نواز شریف کیخلاف بیٹوں کا کوئی بیان استعمال نہیں ہوسکتا خواجہ حارث
احتساب عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر اپنا فیصلہ نہیں دے سکتی، خواجہ حارث
العزیزیہ ریفرنس میں خواجہ حارث نے حتمی دلائل میں کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف ان کے بیٹوں کا کوئی بیان استعمال نہیں ہوسکتا۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف پیش ہوئے۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے پانچویں روز بھی حتمی دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء کے مطابق حسین نواز وضاحت دینے میں ناکام رہے، اس لئے نواز شریف جوابدہ ہیں، تاہم واجد ضیاء کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں، جے آئی ٹی نے صرف طارق شفیع ،حسن نواز اور حسین نواز کے بیانات پر انحصار کیا، لیکن جے آئی ٹی کے سامنے دیئے گئے بیان یہاں ہمارے خلاف استعمال نہیں کئے جا سکتے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسن اور حسین نواز اس عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے، یہ نواز شریف کا ٹرائل ہو رہا ہے، ان کے بیٹوں کا نہیں، لہذا حسن اور حسین نواز کا کوئی بیان یا دستاویز نواز شریف کیخلاف استعمال نہیں ہو سکتا، میرا کیس یہ ہے کہ احتساب عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پراپنا فیصلہ نہیں دے سکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسن، حسین ،مریم اور طارق شفیع کی دستاویزات کو نواز شریف کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ تمام لوگ عدالت کے سامنے نہیں ہیں اور وضاحت نہیں کرسکتے کہ انہوں نے ایسے بیان کیوں دیے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے کہ 88 فیصد منافع نواز شریف کو منتقل ہوا اس لئے وہ اصل مالک ہیں، استغاثہ یہ بھی کہتا ہے کہ رقم کا بڑا 70 فیصد حصہ نوازشریف نے مریم نواز کو تحفے میں دیا، اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ بینفشری تو مریم نواز ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کو بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے استغاثہ کو ثابت کرنا تھا کہ نوازشریف ایچ ایم ای کے اصل مالک ہیں، حسین نواز مانتے ہیں کہ انہوں نے والد کو تحفے میں رقم دی، نواز شریف کا بھی یہی موقف ہے کہ انہیں بیٹے نے رقم تحفے میں دی، جب تحفہ دینے اور لینے والا تسلیم کررہے ہوں تو کوئی اسے چیلنج نہیں کرسکتا۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ اتنا زور نہ دیں پھر نیب مریم نواز کو بلانے کیلئے عدالت سے درخواست کردے گا، ایسا فیصلہ موجود ہے کہ عدالت ایسی صورت میں کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ زور دے رہے ہیں تو ہم مریم نواز کو بلانے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو سابق وزیراعظم نواز شریف پیش ہوئے۔ ان کے وکیل خواجہ حارث نے پانچویں روز بھی حتمی دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ واجد ضیاء کے مطابق حسین نواز وضاحت دینے میں ناکام رہے، اس لئے نواز شریف جوابدہ ہیں، تاہم واجد ضیاء کا اخذ کیا گیا نتیجہ قابل قبول شہادت نہیں، جے آئی ٹی نے صرف طارق شفیع ،حسن نواز اور حسین نواز کے بیانات پر انحصار کیا، لیکن جے آئی ٹی کے سامنے دیئے گئے بیان یہاں ہمارے خلاف استعمال نہیں کئے جا سکتے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسن اور حسین نواز اس عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں ہوئے، یہ نواز شریف کا ٹرائل ہو رہا ہے، ان کے بیٹوں کا نہیں، لہذا حسن اور حسین نواز کا کوئی بیان یا دستاویز نواز شریف کیخلاف استعمال نہیں ہو سکتا، میرا کیس یہ ہے کہ احتساب عدالت جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پراپنا فیصلہ نہیں دے سکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسن، حسین ،مریم اور طارق شفیع کی دستاویزات کو نواز شریف کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا، یہ تمام لوگ عدالت کے سامنے نہیں ہیں اور وضاحت نہیں کرسکتے کہ انہوں نے ایسے بیان کیوں دیے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ استغاثہ کا کیس ہے کہ 88 فیصد منافع نواز شریف کو منتقل ہوا اس لئے وہ اصل مالک ہیں، استغاثہ یہ بھی کہتا ہے کہ رقم کا بڑا 70 فیصد حصہ نوازشریف نے مریم نواز کو تحفے میں دیا، اس حوالے سے دیکھا جائے تو سب سے زیادہ بینفشری تو مریم نواز ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ حسین نواز کو بے نامی دار ثابت کرنے سے پہلے استغاثہ کو ثابت کرنا تھا کہ نوازشریف ایچ ایم ای کے اصل مالک ہیں، حسین نواز مانتے ہیں کہ انہوں نے والد کو تحفے میں رقم دی، نواز شریف کا بھی یہی موقف ہے کہ انہیں بیٹے نے رقم تحفے میں دی، جب تحفہ دینے اور لینے والا تسلیم کررہے ہوں تو کوئی اسے چیلنج نہیں کرسکتا۔
جج ارشد ملک نے کہا کہ اتنا زور نہ دیں پھر نیب مریم نواز کو بلانے کیلئے عدالت سے درخواست کردے گا، ایسا فیصلہ موجود ہے کہ عدالت ایسی صورت میں کسی کو بھی طلب کرسکتی ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ زور دے رہے ہیں تو ہم مریم نواز کو بلانے کیلئے درخواست دے سکتے ہیں۔