرے کہ فوج چھوٹے کسانوں سے خریداری کرے تاکہ مڈل مین کاکردار ختم ہو، ڈاکٹر افتخار کا ایکسپریس کوانٹرویو . فوٹو: رائٹرز/ فائل

پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹرافتخاراحمدنے کہاہے کہ حکومت چھوٹے کسانوں کوپروموٹ کرے تواس زمین سے دوگنا پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔

توانائی بحران پرقابونہ پایا گیا توزراعت کاشعبہ بھی خسارے میںچلاجائیگا،زراعت کو جنرل سیلزٹیکس سے مستثنیٰ ہوناچاہئے،بد قسمتی سے ایسی پالیسیاں بنائی گئیںکہ غریب کسان کی جیب سے پیسہ نکال کربڑے زمینداروںکی جیب میںڈالے جارہے ہیں، بڑے اور چھوٹے کسان کیلیے الگ الگ پالیسی ہونی چاہیے، زرعی ترقی کے اعتبارسے برازیل آئیڈیل ملک ہے۔




ایکسپریس کو انٹرویو میںان کاکہنا تھاکہ خطے میں پاکستان سب سے کم انویسٹمنٹ کے باوجودزراعت میں خود کفیل ہے،ڈیزل اور فرٹیلائزر مہنگا ہونے کے باوجودگندم،چاول اورچینی میںسرپلس میں ہیں، آبادی کے تناسب سے پیداوارمیںاضافہ ناگزیر ہے، چھوٹے کسانوںکی ترقی اور پیداوارمیںاضافے کیلیے مڈل مین کاکردارختم کرنیکی کوشش کررہے ہیں،انھوں نے کہاکہ پاکستان کا 70 فیصد زرعی رقبہ چراگاہوں پر مشتمل ہے، چراگاہوںکومحکمہ جنگلات سے الگ ہوناچاہیے،زرعی تحقیقاتی کونسل ساری دنیاسے زرعی ماہرین اوربین الاقوامی اداروںکی تحقیقات کوپاکستانی سائنسدانوں سے متعارف کرواکرکسانوںتک پہنچاتی ہے۔ پارلیمنٹ قانون پاس کرے کہ فوج اپنی اشیائے خورونوش چھوٹے کسانوں سے خریدے گی تاکہ مڈل مین کاکردارختم ہو اور چھوٹے کسان کوفائدہ ہو۔
Load Next Story