سرکلر ریلوے ٹریک کی زمین واگزار کرنے کیلیے آپریشن شروع

غریب آباد کے قریب فرنیچر کی 30 سال پرانی مارکیٹ کا خاتمہ ، ٹھیے، چبوترے اور تجاوزات صاف۔

کراچی کوحیدرآباد سے ملانیوالی موٹروے ایم نائن کے آغاز سہراب گوٹھ زیروپوائنٹ تجاوزات سے پاک۔ فوٹو: ایکسپریس

سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کی زمین سے تجاوزات کے خاتمے کے لیے شہری انتظامیہ،بلدیہ عظمیٰ کراچی اور خود پاکستان ریلویزحرکت میں آگئے ہیں اور ضلع وسطی میں غریب آباد کے علاقے سے گزرنے والے ٹریک سے تجاوزات کے خاتمے کا آغاز کیا گیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ضلع وسطی وسیم الدین نے بتایا کہ ضلع وسطی میں کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر 1200 تعمیرات قائم ہیں جنھیںآئندہ 4روز میں ختم کیا جائے گا زیادہ تر تجاوازات کمرشل نوعیت کی ہیں جنھیں مکمل طور پر ختم کیا جائے گا۔

اس موقع پر کے ایم سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر لینڈ مسرور اقبال نے بتایا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی سرکلر ریلوے کی زمین مارچ 2017 میں بھی خالی کراچکی ہے تاہم ریلوے نے اراضی کی حفاظت کا کوئی بندوبست نہیں کیا جس پر تجاوزات دوبارہ قائم کرلی گئیں تاہم سپریم کورٹ کے حکم پر ایک بار پھر کے ایم سی تجاوزات کا خاتمہ کررہی ہے اس موقع پر ریلوے پولیس کے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی ریلوے کے اہلکار فرنیچر کی دکانوں کو خالی کرانے اور شیڈز کو ہٹانے میں دکانداروں کی مدد کررہے تھے۔

سرکلر ریلوے ٹریک پر قائم پرانے فرنیچر کے دکانداروں نے کہا کہ 600 سے زائد دکانوں سے سیکڑوں گھروں کا روزگار وابستہ تھا جو اب ختم ہوگیا، دکانداروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انھیں کاروبار کے لیے متبادل جگہ فراہم کی جائے تاکہ وہ اپنے خاندانوں کی کفالت کرسکیں۔

سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے ضلع وسطی میں منگل کو لیاقت آباد اور گلبرگ کے علاقوں سے گزرنے والے ٹریک سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے گا جبکہ بدھ اور جمعرات کو نارتھ ناظم آباد اور ناظم آباد کے علاقوں سے گزرنے والے ٹریک پر قائم تجاوزات مسمار کی جائیں گی۔


لیاقت آباد سے گزرنے والے ٹریک کے اردگرد مکانات بھی تعمیر ہوچکے ہیں جن میں سے کچھ ایک منزل سے زائد ہیں جبکہ ناظم آباد اور نارتھ ناظم آباد سے گزرنے والا ٹریک کئی مقامات پر زمین دوز ہوچکا ہے بالخصوص گرین لائن پراجیکٹ کے لیے 7نمبر ناظم آباد کی مین سڑک سے گزرنے والے ٹریک پر گرین لائن پراجیکٹ کا ٹریک اور پختہ سڑکیں اور فٹ پاتھ تعمیر ہوچکی ہیں۔

کراچی سرکلر ریلوے کا آغاز 50سال قبل کیا گیا اور 30سال تک لاکھوں شہریوں کو آمدورفت کی سہولت فراہم کرنے والی سہولت 19سال قبل بند کردی گئی جس کے بعد 43کلو میٹر طویل ٹریک کا بڑا حصہ تجاوزات کی نذر ہوگیا ٹریک کے 70فیصد حصے پر تجاوزات قائم ہیں جبکہ 14کلو میٹر لائن تجاوزات کی وجہ سے زیر زمین جاچکی ہے۔

کراچی کو حیدرآباد سے ملانے والی موٹروے ایم نائن کے آغاز سہراب گوٹھ زیرو پوائنٹ کو بھی تجاوزات سے پاک کردیا گیا،سینئر ڈائریکٹر لینڈ اور انسداد تجاوزات بشیر صدیقی کی زیر نگرانی سہراب گوٹھ سے بس ٹرمینل تک 2کلومیٹر تک سروس روڈ پر قائم پختہ تجاوزات، دکانوں ریسٹورینٹ اور پتھاروں کو مسمار کردیا گیا،تجاوزات کی نشاندہی نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کی تھی اس موقع پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کی ٹیمیں بھی موجود تھیں۔

ڈپٹی ڈایریکٹر لینڈ کے ایم سی ریحان صدیقی نے بتایا کہ ایم نائن موٹر وے کی تعمیر کے سلسلے میں این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او نے موٹر وے کے دونوں جانب ہائی وے سے 220 فٹ چوڑائی تک تجاوزات کے خاتمے کے لیے کے ایم سی سے معاونت طلب کی تھی جس پرآج سہراب گوٹھ سے بس ٹرمینل تک تجاوزات ختم کردی گئیں جبکہ شہر کو آنے والے ٹریک پر قائم تجاوزات کو خاتمے کا نوٹس جاری کردیا ہے جنھیں 2 روز میں ختم کردیا جائے گا۔

زیرو پوائنٹ پر الآصف اسکوائر کی دکانوں کے سامنے سروس روڈ پر قائم پتھاروں کو مسمار کردیا گیا ایم نائن کے اطراف اس مقام پر دونوں جانب ڈمپرز، ٹرکوں اور گاڑیوں کے گیراج قائم ہیں جنھیں وارننگ جاری کردی گئی ہے جبکہ فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات بھی ختم کی جارہی ہیں۔ سپر ہائی و ے سے شہر کی جانب آنے والے ٹریک پر بھی 2 کلومیٹر تک سروس روڈ اور مرکزی سڑک پر قائم تجاوزات کے خلاف 2 روز میں کارروائی کی جائے گی۔

 
Load Next Story