سپریم کورٹ نے پرویز مشرف غداری کیس کی تمام درخواستیں نمٹادیں
آئین کے تحت تمام تقاضے پورے ہونے چاہیں، اس کیس کے حوالے سے تمام نگاہیں اب حکومت پر ہیں، عدالت
اٹارنی جنرل کے بیان پر سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے تمام درخواستیں نمٹا دیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کیس کے حوالے سے ایف آئی اے کے افسران پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے لیکن حکومت تحقیقات مکمل ہونے کے لیے وقت کا تعین نہیں کر سکتی، جس پر عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے مختصر فیصلے میں کہا کہ جنرل پرویز مشرف کیس میں درخواست گزار حکومتی پیشرفت سے مطمئن ہیں، دیکھنا یہ ہوگا کہ اس کیس میں ایک، دو، 10 یا 400 سے زائد افراد ملوث ہیں یا نہیں، اس لئے کیس کی انکوائری کے حوالے سے ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت تمام تقاضے پورے ہونے چاہیں، اس کیس کے حوالے سے تمام نگاہیں اب حکومت پر ہیں کہ وہ اس کیس پر کیا پیشرفت کرتی ہے، توقع ہے کہ حکومت کیس کے حوالے سے غیر ضروری تاخیر نہیں کرے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی، دوران سماعت اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویز مشرف کیس کے حوالے سے ایف آئی اے کے افسران پر مشتمل ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے لیکن حکومت تحقیقات مکمل ہونے کے لیے وقت کا تعین نہیں کر سکتی، جس پر عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کے حوالے سے تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے مختصر فیصلے میں کہا کہ جنرل پرویز مشرف کیس میں درخواست گزار حکومتی پیشرفت سے مطمئن ہیں، دیکھنا یہ ہوگا کہ اس کیس میں ایک، دو، 10 یا 400 سے زائد افراد ملوث ہیں یا نہیں، اس لئے کیس کی انکوائری کے حوالے سے ٹائم فریم نہیں دے سکتے۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ آئین کے تحت تمام تقاضے پورے ہونے چاہیں، اس کیس کے حوالے سے تمام نگاہیں اب حکومت پر ہیں کہ وہ اس کیس پر کیا پیشرفت کرتی ہے، توقع ہے کہ حکومت کیس کے حوالے سے غیر ضروری تاخیر نہیں کرے گی۔